اسلام آباد (آن لائن) نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے صدر اور سابق سینئر وزیر عبدالواسع کے خلاف 15 کروڑ 48 لاکھ روپے کی کرپشن کی تحقیقات کی منظوری دے دی ہے اس کے علاوہ عبداﷲ شاہ غازی شوگر مل مالکان کے خلاف ایک ارب 32 کروڑ کرپشن کی تحقیقات کی منظوری بھی دی گئی۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس چیئرمین نیب چودھری قمر الزمان کی صدارت میں ہوا۔ جس میں اربوں روپے کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات کی منظوری بھی دی گئی۔ نیب کے مطابق بورڈ نے ناردرن انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایبٹ آباد کے سربراہ ڈاکٹر عزیز خان کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزم نے طلباء سے 55 کروڑ روپے دھوکہ بازی سے لوٹے تھے۔ سندھ کے سابق وزیر مال گیان چندرسرانی کے خلاف کرپشن شکایت کی تحقیقات کی اجازت دی گئی۔ ان پر آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کرپشن کرنے کے الزامات ہیں۔ سندھ اسمبلی کے ایم پی اے عبدالرئوف ‘ شاہ غلام جاور خان کے خلاف بھی کرپشن الزامات کی تحقیقات کی منظوری سندھ کے ایم این اے چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی تھرپارکر‘ سندھ ہائی ویز کے ایکسین ہاشم چنا اور ذوالفقار ارائیں سب انجینئر بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سندھ کے خلاف بھی کرپشن الزامات کی تحقیقات کی اجازت دی گئی۔ ایگزیکٹو بورڈ نے شکرپڑیاں کلچرل کمپلیکس تعمیر میں مبینہ 123.192 ملین کی کرپشن کے الزامات پر سی ڈی اے افسروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا اس سکینڈل میں قومی خزانہ کو 313.952 ملین کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ بورڈ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسروں کیخلاف کرپشن پر تین انکوائریاں شروع کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ بورڈ نے کے پی کے محکمہ تعلیم کے سابق سیکرٹری طارق اعوان کے خلاف کرپشن الزامات کی انکوائری کی منظوری دی گئی۔ طارق اعوان پر الزام ہے کہ انہوں نے اساتذہ کی بھرتیوں میں بدعنوانی کی تھی جس سے قومی خزانہ کو بے پناہ مالی نقصان ہوا۔