لندن /لاہور(آئی این پی)بین الاقوامی قانون کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک تفصیلی معاہدہ ہے اس میں کوئی ایسی شق نہیں جس کے تحت ایک ریاست یکطرفہ طور پر اس میں نظرثانی کر سکے۔ منگل کو بی بی سی کے ریڈیو پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے باہر نکلنے کی کوئی شق نہیں ہے کہ ایک فریق جب چاہے واک آؤٹ کر جائے اور اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو وہ بین الاقوامی قانون سے متصادم پوزیشن لے رہا ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی نہیں ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے کہ کسی ایک ملک نے کسی بین الاقوامی معاہدے پر نظرثانی کی ہو اور اس کے تحت عائد ذمہ داریاں ادا کرنے سے انکار کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاہدے حکومتوں کی بجائے ریاستوں کے مابین طے پاتے ہیں اور ریاستیں ہی ان پر عملدرآمد کی پابند ہوتی ہیں اور ان سے آسانی سے باہر نہیں نکلا جا سکتا۔معاہدے پر نظرثانی کے بارے میں بھارتی اعلانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ ایک جارحانہ اقدام تصور ہو گا جس سے امن اور سلامتی کے لیے ایک خطرے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔اگر ایسی صورت حال ہو تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اس بارے میں ازخود نوٹس لے سکتے ہیں۔