پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مچئی ہائیڈرو پراجیکٹ کا رواں ماہ کے آخر میں جبکہ رانولیاہائیڈرو پراجیکٹ کا رواں سال نومبر میں باضابطہ افتتاح کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت نے صوبے کی معاشی سمت کا تعین کر دیا ہے اور ہم صوبے کو دیر پا ترقی کی راہ پر ڈالنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور، سیکرٹری انڈسٹری اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ان کی حکومت توانائی پالیسی کے تحت انقلابی اقدامات کر رہی ہے صوبہ بھر میں 356 چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر پر کام جاری ہے جن میں سے 100 کے قریب مکمل ہو چکے ہیں۔ ان بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی بجلی کم ریٹ پر مقامی لوگوں کو دی جائے گی ۔بالاکوٹ میں تین سو میگا واٹ اور چترال میں 900 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر عنقریب کا م شروع ہو گا۔ ہماری کوششوں سے دوہزار سے ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی جس سے پورے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی معاونت سے اس سال مزید 1000 چھوٹے پن بجلی کے گھروں پر کام شروع کرنے کا پروگرام ہے جس سے توانائی کے شعبے میں انقلاب آجائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کے انڈسٹریل اسٹیٹس میں سستی بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے متعلقہ اسٹیٹس میں بھی بجلی پیدا کرنے کی ہدایات جاری کرچکے ہیں جس پر عمل درآمد شروع ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم آگے دیکھ رہے ہیں کہ مستقبل میں اس خطے میں صنعتی اور تجارتی انقلاب آنے والا ہے اس کیلئے ہماری تیاری ہونی چاہیئے۔ ہم نے صنعتکاری کو فروغ دیا ہے اس کیلئے بجلی اور دیگر سہولیات کا ہونا ضروری ہے ہمارے پاس معدنی اور قدرتی ذخائر ہیں اس کی سائنسی بنیادوں پر دریافت اور صوبے کی ترقی کیلئے اس کا استعمال نہایت اہم ہے۔صنعتکار صوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومتی پالیسی ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ کے ون ونڈو آپریشن سے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم ہوں، صنعتکاری ہو گی تو لوگوں کو روزگار فراہم ہو گا ۔ تجارت کو فروغ ملے گا اور صوبے کی اقتصادی حالت میں نمایاں فرق آئے گا۔ اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں پن بجلی اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیموں پر بھی کام جاری ہے۔جس سے بجلی مقامی سطح پر لوگوں اور صنعتوں کوفراہم کی جائے گی اور لاکھوں ایکڑ اراضی زیر کاشت لائی جا سکے گی۔