دبئی(این این آئی)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت 11 واں معاشی جائزہ میں کامیابی کے بعد آئی ایم ایف 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کے تحت پاکستان کو تقریباً 500 ملین ڈالر کی نئی قسط جاری کریگاجبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے ٗ مالیاتی خسارے میں کمی لائی ہے ٗ آئندہ مالی سال 2016-17ء کیلئے شرح نمو کا ہدف 6 فیصد رکھا جائے گا ٗ سی پیک منصوبہ بھی ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریگا پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 10 مئی کو 36 ہزار 265 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔ ملک میں افراط زر کی شرح جولائی تا اپریل 2015-16ء کے دوران 3 فیصد سے کم رہی ۔ جمعرات کو 11 ویں معاشی جائزہ کے سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دبئی میں مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کی کامیابی کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف مشن چیف ہیرالڈ فنگر نے دبئی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری کارکردگی انتہائی اطمینان بخش رہی ہے اور مارچ 2016ء کے اختتام تک کے تمام اہداف حاصل کئے گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مجموعی مقامی اثاثہ جات، مجموعی بین الاقوامی ذخائر کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں اور بجٹ خسارے کے حوالہ سے کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے۔ اس کے علاوہ مارچ 2016ء کے اختتام تک کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقوم کی منتقلی اور بجلی کے شعبہ کے واجبات سے متعلق پیشگی اہداف بھی حاصل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تیسری سہ ماہی کیلئے 715 ارب روپے کا ہدف بھی عبور کر لیا ٗ یہ کئی سالوں کے بعد زبردست کامیابی ہے، ایف بی آر کے اہداف میں کوئی کمی نہیں کی گئی ٗانہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کیلئے 2105 ارب روپے کے ہدف کے مقابلہ میں ایف بی آر نے 2103 ارب روپے وصول کئے ہیں، یہ وصولیاں گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2015ء میں جی ڈی پی کی 4.24 فیصد شرح نمو حاصل کی جو گذشتہ سات سال میں بلند ترین شرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کے باعث رواں سال شرح نمو تقریباً 5 فیصد رہنے کی توقع ہے جو گذشتہ 8 سال کی بلند ترین سطح ہو گی۔ آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا اندازہ 6 فیصد لگایا گیا ہے ٗوزیر خزانہ نے کہا کہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ جولائی تا فروری 2016ء کے دوران 4.4 فیصد رہی جو اس سے پچھلے سال کے اسی عرصہ میں 2.4 فیصد تھی۔ اس شعبہ کی شرح نمو بھی 8 سالوں کی بلند ترین شرح ہے۔ رواں مالی سال کے آغاز سے ہی بجلی اور گیس کی سپلائی بہتر ہو گئی ہے جبکہ سی پیک منصوبہ بھی ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریگا پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 10 مئی کو 36 ہزار 265 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔ ملک میں افراط زر کی شرح جولائی تا اپریل 2015-16ء کے دوران 3 فیصد سے کم رہی جو مالی سال 2014ء میں 8.62 فیصد اور مالی سال 2015ء میں 4.53 فیصد تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ کے باعث ایکسٹرنل سیکٹر مستحکم ہے۔ مستحکم ایکسچینج ریٹ اور تیل کی کم قیمتوں کے پیش نظر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے غریب اور محروم طبقات کی معاونت کیلئے پرعزم ہے، اس سلسلہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص فنڈز مالی سال 2013ء میں 40 ارب روپے سے بڑھا کر مالی سال 2016ء میں 107 ارب روپے کر دیئے گئے ہیں جبکہ اس پروگرام سے استفادہ کرنے والے خاندانوں کی تعداد 37 لاکھ سے بڑھا کر 53 لاکھ کر دی گئی ہے، اسی طرح سالانہ وظیفہ 12 ہزار سے بڑھا کر 18 ہزار 800 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح صوبائی حکومتوں کی شراکت سے ضرورت مند طلباء کیلئے امداد کے پروگرام پر بھی نمایاں پیشرفت کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم مقامی اور بیرونی ذرائع سے فنانسنگ کو متنوع بنا رہے ہیں اور مقامی بیرونی قرضوں میں توازن بہتر بنا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات ہماری حکومت کے ترجیحی ایجنڈا میں شامل ہیں اور وزیراعظم اس سلسلہ میں پیشرفت کی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے ذریعے باقاعدگی سے نگرانی کرتے ہیں۔ توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9 مئی 2016ء کو تقریباً 21 ارب ڈالر ریکارڈ کئے گئے جن میں سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 16.125 ارب ڈالر اور دیگر بینکوں کے پاس 4.802 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ کے شعبہ کی کارکردگی بہتر رہی ہے، مالیاتی شعبہ میں اصلاحات کے ایجنڈے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ جو مالی سال 2013ء میں 8 فیصد سے زیادہ تھا اسے مالی سال 2015ء میں 5.3 فیصد تک لایا گیا ہے ٗ رواں مالی سال کیلئے اس کا ہدف 4.3 فیصد رکھا گیا ہے، ہم سرکاری قرضوں میں کمی کیلئے بھی پرعزم ہیں اور مزید پائیدار گروتھ کیلئے بنیادیں رکھ دی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارہ میں کمی کے باوجود گذشتہ تین بجٹوں کے ذریعے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کیلئے فنڈز دوگنا اور سماجی تحفظ کے اخراجات کیلئے 267 فیصد اضافہ کیا گیا ٗ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایف بی آر کے ٹیکسوں کی جی ڈی پی میں شرح گذشتہ 2 سالوں میں واضح طور پر بہتر ہوئی ہے ٗ یہ شرح مالی سال 2013ء میں 8.45 فیصد سے مالی سال 2015ء میں 9.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے ٗ رواں سال اسے 10.2 فیصد تک بڑھانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس عرصہ میں مجموعی ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 10 فیصد سے بڑھ کر 12.2 فیصد ہو گئی ہے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں کاروبار کی آسانی کیلئے ماحول کو سازگار بنایا جا رہا ہے، ہم نے مالیاتی شمولیت کی جامع قومی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت ضرورت مند طبقات کی مالی ضروریات پوری کی جائیں گی۔ اسی طرح سرکاری شعبہ کے کاروباری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے، ان کے نقصانات میں کمی لانے اور خدمات کے معیار کو بہتر بنانے پر بھی مسلسل توجہ دی جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میکرو اکنامک میں استحکام کے پروگرام کے کامیابی سے نفاذ کیلئے پرعزم ہے، پروگرام کے تحت مثبت کامیابیاں موجودہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کی عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 ویں جائزہ کیلئے مذاکرات کامیابی سے مکمل کر لئے ہیں، یہ دونوں اطراف کی ٹیموں کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف مشن چیف اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مذاکرات کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11ویں معاشی جائزہ میں پاکستان کی معیشت کے اقتصادی اشاریے مثبت قرار پائے ہیں۔ پاکستان مالیاتی خسارے میں کمی لانے میں بھی کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2016-17ء کیلئے شرح نمو کا ہدف 6 فیصد رکھا جائے گا۔