اسلام آباد،لاہور( آن لائن ) پشاور دھماکے کے بعد وفاقی درالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ، شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعنیات کر نے کے ساتھ چیکنگ کا عمل سخت کر دیا گیاہے ، ریڈ زون میں واقع
سرکاری عمارتوں اور سفارت خانوں کی سیکورٹی بڑھاکر سنائپرتعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ آئی جی پنجاب نے بھی صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیدیا ۔ تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے دیرکالونی میں منگل کی صبح ہونیوالے دھماکے کے بعد وفاقی درالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ، اسلام آباد میں شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر کے ان کو ہدایت کی گئی کہ شہر میں داخل ہونے والے ہر شہری کی مکمل تلاشی لینے کے بعد اسے شہر میں داخلے کی اجازت دی جائے ، ریڈ زون میں واقع اہم سرکاری عمارتیں جن میں پارلیمنٹ ہائوس، ایوان صدر، سینیٹ، وزیر اعظم ہائوس ،سیکرٹریٹ اور ڈپلومیٹک انکلیو میں بیرون ممالک کے سفارت خانوں کی بھی سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا اور ان عمارتوں کی چھتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کر دیئے گئے ہیں تا کہ کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے نمٹا جا سکے جبکہ کسی بھی
شخص کی بغیر شناختی کارڈ اور داخلی اجازت نا مے کے بغیر داخلہ منع کر دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب انعام غنی نے بھی پشاور دھماکے کے تناظر میں صوبے بھرمیں سکیورٹی الرٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔آئی جی اسلام آباد کی جانب سے جاری مراسلے میں داخلی اور خارجی
راستوں پر چیکنگ سخت کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ،آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز و دیگر سینئر افسران ڈیوٹی کو خود چیک کریں ،تمام زونل ایس پیز ،ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز امام بارگاہوں و دینی مدرسوں کا دورہ کریں ، سیکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیں ۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب انعام غنی نے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو حساس مقامات، عبادت گاہوں اور عوامی مقامات کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کر دی ہے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ڈی پی اوز سمیت دیگر افسران خود فیلڈ میں نکل کر سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں۔
بین الصوبائی اور بین الاضلائی چیک پوسٹوں پر چیکنگ کا عمل موثر بنایا جائے،انہوں نے ڈولفن اور پیرو فورسز کے گشت کے اوقات کار بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع میں سرچ ، سوئپ اور انٹیلیجینس بیسڈ آپریشنز میں مزید تیزی لائی جائے۔