سکھر (آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں تو سپیکر کو سپیکر سمجھنا ہو گا، سپیکر کو نہ ما ننا اور انہیں نام لے کر پکار نا غلط ہے ، اگر پتھراؤ اور اینٹوں کی باتیں چل پڑیں تو جمہوریت کو نقصان ہو گا،ملک میں جمہوریت کا ہونا بہت ضروری ہے، ملک کی سیاست کو کرپشن نے کھا لیا ،مارچ کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے ،عمران خان کی اپنی پارٹی ہے وہ خود فیصلے کر سکتے ہیں، نواز شریف آستین کے سانپ سے جان چھڑائیں ، میاں صاحب کو پارلیمنٹ میں آنے سے بھی روکا جا رہا ہے، الیکشن کے بعد شکست کھانے والا شخص دھاندلی کا الزام ضرور لگاتا ہے ، ملیر کی سیٹ پیپلز پارٹی کا حق تھا اور یہی سیٹ ہم نے جیتی ہے۔ وہ اتوار کو یہاں سے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا ہونا بہت ضروری ہے مگر اس ملک کی کرپشن نے سیاست کو کھا لیا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ کرپشن کے خاتمے پر توجہ نہیں دی جا رہی ۔خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں تبدیلی عوام کو ووٹ کے ساتھ آنی چاہیے ہم جمہوری لوگ ہیں اور پارٹی کی پالیسیوں کے مطابق چل رہے ہیں ، جمہوری روایات کے مطابق عوام کے ذریعے تبدیلی کے خواہاں ہیں ، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شریف فیملی پر جو الزامات ہیں اس پر کوئی شکوک وشبہات نہیں ہیں، نوازشریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور عوام کو جوابدہ ہیں ، پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی ٹی او آرز کمیٹی میں سب کے احتساب کی بات کی گئی ہے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کے معاملات اس لئے بگڑ رہے ہیں کہ کرپشن کے خاتمہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ، وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ احتساب مجھ سے شروع کیا جائے اور وزیراعظم کے اعلان سے ہٹ جانا بہت سے سوالوں کو جنم دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں تو سپیکر کو سپیکر سمجھنا ہو گا، یہ کہنا درست نہیں کہ سپیکر کو نہیں مانتے اور نام لے کر پکاریں گے ، اگر پتھراؤ اور اینٹوں کی باتیں چل پڑیں تو جمہوریت کو نقصان ہو گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ نندی پور میں میگا کرپشن ہے اور یہ پروجیکٹ کو اربوں روبوں بنا دیا گیا ہے ۔ نندی پور پروجیکٹ کے علاوہ ایسے بہت سے پروجیکٹ ہیں جس میں بھرپور کرپشن کی گئی ۔ نیل ،جہلم منصوبہ بھی150ارب تک پہنچ گیا ہے جس سے کرپشن کی بو آتی ہے اور وقت بتائے گا کہ کون سے پروجیکٹ میں کتنی کرپشن کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے پاس بہترین راستہ ہے کہ عوام سے جا کر رجوع کریں ۔بھٹو نے بھی بتایا تھا کہ اگر مسائل پر عوام سے رجوع کریں گے تو مسائل کا حل نکل آئے گا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کے بعد شکست کھانے والا شخص دھاندلی کا الزام ضرور لگاتا ہے ، ملیر کی سیٹ پیپلز پارٹی کا حق تھا اور یہی سیٹ ہم نے جیتی ہے ، نئی ایم کیو ایم نے یہ واضح کیا ہے کہ الطاف حسین کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور چھ ماہ میں متحدہ قومی موومنٹ کی صورتحال واضح ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے 35فیصد اراکین اسمبلی خاموش ہیں اور 35فیصد (ن) لیگی اراکین اسمبلیوں میں بھی نہیں آتے ، میں نواز شریف کو کئی بات کہہ چکا ہوں کہ آستین کے سانپ سے جان چھڑائیں ، میاں صاحب کو پارلیمنٹ میں آنے سے بھی روکا جا رہا ہے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مارچ کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے اور مارچ کرنایا نہ کرنا عمران خان کا فیصلہ ہے ۔