ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

میں فرار نہیں ہوا ۔۔۔!عبدالقادر پٹیل منظر عام پر،بڑا قدم اُٹھالیا

datetime 19  جولائی  2016 |

کراچی (این این آئی)میں فرار نہیں ہوا ۔۔۔!عبدالقادر پٹیل منظر عام پر،گرفتاری دیدی، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم کیس کے ملزم عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ میں فرار نہیں ہوا تھا بلکہ وکیل دوست سے مشور ہ کرنے گیا تھا۔سیاسی ورکروں کی زندگیوں میں مشکلات آتی رہتی ہیں۔بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں عدالتوں کا سامنا کروں گا۔اگر بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہ آتا۔ سہیل انور سیال کو کوئی جواب نہیں دوں گا کیونکہ وہ وزیر جیل بھی ہیں اور مجھے ابھی جیل جانا ہے۔ضمانت کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کروں گا۔یہ بات انہوں نے بوٹ بیسن تھانے میں گرفتار دینے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرت ے ہوئے کہی۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ میں جب عدالت کے لئے نکلا تو مجھے ایک کام تھا جس کی وجہ سے مجھے 20سے 25منٹ کی تاخیر ہوئی ،کام سے فارغ ہو کر جب عدالت پہنچا تو کمرہ عدالت کا دروازہ بند تھا اور کسی کو اندر جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ 5سے 6لوگ باہر آئے اور انہوں نے کہا کہ ضمانت مسترد ہو گئی ہے ہائی کورٹ سے ضمانت لینی پڑے گی۔میں سوچتا ہوا باہر آیا اور اپنی گاڑی کا انتظار کیا اور گاڑی میں بیٹھ کر اپنے ایک وکیل دوست سے مشورہ لینے چلاگیا تھا کہ اب کیا کرنا چاہیے اور پھر مجھے معلوم ہوا کہ میڈیا پر میرے فرار ہونے کی خبریں چل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں میری غیر حاضری موجود ہے جو عدالتی ریکارڈ میں چیک کی جا سکتی ہے۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ میں رینجرز کے خط پر لندن سے کراچی آیا ہوں اور دوروز تک تفتیش میں بھی شامل رہا جبکہ یہاں پر بھاگنے کا رواج ہے ۔اگر بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہ آتا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور عدالت نے بھی حکم دیا ہے کہ مجھے گرفتار کیا جائے میں کہتا ہوں ہاتھ صاف ہونے چاہیے خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ہوں ۔30 برس کی سیاست میں کبھی دفعہ 144 کا بھی کیس نہیں بنا ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی ورکروں کی زندگیوں میں مشکلات آتی رہتی ہیں۔ہمارے خلاف منفی پرو پگینڈہ کیا جا رہا ہے ۔ان تمام آزمائشوں سے نمٹیں گے۔بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں عدالتوں کا سامنا کروں گا۔ یہ عزم اور حوصلہ اللہ اور اس کے بعد بیوی کا دیا ہوا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی میں کسی فرد سے رابطہ نہیں کیا اور پارٹی لیڈران کے بھی شایان شان نہ ہوکہ وہ ایک معمولی کارکن سے رابطہ کریں۔کارکن پکڑے جاتے ہیں جیل بھی جاتے ہیں لیکن مزدور اور ڈائر یکٹر میں فرق ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم بار بار جے آئی ٹی میں لگائے الزمات کو مسترد کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے پر الزام ہے کہ میں نے لیاری کے زخمی کو رکشہ میں سوار کرا کے ضیا الدین اسپتال پہنچایا لیکن اس کے شواہد اور میری فون کالز کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ڈاکٹر عاصم ہمارے کہنے پر اچھے کام نہیں کرتے تو برے کیسے کر سکتے ہیں۔سیاسی کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں ہم پیشہ ور سیاستدان نہیں ہیں ۔بی بی کو بھی لوگ کہتے تھے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے لیکن وہ کہتی تھی کہ اگر جان کو خطرہ تو پھر سیاست نہ کریں ۔30 برس میں مجھے پر کوئی کیس نہیں بنا اور ابھی بھی خود چل کر آیا ہوں کوئی مجھے پکڑ کر نہیں لایا ہے ۔وزیر ادخلہ سندھ سہیل انور سیال کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ان کے متعلق کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ ابھی مجھے جیل جانا اورسہیل انور سیال وزیر جیل بھی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…