اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس میں چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ظفر حجازی نے کہا ہے کہ ایگزیکٹ کمپنی کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ‘ آج تک ایگزیکٹ کیخلاف کوئی شکایت نہیں ملی ‘ کمپنی کی سالانہ آڈٹ رپورٹ شاندار رہی ہے ‘ اس کے برعکس ایف بی آر نے 10 ہزار دوسری کمپنیوں کی فہرست بھجوائی جنہوں نے ٹیکس جمع نہیں کرائے ‘ چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ایگزیکٹ کی وجہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی۔ ایگزیکٹ روز اول سے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھی۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ مضاربہ کے نام پر بہت بڑے فراڈ ہو چکے ہیں ‘ تمام مضاربہ کمپنیاں بند کی جائیں۔ منگل کے ر وز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ‘ ریونیو ‘ شماریات ‘ اقتصادی امور و نجکاری کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ظفر حجازی اور کمشنر (کمپنیز) طاہر محمود نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کو ایگزیکٹ سکینڈل بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ 6 جون 2006ء کو بطور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ ہوئی جبکہ اس کا پیڈ اپ کیپیٹل 60 لاکھ روپے تھا۔ حالیہ سکینڈل کی وجہ سے ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور ان کی ذیلی کمپنیوں بول انٹرپرائزز ‘ لبیک انٹرپرائزز اور لوکل نیوز نیٹ ورک کو اظہار وجوہ کے نوٹسز بھجوائے جبکہ ایف آئی اے کو بھی مذکورہ کمپنیوں کی رجسٹریشن کا ریکارڈ فراہم کیا گیا تاہم ہماری تحقیقات میں ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف بے قاعدگی یا قانون کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے کہاکہ ایگزیکٹ کمپنی نے دنیا کے 100 بہترین آڈیٹرز میں سے ایک آڈیٹر مقرر کر رکھا ہے جبکہ اس کے سالانہ گوشواروں اور آڈٹ رپورٹس کا ریکارڈ انتہائی شاندار ہے۔ جس پر چیئرمین سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ایگزیکٹ کی وجہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی جبکہ یہ کمپنی روز اول سے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھی۔ چیئرمین ایس سی پی ظفر حجازی نے ارکان کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 10 ہزار کمپنیوں کی فہرست ہمیں بھجوائی تھی جنہوں نے پچھلے مالی سال کے دوران ٹیکس گوشوارے جمع کروائے مگر رواں سال اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے مگر ان میں ایگزیکٹ کا نام شامل نہیں تھا۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہاکہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہو سکا کہ اگر فراڈ ہوا ہے تو کہاں پر ہوا ہے جبکہ مجرموں کا تعین تو دور کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گلوبل سائبر کرائم کا معاملہ ہے جو اتنا سادہ نہیں۔ مشہور زمانہ مضاربہ سکینڈل بارے ایس ای سی پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہ کمپنی رجسٹرڈ نہیں تھی جبکہ اخبار میں اشتہار شائع کر کے لوگوں کو خبردار کیا تھا۔ اس حوالے سے نیب کی تحقیقات بارے مفصل معلومات موجود نہیں۔ اس موقع پر سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ مضاربہ کے نام پر بہت بڑے فراڈ ہو چکے ہیں جبکہ تمام مضاربہ کمپنیاں بند کی جائیں۔ سیکیورٹیز ایکٹ 2015ء پر عملدرآمد کے حوالے سے ظفر حجازی نے کہاکہ کراچی لاہور اور اسلام آباد سٹاک ایکسچینجون کا انضمام فی الحال ممکن نہیں انہیں موجودہ حالت میں کام کرنے کی 6 ماہ کیلئے مزید مہلت دینا پڑے گی۔