بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمان محمود خان اچکزئی کی حمایت میں کھل کرسامنے آگئے،اہم تجویز پیش کردی

datetime 12  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) جمعیت علماء اسلام (ف)ٰ گروپ کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 100 فیصد نتائج کا دعویٰ قبل از وقت ہے۔ یہ ایک بڑی جنگ ہے۔ جس کے خاتمے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس جنگ میں کامیابی کے لئے تمام اداروں کو یکجا ہو کر نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو نجی اسپتال میں کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کو انٹیلی جنس فیلیئر نہیں کہا جاسکتا۔انسانوں سے خامیاں ہر جگہ ہوسکتی ہیں اور اداروں کی ازسر نو صف بندی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ ایک امتیازی قانون ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام اسی ایکٹ کا حصہ تھا۔ اس امتیازی قانون کی منظوری پر ہم نے مخالفت کی تھی جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو بھی اس قانون سے تحفظات تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے زخم کبھی مندمل نہیں ہوسکتے۔ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرکے بہت بڑا نقصان کیا ہے۔ دہشت گردی کے اندوہناک واقعات کے بعد اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی اور نئی صف بندی کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اس جنگ سے نکلنے کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس جنگ سے نکلنے کے لئے ہمیں اپنی کمزوریاں دور کرنا ہوں گی اور مقاصد کے حصول کے لئے قومی اتفاق رائے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ جگہیں اور عناصر موجود ہیں جہاں اصلاحات مقصود ہیں لیکن تنقید مقصود نہیں۔انھوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کا زمہ دار کون ہے اس کا تعین کرنا ابھی مشکل ہے تاہم اگر کسی نے کوتاہی کی ہے تو اس کا احتساب ہوناچاہیے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے،انھوں نے تو اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…