لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماو¿ں محمود الرشید اور چوہدری سرور نے یونین کونسل 84 سے کونسلر کی نشست کے لیے پارٹی امیدوار میاں اکبر کی تشدد زدہ لاش برآمد ہونے پر قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی رہنماو¿ں کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی ایف آئی آر کے معاملے پرسیاست نہیں کرے گی اور میاں اکبر کے لواحقین اس حوالے سے ازاد ہیں کہ وہ مقدمے میں کسے نامزد کریں۔میاں اکبر کے ایک رشتے دار کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماو¿ں نے دعویٰ کیا کہ مقتول کو گذشتہ 5 روز سے نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ سمن آباد کے اسٹیشن ہاو¿س آفیسر (ایس ایچ او) نے انھیں اطلاع دی کہ یوسی میں وائس چیئرمین کے لیے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صلاح الدین پپی نے پیر کو اچھرہ میں پی ٹی آئی کی ریلی پر حملہ کیا تھا۔انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جنگل کا قانون نافذ ہے کیوں کہ پولیس بھی ملزمان کا ساتھ دے رہی ہے ۔دوسری جانب گارڈن ٹاون کے ایس ایچ او سہیل افتخار نے پی ٹی آئی رہنماو¿ں کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ گارڈن ٹاو¿ن کے علاقے سے ملنے والی لاش بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی امیدوار کی نہیں تھی۔ان کا کہنا تھا کہ 45 سالہ محمد اکبر اچھرہ کا رہائشی اور پیشے کے اعتبار سے الیکٹریشن تھا، جس کی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں تھی۔ایس ایچ او نے انکشاف کیا کہ اکبر کے دو مختلف خواتین سے تعلقات تھے، وقوعہ کے روز اس نے کھانے پینے کی کچھ اشیاءخریدیں اور راستے میں ہی تھا کہ نامعلوم افراد نے اسے قتل کردیا جس کی لاش فیروز پور روڈ پر اچھرہ برج کے قریب سے ملی۔مقامی افراد کی اطلاع پر پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا اور مقتول کے بھائی کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔دوسری جانب پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں نے این اے 122 اور پی پی 147 میں ضمنی انتخاب کے دوران پولیس اور ضلعی انتظامیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کیا.یہ مطالبہ اپوزیشن اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں اپنے امیدوار کی ہلاکت کے دعویٰ کے تناظر میں کیا گیا۔اپوزیشن اتحادی جماعتوں نے خبردار کیا کہ ان کے سیاسی کارکنوں کو پیش آنے والے کسی بھی ناخوشگوار حادثے کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہوگی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں