اسلام آباد (نیوزڈیسک)میانمار کے مسلمان اکثریتی صوبے اراکان میں جون 2013ءکے خونی فسادات سے تاحال گزشتہ تین برسوں میں گیارہ ہزار دوسو سات (11,207)روہنگیامسلمانوں کو شہید کیا گیا، چھ ہزار تین سو سترہ (6,317) سمندر میں مچھلیوں کی خواراک بنے، ایک ہزارپانچ سو چودہ (1,514)وبائی امراض سے جاں بحق ہوئے، ایک لاکھ نوے ہزار (190,000)اپنے ہی وطن میں آئی ڈی پیز بننے پر مجبور ہوئے،روہنگیا کے مظلوم مسلمانوںکی ایک سو ترانوے (193) اجتماعی قبریں تھائی لینڈ اور ملائشیا کے ساحلوں پر دریافت ہوئیں جبکہ آٹھ ہزار سے زائد ابھی بھی کھلے سمندر میں پناہ کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں۔ان دل دہلادینے والے اعدادو شمار کا انکشاف سعودی عرب میں قائم روہنگیا مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم گلوبل روہنگیا سینٹر (جی آر سی)کے وفد نے پاکستان میں چارہ روزہ دورے کے اختتام پر صحافیوں کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کیا، وفد کی قیادت مکہ مکرمہ میں مقیم روہنگیا مسلمان راہنماءشیخ عبداللہ معروف نے اپنے ترجمان نعیم اللہ کے ساتھ کی۔روہنگیا مسلمانوں کے وفد نے پاکستان میں قیام کے دوران پارلیمنٹ کا دورہ کیا جہاں انکا خیرمقدم کرنے کیلئے ڈیسک بجائے گئے اورچیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے معمول کی کاروائی رکواکر اظہارِ یکجہتی کیا گیا، پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر مشترکہ پریس کانفرنس میںصدرچوہدری شجاعت اورسیکرٹری جنرل سینیٹر مشاہد حسین سید نے برمی مسلمانوں کو عملی تعاون کی یقین دہانی کروائی جبکہ جماعتِ اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کے زیرمنعقدہ برمی مسلمانوں سے اظہارِیکجہتی کیلئے احتجاجی ریلی میں خصوصی طورپر شرکت کی۔شیخ عبداللہ معروف کا گفتگو میں کہنا تھاکہ روہنگیا مسلمان اراکان کے قدیمی و اصلی باشندے ہیں، اسلام 14سوسال پہلے عرب تاجروں اور جہاز رانوں نے متعارف کروایا، آج میانمار کی حکومت نے مسلمانوں کے اراکان صوبے سے بدترین نسل کشی کرکے صوبے کو راکھین قوم کے حوالے کرکے راکھین کا نام دے دیا ہے، اراکان میں مسلمانوں کی خودمختار حکومت 1430ءسے 1784ءتک رہی، انگریز راج کے تحت برما کی پہلی مردم شماری 1872ءکے