اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں ) پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے ایک بار پھر دھواں دار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملیر کے حلقے میں ہونے والی ضمی انتخابات میں عوام نے ایم کیو ایم کو مسترد کر دیا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الطاف حسین کے مرنے کا انتظار سب سے زیادہ گورنرسندھ اور فاروق ستار کر رہے ہیں تاکہ پارٹی قیادت ان کو مل جائے ۔
تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملیر کے حلقے میں عوام نے بانی ایم کیوایم اور فاروق ستار اینڈ کمپنی کو مسترد کردیا ہے۔ ملیرکے عوام نے 30 سالوں سے ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا ہے۔ پی ایس 127 میں ہونے والے الیکشن کے نتائج پر ملیر کے عوام کا تہہ دل سے شکرگذارہوں جنہوں نے وطن پرستی کے راستے کاانتخاب کرلیاہے۔فاروق ستار اور گورنرسندھ الطاف حسین کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ قیادت ان کی جھولی میں آگرے۔کراچی کا مینڈیٹ فاروق ستار کا نہیں ایم کیو ایم کے قائد کا ہے اور اب یہ مینڈیٹ ختم ہوگیاہے ۔ لہذا فاروق ستاراوران کے لوگ نیا مینڈیٹ لے کر آئیں ہم ان کے سامنے اپنے امیدواربھی نہیں کھڑے کریں گے۔ جب تک مینڈیٹ نہیں ہمارے پاس زبان ہے ہم سڑکوں پر حقوق کی بات کریں گے۔اگر حکومت حقوق نہیں دے گی تو حکومت بھی نہیں کر پائے گی۔2018وطن پرستوں کا سال ہے۔ہم جائز طریقے سے اقتدار میں آئیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ فاروق ستار ابھی دو طرفہ گیم کھیل رہے ہیں۔ہم تو بار بار کہہ رہے ہیں کہ فاروق بھائی جھوٹ نہ بولیں لیکن ان لوگوں نے مہاجر قوم کو بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے۔ فاروق ستار اور گورنرسندھ الطاف حسین کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ قیادت ان کی جھولی میں آگرے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے زخم خورد مہاجروں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی لیکن ملیر کے لوگوں نے ان کو ووٹ نہ دے کر یہ بتا دیا کہ فاروق ستار اور الطاف حسین ایک ہیں، اس لیے لوگوں نے بانی ایم کیو ایم سمیت فاروق ستار اینڈ کمپنی کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام سے 30 سال سے جھوٹ بولاجارہاہے اور ملیرکے عوام نے 30 سالوں سے ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا ہے۔عوام نے کل بتا دیا کہ بس بہت ہو گیا ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ پی ایس 127 میں 15ہزار ووٹ کیسے پڑے ہیں۔ایم کیوایم کا ووٹ بینک 60 ہزار سے 15ہزار پر آگیاہے۔ کراچی کے عوام خود کو لاوارث نہ سمجھیں، اللہ کو حاضر جان کر بول رہے ہیں کہ ہم سچ بول رہے ہیں۔ پی ایس 127 میں ہونے والے الیکشن کے نتائج پر ملیر کے عوام کا تہہ دل سے شکرگذارہوں جنہوں نے وطن پرستی کے راستے کاانتخاب کرلیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایک کرکے ہماری ساری باتیں سچ ہورہی ہیں اور ہمارے آنے کے بعد ایم کیوایم کے ووٹ بتدریج کم ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہے جو آنکھوں میں دھول جھوں کے کی کوشش ہے کیونکہ مینڈیٹ فاروق ستار کا نہیں متحدہ قائد کا ہے اور اب یہ مینڈیٹ ختم ہوگیا لہذا فاروق ستاراوران کے لوگ نیا مینڈیٹ لے کر آئیں ہم ان کے سامنے اپنے امیدواربھی نہیں کھڑے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 وطن پرستوں کا سال ہوگا لہذا پی ایس 127 کی سیٹ پیپلزپارٹی کے پاس 2018 تک ہماری امانت ہے۔مصطفی کمال نے کہا لوگ ماننے کیلئے تیار نہیں کہ متحدہ بانی کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فاروق بھائی جھوٹ نہ بولیں اللہ سے توبہ کریں۔ فاروق ستار واضح کریں کہ کہ وہ متحدہ بانی کے حامی ہیں یا ان مخالف اور وہ کس حیثیت میں ووٹ مانگ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فاروق ستار پاکستان نحوست اور دہشت گردی کا مرکز قرار دینے تک الطاف حسین کے حامی تھے ۔ جب اسٹیبلشمنٹ نے ان سے وعدے لینے کے بعدان کو رہا کیا تو انہوں نے اس کے بعد پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ایم کیو ایم کا کنوینر تو لندن میں بیٹھا ہے ،کیا وہ الطاف حسین کے پیغام ان تک نہیں پہنچائے گا ۔فاروق ستار مقبوضہ کراچی کی وال چاکنگ کو اون کرنے کی ہمت کریں ۔فاروق ستار ایم کیو ایم کے ملبے تلے دب جائیں گے۔جب جب فاروق ستار جھوٹ بولتے ہیں ہم ان کا پوسٹ مارٹم کر دیتے ہیں۔اس کمپنی کی ایک ایک بات ہمارے نوٹس میں ہے، بہت کچھ بول سکتے ہیں۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ندیم نصرت نے ٹوئیٹ کیا کہ آصف علی زرداری نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے ۔پیپلز پارٹی سے ڈیل کر کے متحدہ کیسے عوام کے حقوق کے لیے کھڑی ہو سکتی ہے۔پیپلز پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے عوام کے حقوق کیسے مانگیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تک مینڈیٹ نہیں ہمارے پاس زبان ہے ہم سڑکوں پر حقوق کی بات کریں گے۔اگر حکومت حقوق نہیں دے گی تو حکومت بھی نہیں کر پائے گی۔2018وطن پرستوں کا سال ہے۔ہم جائز طریقے سے اقتدار میں آئیں گے۔
الطاف حسین کے مرنے کا انتظار کون کون کر رہا ہے ؟ دعوے میں ایسے نام منظر عام پر آگئے کہ آپ یقین نہیں کریں گے
10
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں