پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی نے کرک میں اربوں روپے کے کروڈ آئل کی چوری اور خیبر بنک سکینڈل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر بنک کرپشن کیس کی جوڈیشل انکوائری نہ کر اناحکومت اور جماعت اسلامی کی پوزیشن پر سوالیہ نشان ہے، اے این پی سیکرٹریٹ سے جاری ایک بیان میں پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ کرپشن کے خلاف واویلا کرنے والی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا گٹھ جوڑ عوام پر آشکارا ہو گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ضلع کرک میں موجودہ حکومت کے دور میں اربوں روپے کے کروڈ آئل کی چوری کا معاملہ اسمبلی فلور پر اٹھایا گیا تاہم اس اہم اور سنگین نوعیت کے معاملے پر حکومتی کاموشی اور احتسابی اداروں کی جانب سے آنکھیں موندنا سمجھ سے بالاتر ہے ، اور اے این پی جلد اس حوالے سے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ،انہوں نے کہا کہ عمران خان اور سراج الحق صبح شام کرپشن کے خلاف نام نہاد میڈیا مہم چلا رہے ہیں لیکن ان کی اپنی حکومت میں ہی کرپشن کے میگا سکینڈل سامنے آ چکے ہیں،جس سے لگتا ہے کہ دونوں رہنما اپنی پارٹیوں کی کرپشن کے خلاف مہم چلا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ خود کو فرشتے گرداننا اور دوسروں پر کیچڑ اچھالنا ہی در اصل ان کا مسئلہ ہے ، صوبائی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی ؟ خیبربنک کرپشن کہانی ایک دن ضرور کھل کر سامنے آئے گی، انہوں نے کہا کہ کروڈ آئل کی چور ی پر حکومتی خاموشی اور اسمبلی فلور پر اس کی تحقیقات کے حوالے کیا جانے والاوعدہ نہیں نبھا یا گیا جس سے حکومت کی شفافیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، سردار بابک نے کہا کہ بلین ٹری سونامی مہم در اصل کرپشن کیلئے ہی شروع کی گئی جس میں تقریباً 200فیصد کرپشن کی گئی اور اس کرپشن کہانی میں سر فہرست علاقہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا ہے ،جس کا احتسابی اداروں نے نوٹس تو لیا لیکن بعد ازاں پُر اسرار خاموشی اختیار کر لی۔انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے نام پر ہزاروں امیدواروں سے کروروں روپیہ بٹورا جا رہا ہے، اور من پسند نتائج بنائے جا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے ہول سیل کی بنیاد پر صوبے میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہیوی لوڈ کے ذریعے صوبے کے وسائل اور اثاثوں کو لوٹا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ احتسابی اداروں کو موجودہ حکومت کی بری بڑی کرپشن سکینڈلز کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ،انہوں نے کہا کہ احتسابی ادارے ان کی چور مچائے شور والی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان لٹیروں پر ہاتھ ڈالیں۔جس کے بعد انہیں فرار کا کوئی راستہ نہیں ملے گا۔