لندن(نیوز ڈیسک) برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطن حربیار مری کا کہنا ہے کہ اگرچہ بلوچ عوام پاکستان کے ساتھ رہنے کے خواہش مند نہیں ہیں لیکن وہ آزادی کے حصول کے لیے ہندوستان سے مدد لینے کے بھی مخالف ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے بلوچ رہنما نے بتایا کہ وہ ‘فری بلوچستان موومنٹ’ کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ا±ن کا یا ا±ن کے ساتھیوں کا شدت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے کوئی تعلق نہیں۔عوامی دباو¿ پر بلوچ ریپبلکن پارٹی (بی آر پی) کے سربراہ نوابزادہ برہمداغ بگٹی کی جانب سے آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے فیصلے پر حربیار مری کا کہنا تھا کہ ا±ن کا نہیں خیال کہ بلوچ عوام کی اکثریت پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔دوسری جانب حربیار نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ وہ ’آزاد بلوچستان‘ کی مہم شروع کرنے کے لیے ہندوستان گئے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ 25 سال قبل ایک سیاح کی حیثیت سے ہندوستان گئے تھے اور یہ ان کا آخری دورہ تھا۔حربیار مری نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ نئی دہلی میں منعقدہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی پامالی پر بھگت سنگھ کرانتی سیمینار میں ان کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔حربیار مری کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مقصد بلوچستان کے عوام کی حالت زار سے ہندوستانی عوام کو آگاہ کرنا ہے لیکن وہ ہندوستان سے اپنی تحریک کے لیے مدد کے طلب گار نہیں ہیں۔انٹرویو کے دوران ہندوستان کی جانب سے دعوت دیئے جانے کے سوال پر حربیار مری کا کہنا تھا کہ اگر انہیں سرکاری سطح پر ہندوستان آنے کی دعوت دی جائے تو وہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے دنیا کے کسی بھی حصے میں جانے کے لیے تیار ہیں۔یاد رہے کہ حربیار مری نے 2000ءسے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کررکھی ہے جبکہ زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی حملہ کیس میں حربیار مری پر دیگر 33 ملزمان سمیت فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔حربیار مری ماضی میں بلوچستان کے مسئلے پر وفاقی یا صوبائی حکومت سے بات چیت سے انکار کر چکے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں