بدلے حالات میں اپنے ہی ہاتھوں سے بنائے آئین پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ جونیجو دورِ حکومت میں پیرزادہ وطن واپس آگئے اور پھر خود کو تاحیات لیگل پریکٹس کے لیے وقف کردیا۔بطور پروفیشنل وکیل انھوں نے نوے کے عشرے میں آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو کی طرف سے کرپشن کے مقدمات میں وکالت کی۔ اسٹیل مل نجکاری کیس میں وہ شوکت عزیز حکومت کے وکیل رہے۔ این آر او کے خلاف مقدمے میں وہ مشرف حکومت کے خلاف میاں شہباز شریف اور ڈاکٹر مبشر حسن کے وکیل رہے۔جب مشرف پر پیرزادہ کے بنائے ہوئے آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ قائم ہوا تو وہ مشرف کے قانونی مشیر ہوگئے اور جب 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کی چھان بین کےلئے نواز شریف حکومت نے چند ماہ پہلے جوڈیشل کمیشن بنایا تو پیرزادہ نے تحریکِ انصاف کی جانب سے کمیشن کے سامنے دلائل دئیے۔80 سالہ عبدالحفیظ پیرزادہ نے لگ بھگ باون برس کورٹ روم میں گذارے اور یکم ستمبر دو ہزار پندرہ کو آخری جج کے روبرو پیش ہونے کے لیے آخری سفر پر روانہ ہوگئے۔