جمعہ‬‮ ، 24 اکتوبر‬‮ 2025 

افغان حکومت کیساتھ رواں ہفتے امن مذاکرات نہیں ہوسکتے، طالبان کی جانب سے دو ٹوک اعلان ، ملکی سیاستدانوں کو بڑا مشورہ بھی دے ڈالا

datetime 9  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(آن لائن)طالبان عسکریت پسندوں نے کہا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ رواں ہفتے امن مذاکرات نہیں ہوسکتے ، رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکا افغان حکومت کو طالبان سے بات چیت کرنے کے لیے متحرک کرنے کی ڈالنے کی کوشش کررہا ہے جس کا آغاز کل منگل کو ہوگا۔

لیکن متوازی حکومتوں کا خطرہ اس جنگ کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والے نئے عمل کو متزلزل کررہا ہے جس میں ستمبر 2001 میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد سے لاکھوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ فروری میں افغانستان کے الیکٹورل کمیشن نے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر اشرف غنی کی کامیابی کا اعلان کیا تھا لیکن ان کے سخت ترین حریف عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ اور ان کے اتحادی انتخاب جیتے ہیں اور اصرار کیا کہ حکومت وہ ہی بنائیں گے۔اس سلسلے میں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے حلف برداری کے دعوت نامے تقسیم کر رکھے ہیں۔اس ضمن میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ہمارا نہیں خیال کہ وہ 10 مارچ کو بین الافغان مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، سیاستدانوں کے درمیان اختلافات کے باعث صدارتی حلف برداری کی 2 تقریبات ہورہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ہم چاہتے ہیں کہ وہ حلف اٹھانے کے بجائے بین الافغان مذاکرات پر توجہ دیں، ہمارا ان سے مطالبہ ہے کہ آپس کے اختلافات کو چھوڑیں حلف نہ اٹھائیں اور امن کے لیے کام کریں‘۔اس میں ایک اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ امریکا-طالبان معاہدے کی تحت حکوموت کی جانب سے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط پر عملدرآمد کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

اس مطالبے کو اشرف غنی نے مسترد کردیا تھا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بہرحال دونوں فریقین کی جانب سے قیدیوں کے معاملات کے عہدیداران نے ہفتے اور اتوار کے روز دوحہ میں ملاقات کی جو کہ امریکا-طالبان کے درمیان فوجوں کے انخلا کے معاہدے کے بعد افغان حکومتی عہدیداران کے ساتھ ہونے والا پہلا رابطہ تھا۔دوسری جانب صدارتی ترجمان نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ملاقات ہوئی یا نہیں۔طالبان ترجمان نے اس بات پراصرار کرتے ہوئے کہ یہ باضابطہ بین الافغان مذاکرات نہیں تھے کہا کہ ملاقات میں  قیدیوں کی رہائی کے تکنیکی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا مثلاً قیدیوں کی فہرست کی تیاری اور ان کی شناختی تفصیلات وغیرہ۔ادھر سفارتی اور سیاسی ذرائع کا کہنا تھاکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد صورتحال میں آنے والے تعطل کو حل کرنے کے لیے عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں کے دھڑوں سے بات چیت کررہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…