اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران غیر ملکی سفارت کاروں کے علاوہ 4,91,000 غیر ملکی پاکستان میں داخل ہوئے جو ابھی تک اپنے آبائی وطن واپس نہیں گئے، انسانی سمگلنگ میں ملوث 1,300 سے زائد افراد کو سزائیں دی گئی ہیں جبکہ اس سال 23 ایسے انسانی سمگلروں کو بھی گرفتار کیا گیا جن کا نام ریڈ بک میں شامل تھے، اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد 6,018 ہے۔وزارتِ داخلہ کی جانب سے ایوان میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ اس عرصے کے دوران پاکستان میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے ہے۔اس تحریری جواب میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ حکومت ایسے غیر ملکیوں کے خلاف کیا کارروائی کر رہی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 15 لاکھ کے قریب افغانی قیام پذیر ہیں جن میں سے اکثریت کے پاس اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کیا جانے والا پناہ گزینوں کا ریکارڈ بھی نہیں ہے۔ایوان کو بتایا گیا ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث 1,300 سے زائد افراد کو سزائیں دی گئی ہیں جبکہ اس سال 23 ایسے انسانی سمگلروں کو بھی گرفتار کیا گیا جن کا نام ریڈ بک میں شامل تھے۔وزارتِ داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد 6,018 ہے۔ایوان کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وقت دس فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان عدالتوں میں تعینات ہونے والے ججوں کے نام نہیں بتائے گئے۔ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ملک بھر میں شدت پسندی کے 821 واقعات ہوئے جن میں 588 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔رواس برس شدت پسندی کے سب سے زیادہ واقعات جنوری میں ہوئے جن کی تعداد 124 ہے۔ ان واقعات میں 122 افراد ہلاک اور 174 زخمی ہوئے۔