اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ نے سود کے خاتمے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں سود سے پاک معاشی و مالی نظام کی تشکیل کیلئے حکومت پاکستان فوری طور پردرج ذیل اقدامات اٹھائے،ربا کے خاتمے اورملک میں سود سے پاک مالی و معاشی نظام کے قیام کیلئے عملی روڈ میپ تیار کرنے کیلئے وزارت خزانہ کے زیر انتظام ایک
مستقل ڈویژن قائم کرنے اوراس کے تحت ایک ٹاسک فور کا قیام عمل میں لائے،ملک میں سود/ربا پر مبنی ذاتی اوراجتماعی کاروبار کی ممانعت کیلئے قوانین وضع کرے جبکہ پاکستانی اشیاء اسرائیل میں فروخت ہونے کا معاملہ بھی سینیٹ میں اٹھا دیاگیا، اس دور ان چیئرمین سینٹ نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے خلاف قرارداد کا ڈرافٹ تیار کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔پیر کو سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اہم کیس سماعت کے لیے لگا ہوا ،آج کے دن پاکستان کی سیاست پر گہرے اثرات ہونگے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جارہی ہے ،حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ ماننے کا تاثر دے رہی ہے ،اگر حکومت نے سپریم کے فیصلے عملدرآمد نہ ہوا تو حکو مت توہین عدالت کی مرتکب ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ پوری قوم سول سوسائٹی سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں آٹے کا بحران ہے ،پہلے بندے روٹی کھاتے تھے اب روٹی بندے کھا رہی ہے ،
آئین سے ماورا ء اقدام ہورہے ہیں عدلیہ پر ماضی میں بھی حملے ہورہے ہیں ،اب پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ پر حملے کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو الیکشن کا خوف ہے حکمرانوں کو ڈر ہے عوام اور عمران خان ایک طرف کھڑے ہیں۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مشتاق نے توشہ خانہ کی دیکھ بھال ،انتظام اور انصرام ترمیمی بل پیش کر دیا ۔
چیئر مین سینٹ نے کہاکہ توشہ خانہ سے متعلق ایک اور بل کمیٹی میں التوا کا شکار ہے ،کیوں نہ یہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیں ۔سینیٹ نے توشہ خانہ کی دیکھ بھال ،انتظام اور انصرام ترمیمی بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں حقوق اطفال کا ترمیمی بل سینیٹر پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے بل پیش کیا ۔سینیٹ نے حقوق اطفال کا ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کر دیا ۔
اجلاس کے دور ان سینیٹ نے ایکسپورٹ پروسنگ زونز اتھارٹی بل کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں منشیات پر مبنی مواد کی روک تھام ترمیمی سینیٹر محسن عزیز نے پیش کیا ،سینیٹ نے منشیات پر مبنی مواد کی روک تھام کا ترمیمی بل 2022 پاس کرلیا ۔ اجلاس کے دور ان پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے تحقیق اور رجسٹریشن کوالٹی ایشورنس بل 2023 سینیٹر کہدہ بابر نے پیش کیا ۔
سینیٹ نے پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے تحقیق اور رجسٹریشن کوالٹی ایشورنس بل 2023 پاس کرلیا ۔ اجلاس کے دور ان اردو کو بطور قومی زبان قرار دئیے جانے کے حوالے سے تحریک ایوان میں سینیٹر مشتاق احمد نے پیش کی ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ بابر اعظم کرکٹ کی دنیا کا ایک برانڈ ہے،شعیب اختر کہتے ہیں بابر اعظم انگلش نہیں بول سکتا اس لئے وہ اسٹار نہیں بن سکا۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کے آئین کے مطابق اردو کو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے،سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ اردو کو سرکاری زبان قرار دیا جائے،تمام دفاتر میں اردو زبان رائج کی جائے،عدلیہ اپنے فیصلے اردو میں صادر کرے۔سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ اردو کو سرکاری زبان رائج کئے جانے کے حوالے سے پارلیمنٹ کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے،بلا شبہ اردو کو سرکاری زبان رائج کرنا احسن اقدام ہوگا۔
اجلاس کے دور ان سینیٹ میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہوئے جس کا مقصد تعصب ،دقیانوسی تصورات اور امتیازی برتائوسے متعلق قراد سینیٹر سیمی ایزدی نے پیش کی ۔سینیٹ نے خواتین کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہوئے ،جس کا مقصد تعصب ،دقیانوسی تصورات اور امتیازی برتاو سے متعلق قراد متفقہ طورپر منظور کرلی ۔ اجلاس کے دور ان سود کے
خاتمے سے متعلق قرارداد جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے پیش کی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان دستور اسلام جمہوریہ پاکستان کے آرٹیکل 38(و ) کو یاد کرتا ہے جو ربا کے جتنا جلد ممکن ہو خاتمے کا تقاضا کرتا ہے اور اس خدشے کا اظہار کرتا ہے کہ گزشتہ 75 سالوں سے ملک سے ربا کی لعنت کا خاتمہ نہیں کیا گیا،ایوان ملک سے ربا کے خاتمہ کیلئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہے، ایوان وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سٹیٹ بینک آف پاکستان اورنیشنل بینک کی اپیلیں واپس لینے کے
حکومتی فیصلے کو بھی سراہتا ہے اور اس حمایت کرتا ہے جو پاکستان سود سے پاک مالیاتی اور بینکنگ نظام کیلئے نہایت حوصلہ افزا ہے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں سود(ربا ) سے پاک معاشی و مالی نظام کی تشکیل کیلئے حکومت پاکستان فوری طور پردرج ذیل اقدامات اٹھائے۔ربا کے خاتمے اورملک میں سود سے پاک مالی و معاشی نظام کے قیام کیلئے عملی روڈ میپ تیار کرنے کیلئے
وزارت خزانہ کے زیر انتظام ایک مستقل ڈویژن قائم کرنے اوراس کے تحت ایک ٹاسک فور کا قیام عمل میں لائے۔ ملک میں سود/ربا پر مبنی ذاتی اوراجتماعی کاروبار کی ممانعت کیلئے قوانین وضع کرے، مختلف مالیاتی ادراوں یعنی این آئی ٹی یونٹ، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، پنشن فنڈ، سیونگزفنڈ، کنزیومر فنانس اوردیگر متعلقہ اداروں سے سود/ربا کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے۔
ربا کے خاتمے کیلئے قائم کردہ گزشتہ تمام کمیٹیوں، کمیشنوں، ٹاسک فورسزکی رپورٹوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹاسک فورس قائم کرے۔وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اس حوالے سے ٹاسک فورس تشکیل دیدی گئی ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے اقدامات اٹھائیجارہے ہیں۔ بعدازاں ایوان نے اس قرارداد کی متفقہ طور پرمنظوری دیدی۔۔
سینیٹ اجلاس کے دور ان سینیٹر پلوشہ خان نے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور کرنے پر زور دیا اورکہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں،بھارتی پنجاب میں سکھوں پر بھی ظلم کیا جا رہا ہے۔چیئرمین نے قرارداد کا ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت کی ،آئندہ اجلاس میں قرارداد منظور کر کی جائی گی۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر محسن عزیز نکتہ اعتراض پر امریکی جوئش کانگرنس مین کا
حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ مطابق پاکستان ایک یہودی فیصل بن خالد نے پاکستانی اشیاء اسرائیل میں فروخت کیں،پاکستانی اشیاء اسرائیل کیسے پہنچیں اس معاملے پر بحث ہو اور اس معاملے پر وزیر خارجہ اپنا بیان دیں،فلسطین کے ساتھ ہمارا اصولی مئوقف تھا ہے اور رہے گا۔چیئرمین نے اس معاملے کو قواعد کے مطابق ایوان میں لانے کی ہدایت کی۔ محسن عزیز نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر
بھارت کی جانب سے بہت سی خلاف ورزیاں ہوئی اور اب ایک خط گردش کر رہا ہے جو بھارت کی جانب سے وزیر اعظم کو لکھا گیا اس کو بھی چھپایا جا رہا ہے خط کی بھی ڈیڈلائنز ہیں اور کچھ اشوز رکھے گئے ہیں اس خط پر ایوان میں وضاحت کی جائے۔ سینیٹ اجلاس (آج)منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔