لاہور(آن لائن)صوبائی دارلحکومت لاہور کے اہم ترین حلقے این اے122 سیاسی جماعتوں کےلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔ووٹر بیچارہ تو اپنے روزگار کی فکر میں سارا دن دھوپ میں سڑ رہا ہے یا بےروزگاری کے سبب کسی چوراہے میں ”رزق“ کا منتظر ہے تاہم امیدوار ان سب باتوں کو کارنر کرکے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔الیکشن کا فیصلہ تو ووٹرز نے ہی کرنا ہے تاہم ووٹرز کی ضروریات ی کسی کو پروا نہیں اور نہ ہی ووٹر کو اس بات کا شعور آنے دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق صرف ایک حلقے کے ضمنی الیکشن میں امیدواروں کی طرف سے خرچ کئے جانے والی رقوم سے 100 پرائمری سکولوں میں5سالوں کےلئے تعلیمی بندوبست کیاجا سکتا ہے۔ضمنی الیکشن میں شاہانہ خرچے کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہیں تاہم اس پر قانون کے مطابق عمل درآمد ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سرمایہ دارانہ سیاست کے تمام حربے استعمال کئے جا رہے ہیں،آو ٹ ڈور تشہری مہم کے ساتھ میڈیا کمپین کا بھر پور سہارا لیا جا رہا ہے۔