کراچی (این این آئی)سندھ اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جوابات دے کر نئی روایت ڈال دی ہے ، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ وفاق بجلی منصوبوں میں تعاون نہیں کر رہا ہے ، ہم 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ، نوری آباد پاور منصوبے سے بجلی کی سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار چند ماہ میں شروع ہوجائے گی ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کوا سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا ۔ وقفہ سوالات میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جوابات دے کر نئی روایات ڈال دی ۔ نوری آباد پاور پلانٹ سے متعلق ایم کیو ایم کی ہیر اسماعیل سوہو کے سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ نوری آباد پاور منصوبے سے بجلی کی سو میگا واٹ بجلی کی پیداوار چند ماہ میں شروع ہو جائے گی ۔ گڈو بیراج پر 48 میگا واٹ بجلی کا منصوبہ زیر غور ہے ۔ حکومت سندھ نے بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے لیے اپنی کمپنی قائم کرلی ہے ۔ ہوا سے 310 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ وفاق کے ساتھ بجلی ٹیرف کے معاملات ابھی حل نہیں ہوئے ۔ معاملات طے پا جائیں تو 2018 تک 8 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرینگے ۔ وفاق بجلی منصوبوں میں تعاون نہیں کر رہا ۔ کیٹی بندر پاور پراجیکٹ پر وفاق نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا ۔ سرمایہ کار بھی وفاق کے رویے سے پریشان ہوئے ۔ ہم 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ تھرکول پاکستان کی بجلی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کی رکن ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ وزیر اعلی خواب تو بہت اچھے دکھا رہے ہیں ۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ اندھیرا ہی اندھیرا ہے جس پر وزیر اعلی نے کہا کہ مجھے اندھیرا نہیں روشنی نظر آرہی ہے ۔ میں روشن خیال ہوں ۔ سندھ کے لوگ اندھیرے میں نہیں جائیں گے ۔ سندھ حکومت نے 9 ارب روپے دیہات کو بجلی کی فراہمی پر خرچ کیے ۔ سیپکو اور حیسکو ہمارے حوالے کئے جائیں ۔ بجلی کے بل اتنے زیادہ ہیں کہ ادا کرنا محال ہے ۔