لاہور، اسلام آباد( آ ن لائن) مسلم لیگ (ن ) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے آر یا پار سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب صرف یا تھا کہ لاہور کا جلسہ کرنا تھا ۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کامیاب لاہور جلسے پر پی ڈی ایم قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں، حکومت کے تمام
اقدامات کے باجود عوام نے پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کی، لاہور بھی نکلا باہر سے بھی لوگ جلسے میں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب استعفے اور دوسرا فیصلہ کن لانگ مارچ کا آپشن ہے، لانگ مارچ جنوری ہو یا فروری میں اس میں بھرپور طریقے سے شامل ہوں گے، اس نالائق اور نااہل ٹولے کو آخری دھکا دینے کے لیے سب اسلام آباد پہنچیں گے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آر یا پار سے مراد جلسہ تھا ، حکومت پورا زور لگارہی تھی کہ جلسہ نہیں ہونے دینا، بہت ساری دنیا پنڈال میں نہیں پہنچ سکی، پنڈال سے زیادہ لوگ باہر بیٹھے تھے، جلسے کے شرکا کو گاڑیاں دینے سے روکا گیا اور کرسیاں تک نہیں لانے دی گئیں۔رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ امید ہے ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ پی ڈی ایم کے فیصلوں کی توثیق کرے گی، بے پناہ مقدمات کا اندراج اور کورونا پروپیگنڈے کے باوجود عوام نے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا۔دریں اثنا وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نہ آر ہوئی نہ پار صرف خوار ہوئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے پی ڈی ایم اور لاہور جلسے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ آر ہوئے نہ پار یہ صرف خوار ہوئے، لاہور کا جلسہ ایک فلاپ شو تھا، عوام نے انہیں ان کے بیانیے سمیت مسترد کردیا، لاہور اور پنجاب کے شہریوں کی عدم شرکت کی وجہ
سے پی ڈی ایم رہنماؤں کے چہروں پر ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں، جن کی سمتیں مختلف ہوں ان کی منزل ایک نہیں ہو سکتی۔شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے گوجرانوالہ جلسے میں پاک افواج کے خلاف زہر اگلا گیا، کراچی جلسے میں مزارِ قائد کی بے حرمتی کی گئی، کوئٹہ جلسے میں پاکستان توڑنے کا پیغام دیا گیا جبکہ لاہور جلسے میں لاہوریوں کو غدار بولا گیا۔