اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو برما سمجھ کر دھمکیاں دینا بند کرے،بھارتی بیانات سے خطے میں امن کو شدید خطرات لاحق ہیں عالمی برادری کو ایسے بیانات کا نوٹس لینا چاہیے،مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے ،کشمیر کا تصفیہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ،بھارت ایسی کوئی غلطی نہ کرے جس سے انہیں صدیوں تک پچھتانا پڑے،بھارت افغانستان سے پاکستان میں پراکسی وار ختم کرے،افواج پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ایک بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کا رویہ تبدیل ہوگیا ہے ، بنگلہ دیش میں بھارتی وزیر اعظم کے بیان سے امن کو شدید نقصان پہنچا ہے ،ایسے بیانات سے پاکستان اوربھارت کے درمیان جاری مذاکرات کو بھی شدید دھچکا لگا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے،پاکستان میانمر نہیں ہے ،بھارت پاکستان کو میانمر سمجھ کر دھمکیاں دینا بند کرے اور ایسی کوئی غلطی نہ کرے جس سے اسے صدیوں تک پچھتانا پڑے۔پرویز مشرف نے کہا کہ نریندر مودی ایک ہندو تنظیم آر ایس ایس کا نمائندہ ہے ، آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کی ذمہ دار قبول کی تھی،بال ٹھاکرے اس سانحہ کے مرکزی کردار تھے، بھارتی وزیر اعظم جو کچھ کررہے ہیں اس سے دونوں ممالک آگے نہیں بڑھ سکیں گے،نریندر مودی کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا ہوگامودی کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں مشکلات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں،مودی نے بنگلہ دیش کی سرزمین پر کھڑے ہو کرپاکستان کے خلاف بڑھانے کی کوشش کی ایسے بیانات پاکستانیوں کے لئے ناقابل قبول ہیں، انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل نا گزیر ہے،کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہو سکتے اور نہ ہی خطے میں امن اور خوشحالی آ سکتی ہے،پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت افغانستان سے پاکستان میں پراکسی وار ختم کرے اور ایسی غلطیاں نہ کرے جس سے جنوبی ایشیاءکے امن کو نقصان پہنچے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج ملک کی سلامتی کی حفاظت کیلئے ہر وقت تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔سابق صدر نے کہا کہ بھارت افغانستان سے پراکسی وار کررہا ہے ،اس کو پراکسی وار ختم کر دینی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں موجودگی سے افغانستان غیر مستحکم ہوا ہے ،بھارت کا افغانستان میں موجودی کا کوئی جواز نہیں ہے ،انہیں فوری طور پر نکل جانا چاہیے،بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں مداخلت کرتا رہا ہے جس کے ثبوت موجود ہیں ،انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی پر پاکستان کو کوئی اعتبار نہیں ہے ان کے دور حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بھی کشیدہ رہے۔
مزید پڑھئے:پاکستانیوں کے لئے خوشخبری، گاڑیاں بنانے والی دنیا کی بڑی کمپنی نے اہم اعلان کردیا