اسلام آباد( آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو بھارت اب تک چڑھائی کر چکا ہوتا، دنیا ایل او سی پر بھارت اور چین کے درمیان تنازع کو دیکھ رہی ہے۔ بھارت 2022 تک متنازع علاقے میں فضائی اڈٖے قائم کرنا چاہتا ہے۔ جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو بھارت بہت پہلے
چڑھائی کر چکا ہوتا اس حوالے سے بھارت کے خطے میں عزائم واضح ہیں ، بھارت کی تمام پالیسیاں واضح ہوتی جا رہی ہیں ان پالیسیوں سے پورے خطے کا امن و استحکام متاثر ہو رہا ہے پہلے پاکستان شکایت کرتا تھا جبکہ اب چین کے ساتھ بھی سرحدی تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے۔ بھارت متنازع علاقے میں سڑکوں کا جال بچھانے کا منصوبہ رکھتا ہے جسے وہ فضائی اڈوں کی تعمیر سے عملی جامعہ پہنانا چاہتا ہے۔ یہ صورتحال چین کو قبول نہیں اس لئے انہوں نے رد عمل کا اظہا کیا ہے بھارت اور چین سرحد پھر تنازعے کا ذمہ دار بھارت ہی ہے۔ امریکہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو پیش کش کر چکا ہے جس سے بھارت نے انکار کیا تھا۔ اور تیسرے فریق کی مداخلت کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ اب امریکہ نے بھارت کو دبائو میںدیکھ کر چین کو بھی ثالثی کی پیش کش کی ہے لیکن دیکھنا ہو گا کہ دونوں ممالک اس آفر کو قبول کرتے ہیں یا نہیں، اگر بھارت قبول کر بھی لے تو یہ دوہرا معیار ہو گا کہ وہ چین کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل پر تو ثالثی قبول کرے لیکن پاکستان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ثالثی سے راہ فرار اختیار کرتا ہے۔