اسلام آباد (امین این آئی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافے کے ساتھ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ،اموات کی تعداد بھی محدود ہے، احتیاط کا دامن ہم نہیں چھوڑ سکتے، ہمیں خبردار رہنا ہے،کورونا وباء سے مل کر مقابلہ کرنے اور آگے بڑھنے میں ایس سی او کا اشتراک عمل ناگزیر ہے، کورونا وباء کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے ہمیں خطے کی
سلامتی کو لاحق دیگر خطرات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا،مشترکہ مفاد، باہمی اعتماد واحترام کے شنگھائی جذبے کا مظہر ایس سی او درپیش چیلنج سے نمٹنے میں جامع تعاون استوار کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہے،ہمیں عالمی قانون اور اقوام متحدہ اور اداروں کی مرکزیت کو بنیادی اصول کے طورپر تسلیم کرنا ہوگا اور معیار بنانا ہوگا،ہمیں اپنے ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں تعاون مزید بڑھانا چاہئے اور ایس سی او ہسپتال الائنس کی تشکیل کے لئے کام کرنا چاہئے،امریکہ اور طالبان میں امن معاہدہ ایک تاریخی پیش رفت ہے جس سے افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کی امیدیں روشن ہوگئی ہیں جو دہائیوں سے جنگ کی لپیٹ میں ہے،ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ کے ذریعے ایس سی او اس اہم مرحلے پر امن واستحکام کے فروغ میں اپنا نہایت اہم کردار ادا کرسکتا ہے،دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی ہر شکل سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح رہنی چاہیے۔بدھ کو ایس سی او وزراء خارجہ کونسل کا غیرمعمولی ورچوئل اجلاس ہوا جس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آج دنیا نظر نہ آنے والے نامعلوم دشمن سے برسرپیکار ہے۔انہوںنے کہاکہ ہفتوں کے اندر ہی کورونا وائرس جنگل کی آگ کی مانند تمام معاشروں اور صحت عامہ کے نظام میں پھیل چکا ہے اور پہلے ہی قلیل وسائل کو مزید ختم کررہا ہے، قیمتی جانیں لے رہا ہے اور معیشت کو اپاہج بنارہا ہے اور دنیا بھر کے کاروبار کو مفلوج بنا رہا ہے ،اس پیمانے پر کچھ بھی اس صدی میں نہیں دیکھاگیا۔ انہوںنے کہاکہ 4.1 ملین لوگ اس سے متاثر ہیں اور 3 لاکھ کے قریب لوگ موت کی وادی میں جاچکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چند دن کے اندر ہی
دنیا میں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج جب ہم یہاں موجود ہیں آن لائن طریقے سے ، کورونا کا انسانی زندگی، معاش اور تمدن پر حملہ جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس افسوسناک صورتحال میں، میں ان تمام خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتا ہوں جن کے پیارے کورونا وباء کی نذر ہوگئے ہیں،ہم ان کے غم میں شریک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں روس کی جانب سے بروقت اجلاس منعقد کرنے کے
اقدام کو سراہتے ہوئے ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے اعتماد ہے کہ یہ وڈیو کانفرنس ایس سی او کو کورونا کے خلاف ایک مضبوط اور اجتماعی کاوشوں کا محور بنائے گی۔انہوںنے کہاکہ یہ اجلاس فسطائیت، عسکریت اور متشدد قومیت پسندی کے خلاف فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہورہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کورونا وباء کی صورت میں اقوام متحدہ کو
ان 75سال میں اپنی افادیت کے سب سے مشکل ترین امتحان کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ امر باعث اطمنان ہے کہ ایس سی او نے اپنے قیام سے لے کر اب تک اقوام متحدہ کے منشور کو مقدم رکھا ہے اور کثیرالقومیتی مقصد کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کی 40 فیصد آبادی کے مسکن اور اس کے چوتھائی جی ڈی پی کے طورپر ایس سی او خطہ ٹیکنالوجی، مادی، انسانی اور مالی وسائل سے مالامال ہے جن کی
مدد سے کورونا جیسی سخت مشکل کے خلاف کوششوں میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ مفاد، باہمی اعتماد واحترام کے شنگھائی جذبے کا مظہر ایس سی او درپیش چیلنج سے نمٹنے میں جامع تعاون استوار کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوامی جمہوریہ چین اس جنگ میں خاص طورپر ایک کامیاب، موثر اور قابل تقلید مثال ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اس بحران سے
نبردآزما ہونے میں چین کی انتہائی ذمہ دارانہ کاوشوں کو خراج تحسین پیش پیش کرتا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وباء کی روک تھام میں مدد کی فراہمی کو سراہتا ہے۔انہوںنے کہاکہ 26 فروری 2020کو پہلا کورونا کیس سامنے آنے کے بعد پاکستان وباء کی روک تھام کے لئے انتہائی احتیاط پر مبنی موثر حکمت عملی پر کاربند ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹیسٹ، ٹریس اور کورنٹین کی استعداد میں اضافہ کرتے ہوئے
پاکستان نے سمارٹ لاک ڈائون کو اختیار کیا،رضاکار نوجوانوں کی ایک ریلیف فورس بنائی گئی ہے تاکہ ضرورت مندوں کی مدد کی جاسکے،8 ارب امریکی ڈالر کا معاشی امدادی پیکج دیاگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں نے ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام سے استفادہ کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ لاک ڈائون اور طلب میں کمی کے باعث روزگار کے مسائل سے دوچار افراد کو10 ارب درخت (بلین ٹری سونامی منصوبہ) کے
ذریعے روزگار فراہم کیاجارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مزدور پیشہ صنعتوں کے لئے مراعات کا پیکج دیاگیا تاکہ معیشت کا پہیہ رواں رہے۔ انہوںنے کہاکہ صحت کے نظام کو استوار رکھنے کے لئے کورونا وباء سے نمٹنے اور اس کے موثر مقابلے کے لئے 595 ملین ڈالر مالیت کی حکمت عملی (پی۔پی۔آر۔پی) کا اجرا کیاگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اب تک کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے
جبکہ 659 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں،یہ ابھی واضح نہیں کہ کورونا کا مرض پاکستان میں اپنی انتہاء کو پہنچ چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافے کے ساتھ اگرچہ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ہم نے متاثرین کی مقدار میں بہت بڑی تعداد میں اضافہ نہیں دیکھا، اموات کی تعداد بھی محدود ہے، ہمیں احساس ہے کہ احتیاط کا دامن ہم نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمیں خبردار رہنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ غالباً صحت سے
بڑھ کر معاشی چیلنج بھی درپیش ہے،ترقی پزیر ممالک کورونا وباء کے باعث سنگین مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عالمی بنک، آئی ایم ایف اور جی 20 کی جانب سے قرض کی ازسرنوتشکیل کے اقدام کا پاکستان خیرمقدم کرتا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان کے ترقی پزیر ممالک کے ذمے واجب الادار قرضوں میں ریلیف کے عالمی اقدام کا
مقصد ایک جامع منصوبہ کا اجراء ہے تاکہ غریب ممالک کو قرض میں سہولت ملے اور وہ اپنے وسائل کورونا سے مقابلے اور اپنے لوگوں کی جان بچانے کے لئے بروئے کار لاسکیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی معیشت کو سنبھالا دے کر شرح نمو کو مستحکم کرسکیں۔ کورونا وباء سے مل کر مقابلہ کرنے اور آگے بڑھنے میں ایس سی او کا اشتراک عمل ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ کورونا وباء کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے ہمیں خطے کی سلامتی کو لاحق دیگر خطرات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ اور طالبان میں
امن معاہدہ ایک تاریخی پیش رفت ہے جس سے افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کی امیدیں روشن ہوگئی ہیں جو دہائیوں سے جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغان قیادت کے لئے موقع ہے کہ وہ اس تاریخی مرحلے سے فائدہ اٹھائیں اور اجتماعی وجامع تصفیہ کے لئے مل کر کام کریں۔ انہوںنے کہاکہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ کے ذریعے ایس سی او اس اہم مرحلے پر امن واستحکام کے فروغ میں
اپنا نہایت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فسطائیت، عسکریت اور متشدد قومیت پسندی کے خلاف فتح کی 75 ویں سالگرہ مناتے ہوئے ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ دیگر قومیتوں سے بیزاری اور اسلام مخالف سوچ کو دنیا میں پنپنے نہ دیا جائے اور ان رجحانات کو دنیا مسترد کرے۔ انہوںنے کہاکہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی ہر شکل سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح رہنی چاہیے،اس کے
ساتھ ساتھ کسی کو یہ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ دہشت گردی سے متعلق الزامات کو سیاسی ہتھیار کے طورپر کسی دوسرے ملک، قوم یا مذہب کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کرے۔ انہوںنے کہاکہ غیرقانونی قبضہ کے شکار عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے اور ان کی مذمت کرنی چاہئے۔انہوںنے کہاکہ ہم ایس سی او کے وباوں کی روک تھام میں تعاون کے
مجوزہ معاہدے اور عالمی ادارہ صحت اور ایس سی او کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم اس ضمن میں اجتماعی کوششوں میں شرکت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں اس موقع پر درج ذیل سفارشات پیش کرنا چاہوں گا انہوںنے کہاکہ اول یہ کہ ہمیں عالمی قانون اور اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کی مرکزیت کو بنیادی اصول کے طورپر تسلیم کرنا ہوگا اور معیار بنانا ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ کورونا وبا کے تناظر میں کسی طبقہ کے ساتھ مذہب، رنگ ونسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی کسی طبقہ کواس وباء کے لئے مورد الزام ٹھرایا یا نشانہ بنایاجائے۔انہوںنے کہاکہ دوم یہ کہ بہترین طریقوں کو اختیارکیاجائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے لئے صحت کی وزارتوں میں رابطوں کو بڑھایا جائے۔انہوںنے کہاکہ سوم یہ کہ ہمیں ایک ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہئے
جہاں کورونا وائرس پر مشترکہ تحقیق کے لئے ہم سائنسی اور تکنیکی صلاحیت کو جمع کرسکیں تاکہ کورونا وباء کے علاج کے لئے ویکسین کی تیاری یا کسی شفا کے حصول کی راہ ہموار ہوسکے۔ چہارم یہ کہ ایس سی او ممالک کو نادار طبقات اور معاشروں کی معاشی مدد کے پہلو سے تبادلہ خیال کرنا چاہئے،پاکستان کی اس ضمن میں تجویز ہوگی کہ ایس سی او کی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ برائے انسداد غربت اور سینٹر آف ایکسیلنس تشکیل دیاجائے۔ آخر میں میری تجویز ہوگی کہ ہمیں اپنے ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں
تعاون مزید بڑھانا چاہئے اور ایس سی او ہسپتال الائنس کی تشکیل کے لئے کام کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ 75 برس قبل جیسے متشدد قومیت پسندی کی قوتوں کے خلاف دنیا نے فتح حاصل کی تھی، آج کورونا وباء کے خلاف دنیا کو اسی اتحاد اور مقصدیت پر آنا ہوگا تاکہ اس چیلنج کے خلاف دنیا فتح حاصل کرے۔ انہوںنے کہاکہ ایس سی او میں یہ کردکھانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے انہوںنے کہاکہ سینٹ پٹرز برگ میں سربراہان مملک کی کونسل کے متوقع اجلاس کے حوالے سے ہم روسی پریذیڈنسی کی کامیابی کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہیں،میں آپ سب کا شکر گزار ہوں۔