اسلام آباد(اے این این ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکاایران کشیدگی اور خطے کی صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر ایران اور سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوگئے۔اس موقع پر وزیر خارجہ کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام بھی موجود ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی دورہ ایران کے دوران اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے اور ان سے مشرق وسطی اور خلیجی خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔بعدازاں شاہ محمود قریشی 13جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے جہاں وہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن آل سعود سے ملاقات کریں گے۔سعودی ہم منصب سے ملاقات میں وزیر خارجہ امریکا-ایران کشیدگی سمیت علاقائی امن و استحکام کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ایران اور سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں خطے کے امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے، کشیدگی میں کمی لانے اور مسائل کے پرامن حل کے لیے فوری اور اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ و دیگر رہنماں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کروں گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تنا کی اس کیفیت کو اعتدال پر لانے، کشیدگی میں کمی اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوششوں کی حمایت کی جائے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 8 جنوری کو امریکا اور ایران کے مابین پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کے پیش نظر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سعودی عرب، ایران اور امریکا کے دوروں کی ہدایت کی تھی۔اس حوالے سے وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‘میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ریاض، تہران اور واشنگٹن کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہدایت کی ہے۔’انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ ‘چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ان ممالک کے فوجی رہنمائوں سے ملاقات کریں۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔بعدازاں ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں 8 جنوری کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔علاوہ ازیں ایرانی پاسداران انقلاب نے سخت الفاظ میں امریکا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اقدام یا جارحیت کی گئی تو مزید تکلیف دہ اور بھرپور ردعمل دیے جائیں گے۔