اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹ الیکشن ہارنے کے بعدوزیر خزانہ حفیظ شیخ کا وزارتی مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر اور تنویر ہاشمی کی شائع خبر کے مطابق آئین کے تحت غیر منتخب شخص 6ماہ تک وفاقی وزیر رہ سکتا ہے اور 6ماہ کے اندر پارلیمنٹ
کار کن بننا ضروری ہے۔حفیظ شیخ نے 11دسمبر2020 کو وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا تھا، آئین کے تحت وہ 11جون 2021تک وفاقی وزیر کے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہی، 11جون کے بعد وہ وفاقی وزیر کے عہدے پر براجمان نہیں رہ سکیں گے۔ حفیظ شیخ وفاقی وزیر بننے سے قبل مشیر خزانہ تھے لیکن اسلام آ باد ہائیکورٹ نے مشیروں اور معاونین خصوصی کے بارے میں فیصلہ دیا جس میں قرار دیاگیا کہ مشیر کو ایگزیکٹو اتھارٹی استعمال کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ مشیروں کو کابینہ کی کمیٹیوں کی سر براہی سے بھی روک دیاگیا۔حفیظ شیخ کوآئین کی آرٹیکل 91 کی کلاز9 کے تحت دسمبر 2020میں وفاقی وزیر بنایا گیا جس کے تحت ضروری تھا کہ وہ 6 ماہ کے دوران رکن پارلیمنٹ منتخب ہوجائیں ۔ اسی لئے انہیں سینٹ کا ٹکٹ دیاگیا لیکن وزیر اعظم انہیں سندھ یا خیبر پختونخوا سے سینٹ کا ٹکٹ دیتے تو وہ بآ سانی سینٹ کے رکن منتخب ہوسکتے تھے لیکن ضرورت سے زیادہ پر اعتماد ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم نے انہیں اسلام آ باد سے ٹکٹ دیا ۔