اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں قرضے اتارنے اور دفاعی اخراجات کی مد میں 27 کھرب روپے خرچ ہو گئے ۔ جولائی تا مارچ صوبوں کو وفاقی مالیات سے 19 کھرب 32 ارب روپے منتقل کئے گئے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو سب سے بڑا حصہ 922 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ ، سندھ کو 476 ارب سے زائد ، خیبر پختون خوا کو 312 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ اور بلوچستان کو 220 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے ملے۔ حکومت نجکاری کے عمل سے مطلوبہ مالی ہدف حاصل کر نے میں بری طرح ناکام رہی ہے ۔رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے اندرونی اور بیرونی قرضے اتارنے کی مد میں 18 کھرب 79 ارب روپے خرچ کئے جو شرح نمو کا 4.3 فیصد ہے ۔ دفاعی اخراجات 802 ارب43 کروڑ 60 لاکھ روپے رہے جو شرح نمو کو 1.8 فیصد ہے ۔ تاہم رواں مالی سال کے اول 9 ماہ میں مجموعی اخراجات کا حجم 63 کھرب 93 ارب ہے جس میں سے 781 ارب 40 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں ہیں۔وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری بجٹ سے متعلق سمری کے مطابق ملک کا مجموعی ریونیو 35 کھرب 59 ارب 40 کروڑ کی ٹیکس وصولیوں کے ساتھ 47 کھرب روپے رہا۔اس طرح اولین 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 16 کھرب 86 ارب روپے رہا جسے پورا کر نے کے لئے قرضے لینے پڑے ۔ تاہم حکومت نے خدمات اور مصنوعات پر ٹیکسوں کی مد میں 14 کھرب 31 ارب روپے حاصل کئے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 12 کھرب 42 ارب روپے حاصل کئے گئے۔ واضح رہے کہ 18ویں ترمیم کے مخالفین کہتے رہتے ہیں کہ 18ویں ترمیم کے بعد وسائل میں سے وفاق کو بہت کم حصہ ملتا ہے اور یہ محدود وسائل قرض کی ادائیگیوں اور دفاع میں خرچ ہوتے ہیں۔