کراچی(نیوز ڈیسک) خواتین کی اقتصادی ترقی میں حائل رکاوٹیں خاصی وسیع ہیں۔ ورلڈ بینک گروپ کی خواتین ، بزنس اور قانون پر رپورٹ کے مطابق خواتین پر مخصوص ملازمتوں کے دروازے بند اور قرضوں تک ان کی دسترس محدود ہے۔ دنیا کی کئی اقتصادیات میں خواتین کو تشدد سے بچاﺅ یا تحفظ حاصل نہیں ہے جنگ رپورٹر سید منہاج الرب کے مطابق بدھ کو جاری رپورٹ کے مطابق دنیا میں مانیٹر کی گئی173 میں سے 100 اقتصادیات میں خواتین کو ملازمتوں میں رکاوٹوں اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ 41 اقتصادیات میں خواتین فیکٹریوں میں ملازمت نہیں کرسکتیں،29 میں ان کیلئے رات کے اوقات میں کام کی ممانعت ہے۔18 میں خواتین کو اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر ملازمت نہیں مل سکتی۔30 اقتصادیات میں شادی شدہ خواتین پسند کی رہائش اختیار نہیں کرسکتیں اور19 میں وہ اپنے شوہروں کی اطاعت کی قانونی طور پر پابند ہیں۔رپورٹ میں مانیٹر کی گئی ایسی اور دیگر عدم مساوات سے دوررس منفی اثرات مرتب ہوئے جس سے نہ صرف خواتین بلکہ ان کے بچوں، برادریوں اور ان ممالک کی اقتصادیات پر بھی مضر اثرات مرتب ہوئے۔ رپورٹ میں7 اشاریوں کے تحت صنفی عدم مساوات کے950 واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ورلڈ بینک گروپ کے صدر جم یونگ کم نے کہا کہ جب معاشرہ خواتین کے ملازمتوں کے گروپ کے حصول یا اقتصادی امور میں شراکت پر قانونی پابندیاں عائد کرتاہے تو یہ سنگین ناانصافی ہے۔ خواتین، مردوںکی طرح اپنی صلاحیتوں کے مطابق ہر موقع سے استفادہ کا حق رکھتی ہیں چاہے وہ کہیں بھی رہ رہی ہوں۔ ایسی پابندیاں خراب اقصادیات کے زمرے میں آتی ہیں۔ خواتین دنیا کی ا?بادی کا نصف ہیں۔ہم ان کی صلاحیتیں رائیگاں جانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جب خواتین کام کرسکتی ، کماسکتی اور کاروبار چلاسکتی ہیں تو اس کے فائدے انفرادی سطح سے بڑھ کر بچوں، برادریوں اور ملکی اقتصادیات پر مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو ہر جگہ ان کے اقتصادی حقوق دلائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جہاں حکومتیں بچوںکی نگہداشت میں معاون ہوتی ہیں وہاں خواتین کو ملازمتوں کے زیادہ مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔