جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

سانحہ ماڈل ٹاؤن ،تشدد کا حکم کس نے دیا؟ 2 چشم دید گواہوں کے انکشافات

datetime 15  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ کے دو چشم دید اور زخمی گواہوں ذوالفقار ولد جمال دین اورعبدالغفار ولد حاجی محمد نے عوامی تحریک کے وکلاء کی موجودگی میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔عبدالغفار نے اپنے بیان میں کہا کہ میں منہاج القرآن کی ایمبولینس کا ڈرائیور ہوں 17 جون کو منہاج القرآن کے سامنے والے پارک میں کارکنان ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے پولیس محاصرے کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ ایس پی معروف صفدر واہلہ اور ایس پی ندیم کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں پر تشدد شروع کر دیا ،ٹھڈوں، ڈنڈوں اور آہنی راڈوں کے بے تحاشا استعمال کے باعث بڑی تعداد میں کارکنان زخمی ہوئے۔ میں ایمبولینس کے ہمراہ پارک میں داخل ہوا تاکہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر سکوں۔ مجھے ایس پی معروف صفدرواہلہ کے حکم پر عباس کانسٹیبل نے مجھے ڈرائیونگ سیٹ سے گھسیٹ پر نیچے پھینکا اور مجھ پرڈنڈوں اور ٹھڈوں کی بارش کر دی جس سے میرے جسم کے مختلف حصوں پر شدید ضربات آئیں۔دوسرے گواہ ذوالفقار ولد جمال الدین نے کہا کہ میں گولیاں ٹافیاں بیچ کر روزی کماتا ہوں 17 جون کے دن منہاج القرآن پارک میں بہت سارے لوگوں کو جمع دیکھا تو وہاں چلا گیا اسی اثناء پولیس کی بھاری نفری نے پارک میں کھڑے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ مجھے بھی پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر مجھے پولیس زخمی حالت میں اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی۔ذوالفقار اور عبدالغفار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری جس نے ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کا محاصرہ کررکھا تھا وہ بے تحاشا فائرنگ بھی کررہی تھی جس سے ہماری آنکھوں کے سامنے متعدد کارکن جاں بحق ہوئے اور ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی۔گواہوں نے بتایا پولیس والے بزرگوں کو بھی بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید سماعت 19 اگست کو ہو گی۔ عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، سید فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ ،شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کیس میں ہمارے 44 چشم دید زخمی گواہان اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔ 19 اگست کو مزید چشم دید گواہ اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے پولیس افسران کے ماورائے قانون اقدامات اور قتل و غارت گری کے حوالے سے ٹھوس شہادتیں پیش کر دی ہیں ان شہادتوں کے آڈیو ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں وقت آنے پر وہ بھی عدالت میں پیش کر دیں گے۔کوئی پولیس افسر 17 جون کی قتل و غارت گری میں ملوث ہونے سے انکار کی جرأت نہیں کر سکے گا۔



کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…