کراچی (آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے پران کے ضمانتی شہبازشریف کے خلاف کارروائی کے لیے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کرے گی۔ نواز شریف کی واپسی کے لیے وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کوہدایت جاری کی ہے۔ شہباز شریف نواز شریف کو واپس لائیں یا جعلی حلف نامے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ہائی کورٹ کو اس معاملے پر ازخود نوٹس لے کر شہباز شریف کو بلاناچاہیے۔سندھ حکومت کے تعاون نہ کرنے کے سبب سندھ واحدصوبہ ہے جس کے شہری صحت کارڈ سے مستفید نہیں ہوں گے۔حکومت فنانس ترمیمی بل اسمبلی15سے20جنوری تک منظورکرالیگی۔اس فنانس ترمیمی بل پر اتحادی حکومت کیساتھ کھڑے ہیں۔ وہ اتوار کو کراچی میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کے عالمگیر خان کے والد کے انتقال پر ان سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ فنانس (ترمیمی) بل اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔امید ہے 15 سے 20 جنوری تک یہ بل منظور ہو جائے گا۔فنانس (ترمیمی) بل پر تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو اس وقت کے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ان کے لئے منی لانڈرنگ کر رہے تھے۔تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ ہم نے اداروں کو آزاد اور خودمختار بنانا ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا آزاد اور خودمختار ہونا پاکستان اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو نواز شریف کی واپسی کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کیلئے بیان حلفی جمع کروایا تھا۔ نواز شریف واپس نہیں آ رہے تو اٹارنی جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملہ کو ہائی کورٹ کے سامنے اٹھائیں۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ تیس سالوں کی خرابیاں تین سالوں میں دور نہیں کی جا سکتی، ماضی میں انڈسٹری کو تباہ کیا گیا۔1947ء سے لے کر 2008ء تک ہمارا کل قرضہ چھ ٹریلین تھا، 2008ء سے 2018ء تک یہ قرضہ 23 ٹریلین تک پہنچ گیا۔32 ارب ڈالر قرضہ ہم واپس کر چکے ہیں، پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 55
ارب ڈالر واپس کرنے ہیں، یہ وہ قرضہ ہے جو ماضی کی حکومتوں نے لیا۔اتنے قرضے کے باوجود ہم نے انڈسٹری، زراعت، تعمیرات کے شعبہ کو بحال کیا۔آج پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہے۔اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تقرری حکومت نے کرنی ہے، ہم نے اسٹیٹ بینک کسی کو گروی نہیں رکھا۔گزشتہ تین سالوں میں ایک
روپیہ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیا گیا، نواز شریف اور اسحاق ڈار نے ٹریلین روپے اسٹیٹ بینک سے چھپوائے اور قرضہ لیا۔ہم آزاد اور خودمختار اداروں پر یقین رکھتے ہیں.اسٹیٹ بینک کی آزادی پاکستان کے مفاد میں ہے۔تیل کی قیمتوں کا تعین اوگرا کرتا ہے.عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی۔جب تیل کی قیمتیں
بڑھتی ہیں تو میڈیا میں ہیڈ لائن شائع کر دی جاتی ہے لیکن جب کم ہوتی ہیں تو میڈیا اس پر خاموش رہتا ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے فی بوری ہے، پاکستان میں 1700 سے 2000 روپے قیمت ہے۔ایک ٹرک یوریا کا باہر چلا جائے تو اس سے 72 سے 78 لاکھ روپے کمائے جا
سکتے ہیں۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ جب بھی کسی چیز کی بلیک مارکیٹنگ ہو تو سندھ میں اس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ سال سب سے زیادہ یوریا کی پیداوار ہوئی۔پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔صحت کارڈ پروگرام کے تحت نجی و سرکاری ہسپتالوں سے علاج کروایا جا سکتا ہے۔اس
پروگرام کے بعد ملک میں مزید نجی اسپتال بننا شروع ہوں گے۔سرکاری ہسپتالوں کے پاس بھی فنڈز آئیں گے اور ان کی حالت بھی بہتر ہوگی، چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سندھ حکومت بھی سندھ کے شہریوں کو صحت کارڈ کی سہولت فوری طور پر فراہم کرے۔پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ پروگرام شروع ہو گیا ہے۔
بلوچستان میں بھی یہ منصوبہ شروع ہو رہا ہے۔سندھ واحد صوبہ ہے جو اس پروگرام میں شامل نہیں۔انہوں نے کہا کہ راشن پروگرام میں بھی سندھ حصہ نہیں لے رہا. راشن پروگرام میں آٹا، گھی اور دال پر 30 فیصد تک رعایت دی جا رہی ہے. سندھ حکومت کی وجہ سے سندھ کے شہریوں کو یہ سہولت بھی میسر نہیں ہوگی۔پتہ نہیں مراد علی
شاہ اور پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ہیں. چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ملک کی عمومی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔آئی ایم ایف پروگرام ملنے سے پاکستان میں صورتحال بہتر ہوگی.روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے۔پاکستان کے اندر مہنگائی کے اثرات عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے
پڑے۔تیل، گھی اور دالیں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں۔ عالمی منڈی میں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو یہاں بھی ان کی قیمتیں بڑھیں۔ہم نے زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کی، ہماری پانچ بڑی فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی. 1100 ارب روپے رورل اکانومی میں منتقل ہوئے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ100 بڑی کمپینیوں نے 929 ارب
روپے کا منافع ظاہر کیا ہے. میڈیا ہاؤسز کے منافع میں بھی 33 سے 400 فیصد اضافہ ہوا۔اتنا منافع کمانے کے باوجود میڈیا ہاؤسز اور کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی کمپنی نے تاریخی منافع کمایا جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں
ان کی کمپنی نے اتنا بڑا منافع کمایا۔انہوں نے کہا کہ عوام کے صحت کے اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے۔ راشن پروگرام میں 30 فیصد رعایت دی ہے۔آج پاکستان میں صنعتیں بحال ہوئی ہیں۔ پاکستان کی معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے، چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور طریقے سے کورونا وباء کا
مقابلہ کیا۔ امریکہ میں گزشتہ ہفتے 2500 فلائیٹس منسوخ ہوئیں۔ ہمارے ہاں صورتحال بہتر ہے۔ ہم نے اپنے شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی۔ ویکسینیشن کے لئے جو اہداف مقرر کیے۔وہ الحمد اللہ پورے کیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام کی طرف واپس آ رہا ہے.عالمی منڈی میں توانائی اور کموڈیٹی کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ عام عوام کو پہنچے گ.انشاء اللہ نیا سال پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔