اور منتخب حکومتیں کرپشن میں ملوث رہیں عدلیہ کے لوگ بھی ملوث ہیں میڈیا کا بھی کرپشن میں بڑا ہاتھ ہے چالیس , پچاس سالوں میں سو ارب سے زائد کے قرضے معاف کئے گئے لیکن سب خاموش ہیں کوئی ان پر بات نہیں کرتا کرپشن کے خلاف ہمیں قربانی دینی ہوگی عوام کرپشن کے خاتمے کےلئے بےدار ہوں اور کرپٹ لوگوں کو منتخب نہ کریں ۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کرپٹ لوگ معاشرے میں دندناتے پھر رہے ہیں ملک کرپشن کے ناسور سے گھرا ہوا ہے . کرپشن کے لحاظ سے ہم دنیا میں 126ویں نمبر پر آگئے ہیں ملک میں قوانین موجود ہیں نیب ,احتساب , اینٹی کرپشن ,آئی بی , ایف آئی اے موجود ہیں اس کے باوجود کرپشن پروان چڑھ رہی ہے , سیاسی جماعتیں اپنی صفوں سے کرپٹ لوگوں کو نکالیں ملک میں اثاثوں کی بات مدت سے سن رہے ہیں وضاحت کےلئے کوئی نہیں آتا کرپشن روکنے کےلئے جہاد کو جاری رکھا جائے سینیٹر حاصل بزنجونے کہاکہ پارلیمنٹ کو کوئی کمزرنہیں کرسکتا سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ مشرف دور بارہ مئی کا واقعہ ہو ا اور اس نے کراچی میں کہا کہ اس کی تحقیقات کی ضرورت نہیں کیونکہ اس نے یہ واقعہ خود کرایا تھا بے نظیر کی شہادت ہوئی تحقیقات نہیں ہونے دی ہم کروا رہے ہیں کیونکہ ہم اس میں ملوث نہیں اگر میں کہوں کہ پیپلز پارٹی دنیا کی واحد جماعت ہے جس نے کرپشن نہیں کی تو لوگ مجھ پر ہنسیں گے پیپلز پارٹی کے وزراءٹی وی پر کہتے رہے ہیں کہ کرپشن ہمارا حق ہے کریں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا احتساب ضرور ہونا چاہیے لیکن کبھی زر داری سے پوچھا گیا کہ اس کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی ڈاکٹر عاصم , فریال تالپور کے کاغذات پیش کئے جاتے تو اچھا ہوتا ۔اپنے گریبان میں جھانگیں پتہ چل جائیگاانہوںنے کہاکہ بھٹو کی بات وہ کرے جس نے کوڑے کھائے ہوں . جو لوگ برے وقت میں چھوڑ گئے ان کی بات میں کیسے سنو۔اور 1986تک بھٹو کے قاتلوں کے ساتھ پھرتے رہیں ایان علی پکڑی گئیں ڈاکٹروں کی لانچیں پکڑی گئیں ایان علی کا تعلق کس سے یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں جس کی وجہ سے سیاست اور جمہوریت بدنام ہوئی اس کی بات نہیں کی جاتی انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت میں 60سے 70لوگ اب بھی پکڑے گئے ہیں کبھی پتہ کیا ہے کہ اس کے نتائج کیا نکلیں گے ۔2013کے انتخابات سے سبق نہیں سیکھا ۔اپنا منہ کالا کیا کیا کریں گے اربوں روپے کا؟جو کام کر نے والا تھا وہ کیا نہیں مارک سیگل رو رہا ہے اور یہ بے نظیر کے قاتلوں کے ساتھ مفاہمت کے نام پر بیٹھے ہوئے ہیں کل جب افتخار چوہدری کے ساتھ لڑائی ہوئی تو پیپلز پارٹی کے ساتھ مل گئے انہوںنے کہاکہ کرپشن کے ناسور کو ختم کر نے کےلئے سیاست دانوں کو ایک ہونا پڑے گا ۔ان باتوں کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر اعتزازاحسن نے کہاکہ مشاہد اللہ اس وقت دلبرداشتہ ہیں میں ان کی بہت سی باتیں در گزر کرتا ہوں انہوںنے میری477روپے انکم ٹکس کی بات کی تردید نہیں کی انہوںنے کہاکہ میں نے پارٹی نہیں چھوڑی تھی بلکہ وزارت سے استعفیٰ دیا تھا پیپلز پارٹی کے ورکروں کی خدمت کرتا رہا ہوں افتخار چوہدری کے ساتھ میری پارٹی تھی بیس جولائی کے بعد پارٹی نے گریز کیا افتخار چوہدری کے بیٹے پر لگنے والے الزامات اور ان کے ثبوت میں نے انہیں پیش کئے جس کے بعد ان کے اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں میمو گیٹ اور صدارتی انتخابات سمیت دیگر فیصلوں پر میرے اختلافات تھے ۔انہوںنے کہاکہ ہم نندی پور اور دیگر معاملات کی انکوائری صرف نیب کی تسلیم کرینگے جس طرح نیب ہمارا وزراءکے خلاف انکوائری کرتا تھا اسی طرح حرکت میں آئے اور آزادی کے ساتھ انکوائری کرے معاملے کو شفاف رکھنے کےلئے نیب ہفتہ وار بریفنگ دے اس سے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے ایوان میں پیشکش کی کہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں ایک کمیٹی تجویز دینے کی بھی سفارش ہے ایوان بالا کمیٹی کے سامنے سب سے پہلے نندی پور اور ایل این جی کا معاملے رکھے انہوںنے کہاکہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے پہلے ہی انکوائری کا حکم دیدیا ہے اگر کوئی غلطی کی ہے تو اس کو جج کیا جائے بجائے کوئی باہر کا مجھے سزا دے مجھے میرے اپنے ساتھی سزا دیں میں قبول کرونگا انہوںنے بتایا کہ جنوری 2013میں نندی پور منصوبے کا پی سی ون منظور ہوا جس میں 58ارب روپے کا تخمینہ تھا اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی ۔جون 2013میں ایکنک نے اس کی منظوری دی اس وقت ہماری حکومت تھی ابھی تک ہم نے 58ارب روپے خرچ نہیں کئے اس پر 49ارب روپے خرچ ہوئے ہیں نو ارب روپے باقی بھی پڑے ہیں اور جب یہ منصوبے گیس پر منتقل ہوگیا تو یہ اس پر خرچ ہونگے ۔انہوںنے کہاکہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد نے ذاتی مصروفیات کی بناءپر معذرت کرلی ہے اگر یہ ایوان کوئی کمیٹی تشکیل کرتا ہے تو ہم اس پر عمل کرینگے اس منصوبے کا آڈٹ دسمبر میں ہوا ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے بھی آڈٹ کیا انہوںنے کہاکہ ایوان بالا جتنی بھی انکوائری کرانا چاہے ہم تیار ہیں ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا جتنا جلدی ہو سکے اس معاملے کی انکوائری ہو نی چاہیے ہم پیش ہونگے ہمارے گریبان حاضر ہیں ہم انکوائری کےلئے تیار ہیں بے شک قومی اسمبلی اور سینٹ اراکین پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔