اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 11 اکتوبر کا نتیجہ بھی وہی ہوگا جو 11مئی کے انتخابات کا تھا اور امکان یہی ہے کہ عمران خان اس شکست کو بھی دھاندلی قرار دے ڈالیں گے۔قومی اخبار سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ حلقہ 122 لاہور کے پولنگ سٹیشنز میں اور فوج اور رینجرز کی تعیناتی کے علاوہ بھی عمران خان کے تمام مطالبات تسلیم کرلینے چاہیں۔ بیلٹ پیپرز لینے والی گاڑیوں پر فوج ہی نہیں تحریک انصاف کے کارکنوں کی تعیناتی پر بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں، البتہ خان صاحب اپنے سارے تحفظات پورے ہو جانے کے بعد صرف یہ ضمانت دیں کہ وہ انتخابی نتیجے کو کھلے دل سے تسلیم کرلیں گے۔ خان صاحب نے کہا ہے کہ ” شکست“ کا لفظ ان کی ڈکشنری میں نہیں۔ ایک بڑا کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ فتح اور شکست ہر کھیل کا حصہ ہے۔ اچھے کھلاڑی کی پہچان یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ہار کو بھی کھلے دل کے ساتھ تسلیم کرے کیونکہ یہی عالمی اداروں پر مسلمہ اسپورٹس مین اسپرٹ کا تقاضا ہے۔جنگ رپورٹر حنیف خالد کے مطابق ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف سڑکوں اور بازاروں میں تو دھاندلی سے پاک انتخابات کا بڑا شور مچاتی ہے لیکن انتخابی اصلاحات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی میں اس کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے، یہ کمیٹی اور اس کی ذیلی کمیٹیاں 35 سے زیادہ اجلاس کر چکی ہیں اور ہر خرابی سے پاک انتخابی نظام کیلئے درجنوں اصلاحات اور آئینی ترامیم پر اتفاق رائے ہو چکا ہے لیکن پی ٹی آئی اس مشق کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر خان صاحب کی یلغار بلاجواز ہے ، یہ کمشن اب تک درجنوں ضمنی الیکشن کرا چکا ہے۔خود خیبرپختون خوا میں بلدیاتی انتخابات اسی کمیشن کے زیر انتظام ہوئے جنہیں خان صاحب منصفانہ اور دیانتدار قرار دے رہے ہیں اور اپنی کامیابی پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے واضح فیصلے کے بعد خان صاحب کو تحریری معاہدے کے تحت دھاندلی کے الزامات واپس لے لینے چاہیں تھے لیکن وہ بدستور” میں نہ مانوں“ کی گردان کرتے چلے آرہے ہیں،وہی پرانے الزامات دھرائے جارہے ہیں