جمعرات‬‮ ، 24 اپریل‬‮ 2025 

افغان حکومت کیساتھ رواں ہفتے امن مذاکرات نہیں ہوسکتے، طالبان کی جانب سے دو ٹوک اعلان ، ملکی سیاستدانوں کو بڑا مشورہ بھی دے ڈالا

datetime 9  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(آن لائن)طالبان عسکریت پسندوں نے کہا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ رواں ہفتے امن مذاکرات نہیں ہوسکتے ، رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکا افغان حکومت کو طالبان سے بات چیت کرنے کے لیے متحرک کرنے کی ڈالنے کی کوشش کررہا ہے جس کا آغاز کل منگل کو ہوگا۔

لیکن متوازی حکومتوں کا خطرہ اس جنگ کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والے نئے عمل کو متزلزل کررہا ہے جس میں ستمبر 2001 میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد سے لاکھوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ فروری میں افغانستان کے الیکٹورل کمیشن نے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر اشرف غنی کی کامیابی کا اعلان کیا تھا لیکن ان کے سخت ترین حریف عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ اور ان کے اتحادی انتخاب جیتے ہیں اور اصرار کیا کہ حکومت وہ ہی بنائیں گے۔اس سلسلے میں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے حلف برداری کے دعوت نامے تقسیم کر رکھے ہیں۔اس ضمن میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ہمارا نہیں خیال کہ وہ 10 مارچ کو بین الافغان مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، سیاستدانوں کے درمیان اختلافات کے باعث صدارتی حلف برداری کی 2 تقریبات ہورہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ہم چاہتے ہیں کہ وہ حلف اٹھانے کے بجائے بین الافغان مذاکرات پر توجہ دیں، ہمارا ان سے مطالبہ ہے کہ آپس کے اختلافات کو چھوڑیں حلف نہ اٹھائیں اور امن کے لیے کام کریں‘۔اس میں ایک اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ امریکا-طالبان معاہدے کی تحت حکوموت کی جانب سے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط پر عملدرآمد کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

اس مطالبے کو اشرف غنی نے مسترد کردیا تھا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بہرحال دونوں فریقین کی جانب سے قیدیوں کے معاملات کے عہدیداران نے ہفتے اور اتوار کے روز دوحہ میں ملاقات کی جو کہ امریکا-طالبان کے درمیان فوجوں کے انخلا کے معاہدے کے بعد افغان حکومتی عہدیداران کے ساتھ ہونے والا پہلا رابطہ تھا۔دوسری جانب صدارتی ترجمان نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ملاقات ہوئی یا نہیں۔طالبان ترجمان نے اس بات پراصرار کرتے ہوئے کہ یہ باضابطہ بین الافغان مذاکرات نہیں تھے کہا کہ ملاقات میں  قیدیوں کی رہائی کے تکنیکی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا مثلاً قیدیوں کی فہرست کی تیاری اور ان کی شناختی تفصیلات وغیرہ۔ادھر سفارتی اور سیاسی ذرائع کا کہنا تھاکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد صورتحال میں آنے والے تعطل کو حل کرنے کے لیے عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں کے دھڑوں سے بات چیت کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…