لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 30ستمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کروں گا اور وہ ایجی ٹیشن بھی ہو سکتا ہے ، کرپشن کے خلاف تحریک کبھی نہیں رکے گی چاہے عمران خان کو اکیلے ہی کیوں نہ چلنا پڑے ، ہم جمہوری نظام کو لپیٹنے کے درپے نہیں ہم تو چاہتے ہیں کہ نظام چلے ، وزیر اعظم کے احتساب سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ، (ن) لیگ کے سلطان راہیوں نے اگر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے تو ہماری طرف سے بہت سخت رد عمل آئے گا ، حکومت کو جاتی امراء کا کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہمارا سوائے پر امن احتجاج کے اور کوئی ایجنڈا نہیں ،بھارت 26سال سے کشمیر پر ظلم ڈھا رہا ہے لیکن کشمیر پھر بھی ان کے ہاتھوں سے جارہا ہے ، پارٹی کے اندر لڑائیاں اس لئے ہو رہی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی وسیع ہو رہی ہے ، پارٹی عہدہ صرف دیرینہ لوگوں کو نہیں دیا جا سکتا اس کے لئے اور بھی بہت سی قابلیتیں دیکھنا ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین ،مرکزی ترجمان نعیم الحق ، سیکرٹری اطلاعات پنجاب صمصام بخاری ، وسطی پنجاب کے صدر عبد عبد العلیم خان ، صدر اربن لاہور ولید اقبال ، اعجاز چوہدری اور شعیب صدیقی سمیت دیگر بھی موجو دتھے ۔عمران خان نے کہا کہ اگر ہم کرپشن کے خلاف احتجاج کرنے سے رک گئے تو وزیر اعظم نہیں بلکہ کرپشن جیت جائے گی ۔ رائیونڈ مارچ پر امن احتجاج ہے ، ایجی ٹیشن اس سے اگلا اقدام ہوگا ، ایجی ٹیشن بھی جمہوریت کا حصہ ہے ۔ 30ستمبر کو بتاؤں گاکہ اس سے اگلا اقدام کیا ہوگا او روہ ایجی ٹیشن بھی ہو سکتا ہے ۔ حکمرانوں کے پاس عوام کا پیسہ ہے اور اسکی حفاظت عوام نے ہی کرنی ہے اس لئے عوام بھرپور طریقے سے شرکت کیلئے نکلیں ۔ اگر وزیر اعظم کو سزا نہ ملی تو پاکستان کی تباہی ہے ۔ پانامہ لیکس کے خلاف احتجاج کرنا جہاد ہے ۔ پاکستان کے مستقبل کا انحصار اسی پر ہے ۔ اگر نواز شریف پانامہ لیکس سے بچ کر نکل گئے تو اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے سب لوگ بچ جائیں گے ۔ یہ عمران خان کی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے ۔ ملک میں اس وقت پاکستان کی تاریخ کی کم ترین سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔ ہم وزیراعظم کو پانامہ لیکس پر جواب دینے کا کہتے ہیں تو وہ فیتے کاٹنے شروع ہو جاتے ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری اور باڈر پر کشیدگی کی باتیں کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پانامہ لیکس میں الزامات نہیں بلکہ ثبوت فراہم کئے گئے ہیں اس کو جھٹلا یانہیں جا سکتا ۔ بیرون ملک میں وزیر اعظم کوئی چوری کرے یا صرف جھوٹ بول دے تو ایک دن بھی اپنے عہدے پر نہیں رہ سکتا ۔ پاکستان کا نمبر مسئلہ کرپشن ہے یہاں 12ارب روپے کی یومیہ کرپشن ہوتی ہے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کا چیئرمین وزیر اعظم کا احتساب نہیں کر سکتا کیونکہ وہ خود کرپٹ آدمی ہے اور اور ہر ماہ کرپشن کے ذریعے کمایا گیا 25کروڑ روپیہ بیرون ملک بھیجتا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے خلاف تحریک کبھی نہیں رکے گی چاہے عمران خان کو اکیلے ہی کیوں نہ چلنا پڑے ۔ پاکستان میں جب تک جرم کرنے والے کو سزا نہیں ملے گی جتنے مرضی قوانین بنا لیں کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہم جمہوری نظام کو لپیٹنے کے درپے نہیں ہم تو چاہتے ہیں کہ نظام چلے ۔ وزیر اعظم کے احتساب سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔ (ن) لیگ کو چاہیے کہ نواز شریف کی جگہ کسی اور وزیر اعظم بنا دے ، حکومت کوجاتی امراء کا ڈر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ سوائے پر امن احتجاج کے ہمار اور کوئی ایجنڈا نہیں اس لئے راستے بند کر کے لوگوں کو مشکلات کا شکار نہ کریں ۔ (ن) لیگ کے سلطان راہیوں نے اگر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے تو ہماری طرف سے بہت سخت رد عمل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرپشن کے خلاف مہم جاری ہے لیکن اگربھارت نے مہم جوئی کی کوشش کی تو فوج اور پوری قوم کے ساتھ مل کر اس کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر لڑائیاں ہوتی ہیں ، پاکستان پیپلزپارٹی کے ہر اجلاس میں کرسیاں چلتی تھیں ،پی ٹی آئی کے اندر بھی لڑائیاں اس لئے ہو رہی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی وسیع ہو رہی ہے ، پارٹی عہدہ صرف پرانے بندوں کو نہیں دیا جا سکتا اس کے لئے اور بھی بہت سی قابلیتیں دیکھنا ہوتی ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ میں علامہ طاہر القادری کے ساتھ ہرگز ناراض نہیں ہوں لیکن اگر وہ ناراض ہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ ضمنی انتخابات او ر بلدیاتی انتخابات کے نتائج حکومت کی مقبولیت کا ثبوت نہیں ہو سکتے کیونکہ یہاں ادارے آزاد نہیں ملک پر ایک کرپٹ مافیا قابض ہے اور پولیس سمیت تمام ادارے اس کے کنٹرول میں ہیں اور انہی کے ذریعے ہی حکومت انتخابات جیتتی ہے اسی وجہ سے ہی پنجاب اور سندھ میں حکومت کو ہرانا بہت مشکل ہے لیکن پھر بھی ہم آٹھ ضمنی انتخاببات جیتے ہیں اور تین ہارے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کے لوگ پی ٹی آئی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں ۔وہاں اگلی حکومت ہماری ہی ہو گی۔ خیبر پختوانخواہ میں پولیس مکمل طور پر آزاد ہے اور وہاں ایک بھی جھوٹی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی ۔ پاکستان میں سٹریٹ پاور صرف پی ٹی آئی کے پاس ہے اور کسی کے جماعت کے پاس نہیں۔