منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

چترال میں سیلاب گلیشیرکے پگھلنے کی وجہ سے آیا، ماہر گلیشیر

datetime 1  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان گلوف پروجیکٹ کے ماہر کا کہنا ہے کہ چترال میں حالیہ ہولناک سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی بنیادی وجہ گلیشیر پگھلنے اور ان پر بننے والی جھیلوں کو قرار دیا جاسکتا ہے۔پاکستان گلوف پروجیکٹ سے وابستہ گلگت کے فیلڈ مینیجر سید زاہد حسین نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے
بتایا کہ اس بار چترال اور گلگت میں غیر معمولی گرمی سے گلیشیر بہت تیزی سے پگھلے ہیں اور بعض گلیشیرز پر چھوٹی بڑی جھیلیں بنی ہیں جن کے باعث دریاؤں اور نالوں میں پانی کے غیرمعمولی بہاؤ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے کیونکہ گلیشیر پگھلنے سے بظاہر ٹھوس نظر آنے والے گلیشیر اندر سے پانی سے بھرنے کے باعث پھٹ پڑتے ہیں جسے گلیشئیائی جھیلوں کا سیلاب یا گلیشیر آؤٹ برسٹ فلڈ (GLOF) کہتے ہیں اسی طرح گلیشیروں کی سطح پر بھی جھیلیں بن جاتی ہیں جو بھرجانے پر چھلک پڑتی ہیں۔زاہد حسین کے مطابق اس مرتبہ چترال اور گلگلت کے بعض علاقوں میں بجلی کڑکنے اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بھی بہت زیادہ ہوئے اور پھر مون سون کی بارش سے صورتحال مزید خراب ہوگئی جب کہ بارش سے گلیشیر مزید پگھلے اور آبی گزرگاہیں لبالب بھر کر باہر بہنے لگیں جس سے وہاں کناروں پر رہائش پذیر آبادی کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں گلیشیر حرکت بھی کرتے ہیں جن میں سے ایک برکا گلیشیر قریباً 4 کلومیٹر طویل ہے اور گزشتہ 15 برس سے 50 سے 100 فٹ تک کھسک چکا ہے جب کہ گلگت کی وادی بگروٹ میں 3 اطراف گلیشیر ہیں جہاں جھیلیں بننے کے امکانات موجود ہیں۔انٹرنیشنل سینٹرفارانٹی گریٹڈ ماؤنٹین ڈویلمپنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی گلیشیروں پر کم ازکم ایسی 203 جھیلیں ہیں جو ابلنے کی صورت میں بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں اور ان کی اکثریت چترال اور گلگت بلتستان میں واقع ہے جب کہ اس علاقے میں ایسے گلیشیرز بھی موجود ہیں جو 18 سے 20 کلومیٹر تک طویل ہیں۔ زاہد حسین کے مطابق اس بار چترال میں بندوگول وادی کے گلیشیر ہنارچی میں جھیل بنی جس کے پھٹنے سے شدید سیلاب آگیا۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کی ایک تحقیق کے مطابق 1977 سے 2009 تک ہنارچی گلیشیر 800 میٹر پیچھے ہٹا ہے۔ محکمہ موسمیات کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق شمالی علاقہ جات کے گلیشیر پگھلنے کی شرح اب تک بلند ترین ہوچکی ہے اور آئندہ برسوں میں گلیشیر پگھلنے کا عمل معمول کی مون سون بارشوں کو مزید شدید کردے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیشیر کے پگھلے ہوئے پانی نے زمین کو کاٹا دیا اور تودے گرنے سے صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی جس سے جانی و مالی نقصان میں شدید اضافہ ہوگیا۔محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی موسمیاتی تنظیم کے مشیرِ خاص ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری کے مطابق اس ضمن میں مقامی آبادی کو علم اور مناسب تربیت فراہم کرنی ہوگی کہ وہ ان گلیشیروں پر غور کریں جہاں پانی جمع ہورہا ہے کیونکہ پہلے پانی بننا شروع ہوتا ہے جو بارش سے مزید بڑھتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب جھیل کا پانی کناروں سے چھلک پڑتا ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ پگھلتے ہوئے گلیشیروں کے قریب سے آبادی کا انخلا کیا جائے



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…