اسلام آباد ( آن لائن) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے تیل بند کیا ہے نہ ہی پیسے مانگے ہیں، اسرائیل سے متعلق بھی پاکستان اور سعودی عرب کا مئوقف ایک ہے،چین نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی دعوؤں کو مسترد کردیا ہے،چینی صدر کا دورہ پاکستان پر بات چیت ہوئی ہے یہ انتہائی غیر معمولی نوعیت کا دورہ ہوگا۔
بھارت نے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیا لیکن دنیا حقیقت کو جانتی ہے اس لئے بھارت کو ناکامی کا مسلسل سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پیر کے روز وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی حق خوداریت نے نئی کروٹ لی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی 6سیاسی جماعتوں نے بھارت کے 5اگست کے اقدام کی نفی کردی ہے۔مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کا یہ نہایت اہم بیان ہے، اعلامیے پر فاروق عبداللہ، غلام احمد میر اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے دستخط ہیں اس لیے بھارت کا اخلاقی اور قانونی لحاظ سے بہت کمزور مئوقف ہے۔ یہ کشمیریوں کی آواز ہے جو ہمارے کانوں میں سنائی دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران مقبوضہ کشمیر کا خصوصی ذکر ہوا ہے،چین نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔چین کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔سلامتی کونسل کی تین نشستوں پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔چین نے کہا کہ وہ بھارت کے 5اگست 2019ء کے اقدام کو یکطرفہ سمجھتے ہیں۔چین نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا مئوقف دہرایا ہے۔ اسی طرح چین نے بھارتی الزامات خصوصاً مشرقی لداخ سے متعلق ان کو مسترد کرتے ہیں۔
بھارت کے پانچ نشستیں ہوئی لیکن نتیجہ خیز نہیں ہیں، چین اپنے مئوقف پر قائم ہے۔چین اور بھارت میں کشیدگی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ چینی صدر کے دورہ پاکستان پر بھی بات ہوئی، چینی صدر کا دورہ انتہائی غیرمعمولی نوعیت کا ہوگا۔ پاکستان اورچین کا مئوقف واضح ہے کہ سی پیک ہمارا سوچا سمجھا پروجیکٹ ہے۔ سی پیک سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ بھارت جو کہتا ہے کہتا رہے ہم سی پیک سے متعلق آگے بڑھتے رہیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والا ایک گروپ بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے پیسے واپس مانگے نہ ہی پٹرول بند کیاہے۔ اسرائیل سے متعلق بھی پاکستان اور سعودی عرب کا مئوقف ایک ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست کے اقدامات سے کشمیریوں کے تشخص اور علیحدہ آئینی حیثیت کو پامال کیا گیا،اسٹیٹ آف جموں کشمیر کو دو یونین ٹیریٹریز لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا گیا ہے،ہزاروں کشمیری جوانوں کو غیر قانونی طور پر پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
پابندیاں اور غیر قانونی اقدامات تسلسل سے جاری ہیں،کالے قوانین کا تسلسل بھی جاری ہے اور ان میں اضافہ بھی ہوا ہے،بھارتی اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پانچ ارب ڈالر کا ایک سال میں معاشی نقصان ہوا ہے معیشت برباد ہوئی ہے،بی جے پی سرکار کا کہنا تھا کہ ہم یہ اقدامات کشمیریوں کی بہتری کیلئے اٹھا رہے ہیں،اگریہ سب کشمیریوں کی بہتری کیلئے تھے تو پھر بین الاقوامی میڈیا کو کیوں نہیں آنے دیا گیا؟ایک سال میں کنٹرول لائن کی جتنی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں،6 پارٹیاں جو پہلے دلی سرکار کی طرف دیکھا کرتی تھیں اب وہ ان سے نالاں ہیں یہ بڑی تبدیلی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ابھی چین کے دورے سے لوٹا ہوں چین نے کشمیر پر واضح موقف اختیار کیا ہے،ہم سلامتی کونسل میں 55 سال کے بعد تین مرتبہ مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے میں معاونت پر چینی قیادت کے شکر گزار ہیں ،چین نے واضح طور پر بھارت کے 5اگست کے اقدامات کو مسترد کیا اور یکطرفہ کہا ہے،چین نے واضح کہا کہ مشرقی لداخ میں ہم بھارت کے موقف کو تسلیم نہیں کرتے،ہماری چینی وزیر خارجہ کے ساتھ جوائنٹ پریس کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کشمیر کے حوالے سے پھر واضع موقف اختیار کیا۔
چین نے واضح کیا کہ ہم یعنی چین اور پاکستان، مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لائیں گے ،انہوں نے سی پیک پر اٹھنے والے شکوک و شبہات کو بھی اپنی اسٹیٹمنٹ میں ختم کر دیا ۔انہوں نے کہا کہبھارت کو ہماری مشترکہ کانفرنس سے بہت تکلیف بھی ہوئی،ہندوستان کی وزارتِ ایکسٹرنل افیرز کے ترجمان کا جو بیان ہمارے مشترکہ اعلامیہ پر آیا ہم نے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا،انٹرنیشنل کرایسز گروپ کشمیریوں کی جدوجہد کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیںاور وہ اسے ماس رزسٹنس کہہ رہے ہیں۔
ہندوستان کا بیانیہ پٹ رہا ہے بیانیہ تبدیل ہو رہا ہے،بھارت کہتا آ رہا تھا کہ یہاں تو دہشت گرد آتے ہیں گھس بیٹھیے ہیں جب کہ انٹرنیشنل کرایسز گروپ اسے کشمیریوں کی اندرونی مزاحمت سے تعبیر کر رہا ہے،بھارت فالس فلیگ آپریشن کا ناٹک رچا سکتا ہے ،میں اپنے مختلف مراسلوں میں جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل کو بھارت کے عزائم سے باخبر کر چکا ہوں،جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ فوجی بھیجنے تھے تو بھارت نے یاتریوں کی حفاظت کا بہانہ بنایا جبکہ درحقیقت کشمیر میں کیے جانے والے اقدامات کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانا تھا،بھارت مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں خود لے کر گیا اور بھر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی اقدام اٹھائے،بھارت نے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیا لیکن دنیا حقیقت کو جانتی ہے اس لئے بھارت کو ناکامی کا مسلسل سامنا کرنا پڑ رہا ہے