میرپور بھٹو(این این آئی) سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین سردار ممتاز علی خان بھٹو سے میرپور بھٹو میں سندھ نیشنل فرنٹ تحصیل رتوڈیرو کے پارٹی ورکروں و رہنماؤں نے ملاقات کی، ان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ورکروں کے خواہش پر سندھ نیشنل فرنٹ کو مسلم لیگ ن میں ضم کیا تھا اور اب ان کی ہی خواہش پر علحدگی اختیار کی ہے لہٰذا اب ورکروں اور حمایتیوں کو میدان میں نکل کر تنظیم سازی کی مہم میں تیزی لانی ہوگی اور دھرتی ماں کے تحفظ کے لئے جدوجہد کو مزید تیز کرنا ہوگا کیونکہ زیپلے، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن گذشتہ 9 سالوں سے اقتدار میں رہتے ہوئے مفاہمت ظاہر ہوگئی ہے جو دھرتی کے تحفظ کے لئے نہیں بلکہ اپنے پیٹ بھرنے کے لئے اقتدار میں بیٹیر ہیں اور ایک دوسرے کو تحفظ دے رہے ہیں۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ بلاول زرداری کا یہ کہنا کہ وہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہے اور پولیس کو غیر سیاسی بنایا جائیگا وغیرہ، جو بات زیپلوں کی 9 سالہ حکمرانی کے برعکس ہے۔ یہاں سندھ میں تو ہر جگہ پولیس اور افسر شاہی کی شہنشاہی ہے جو عوام کو بے یار مددگار بنا کر صرف زیپلوں کی قدم بوسی کر رہی ہے، صرف لاڑکانہ کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہاں مکمل طور پر پولیس اور افسر شاہی کی بادشاہی ہے، جنہوں نے پورے ضلع کا بیڑا غرق کردیا ہے جیساکہ تین سال قبل زرداریوں کے حکم پر پولیس نے نوڈیرو کے قریب کھوڑوں کو لیکر مختلف مقامی ہاریوں کی زمینوں پر قبضہ کرایا ہے اور اس دن سے لیکر آج تک اس سرزمین پر پولیس چوکیاں قائم کر کے کھوڑوں پر ہی پہرہ دے رہی ہے حالانکہ سکھر ہائی کورٹ نے دو آرڈر کیے ہیں کہ مذکورہ زمین حقیقی مالکان کے حوالے کی جائے مگر پولیس اس پر عمل نہیں کر رہی، اس قبضے کی شروعات میں اس وقت کے ڈی آئی جی لاڑکانہ سائیں رکھیو میرانی کو واقعے کی شکایت کی گئی تو اس نے صاف الفاظوں میں بتایا تھا کہ یہ قبضہ حکومت کی پالیسی کے مطابق ہے اس کے علاوہ کئی ڈکیٹیوں کے واقعات ہوئے ہیں جن میں پولیس نے فریاد لینے سے صاف انکار کردیا ہے یا پھر مقدمہ لینے کے بعد سردخانے کے حوالے کردیتی ہے، ہال ہی میں کھوڑوں نے نوڈیرو کے قریب گاؤں پھلپوٹہ میں ایک مویشی سے بھینسیں چھیننے کی کوشش کی مزاحمت پر کھوڑو ڈاکوؤں نے اسے موقعے پر ہی ہلاک کر دیا اور کئی دوسرے لوگوں کو زخمی کرکے بھینسیں چھین لیں، مگر پولیس سرزمین پر موجود ہونے کے باوجود تماشا دیکھتی رہے حالانکہ مذکورہ واقعے کی اطلاع بلاول کو بھی دی گئی ہے۔ اس علاقے میں قتل، ڈکیتی اور چوریوں کی واردھاتیں معمول بنی ہوئی ہیں اور پولیس زیپلوں کے مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ 9 سالوں سے لیکر زیپلے سندھ میں لوٹ مار کرنے کے علاوہ اور کچھ نہ کر سکے ہیں اور یہ صرف مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم سے مفاہمت کے مزے لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے باقی ملک کے تین صوبے تو ان سے اپنی جان چھڑا چکے ہیں مگر ان مفاہمتیوں کا عذاب سندھ پر ابھی تک نازل ہے۔