ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کو تیار تھی، بھارت کے دبائو میں نہ آنے کا فیصلہ کیا، شاہ محمود قریشی نے اندر کی باتیں بتا دیں

datetime 29  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان (این این آئی)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک کے تینوں ستون اپنی حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہوں گی،کسی کو این آر او دیا ہے نہ کسی کا تحفظ کر رہے ہیں،گیس کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، توقع ہے سندھ حکومت سیاسی بیانات کے بجائے وفاق کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کریگی۔

بھارت نے ایل او سی پر5 مقامات سے باڑ کو کاٹا ہے اور ایل او سی پربراہموس میزائل نصب کیے ہیں،بھارت کے ان اقدامات کا کیا مقصد ہے؟ دنیا بھارتی اقدامات کو دیکھ رہی ہے، بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کو تیار تھی، بھارت کے دبائو میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے،اس وقت بھارت مکمل طور پر تقسیم نظر آرہا ہے، بھارتی عوام سڑکوں پر ہیں، اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں، سفارتی اور سیاسی محاذ پر جو کیا جا سکتا ہے وہ کیا جا رہا ہے، سعودیہ نے او آئی سی میں بھاری اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،افغانستان کے انتخابات خوش آئندہ ہے،افغانستان میں جو حکومت آئی اسے خوش آمدید کہیں گے۔ وہ اتوار کو ممبر صوبائی امن کمیٹی و اتحاد بین المسلمین کے صدر ملک شفقت حسنین بھٹہ کی والدہ کی قل خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر ا ختر ملک ‘صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی‘ شفقت حسنین بھٹہ ‘ رانا عبدالجبار ‘ سید طالب پرواز‘خواجہ سلیمان صدیقی بھی اس موقع پر موجود تھے۔انہوںنے کہاکہ اداروں کے درمیان تصادم کے کوئی خدشات نظر نہیں آتے۔پاکستانی آئین میں اداروں کا رول واضح ہے۔ہمارے اداروں میں سمجھ دار لوگ بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ججز مکمل ذمہ داری سے کام کررہے ہیں،پاکستانی افواج کی دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دنیا کے سامنے ہیں،اگر عدلیہ ‘ مقنہ اور انتظامیہ تینوں اپنی تینوں اہم پلز اپنی حدود میں رہیں گے تو مسلے نہیں بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا خاموش نہیں ہے،بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ایک وادی کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے،مسئلہ کشمیر پر دنیا کا کوئی دارالخلافہ خاموش نہیں اور نہ ہی کوئی جریدہ ایسا ہے جہاں کشمیر پر بات نہ ہوئی ہو۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں میڈیا پر پابندی کے باعث بھارت کا اصلی چہرہ سامنے نہیں آ سکا،کشمیر کا کوئی لیڈر ایسا نہیں جو بھارت کی تائید کر رہا ہو،بھارت نے 5 اگست کو کشمیر کی آواز دبانے کی کوشس کی، بھارت نے 5 جگہوں پر ایل،او سی باڑ کو کاٹا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ مختلف جگہوں پر بھارت کی جانب سے میزائل نصب کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں بھارت سے فالز فلیگ آپریشن کا خدشہ ہے،بھارت اندرنی دباو سے نکلنے کے لئے کشمیر میں فالز فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر میں فالز فلیگ آپریشن کا الزام پاکستان پر لگا سکتا ہے،بھارت اپنے حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں کوئی آپریشن کر سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ 12 دسمبر کو ساتواں خط سلامتی کونسل کو لکھا ہے۔

چین نے میرے خط کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ آبزرور سلامتی کونسل کو بریفنگ دے،کشمیر کے مسئلہ پر جو کیا جاسکتا ہے حکومت کررہی ہے،اس وقت بھارت دو سوچوں میں تقسیم دکھائی دے رہا ہے، بھارت میں ایک سیکولر سوچ ہے اور ایک ہندوتوا سوچ ہے۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر سے جزبات مجروع ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس مسئلہ پر حکومت پاکستان نے آواز اٹھائی ہے، او آئی سی میں وزرا خارجہ کی سطح کا اجلاس ہونا چاہیے۔

ہماری خواہش ہے، جلد ازجلد ا وآئی سی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ او آئی سی کا اجلاس پاکستان اسلام آباد میں ہو،بھارت کے عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی مارکیٹ اور وسائل ہم سے زیادہ ہے جس کو بروکار لاتے ہوئے بھارت امریکہ سمیت پوری دنیا میں لابی کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ ڈاکٹر مہاتر کی نیت پر ہم نا شک کرتے ہیں نا کرتے تھے،ہم نے سوچا تھا کہ مل کر مختلف منصوبوں پر کام کر سکتے ہیں یہ بڑی مثبت سوچ تھی۔

کچھ دوستوں کو خدشہ تھا کہ کہیں اس سے امت تقسیم نا ہو جائے،ہم مسلمہ امہ کے درمیان جو غلط فہمیاں تھیں انہیں دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ فروری میں ترکی کے صدر پاکستان تشریف لا رہے ہیں،وزیر اعظم پاکستان ملائشیا جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں،ہماری کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان غلط فہمیاں دور کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان پر شکر گزار ہیں، انہیں بھرپور سیکیورٹی دی گئی۔

بنگلہ دیش آنے کو تیار تھا شاید بھارتی دباؤ کی وجہ سے انہوں سے انکار کیا۔ انہوںنے کہاکہ بنگلہ دیش کو اپنا موقف رکھنا چاہیے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے،ہم نے بنگلہ دیش ٹیم کو بھی فل سیکیورٹی دینا تھی۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری روش بن چکی ہے بغیرے سوچے سمجھے کسی چیز پر تنقید کرتے ہیں،اپوزیشن پہلے نیب آرڈیننس کو پڑھ لے اس کے بعد بات کرے۔ اپوزیشن کہتی تھی ملک کا پہیہ نہیں چل رہا،پہہ نہ چلنے کی وجہ معاشی بہران کو کہا جا رہا تھا۔

کہا جا رہا تھا کہ کاروباری ہراسمنٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ سیکٹر کا چیک اینڈ بیلنس موجود ہے، اپوزیشن جماعتیں کہتی تھیں نیب کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے۔اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر نظر ثانی کر کے حکومت نے نیب آرڈیننس پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ایک پرپوزل دیا ہے لوگوں کے دلوں سے نیب کا خوف نکالا جائے،وہ سرکاری افسران جن کو کرپشن نہیں صرف طریقہ کار کی وجہ سے دھر لیا گیا ان کا خوف دور کرنے کے لیے یہ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو بات کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کا بحران آتا ہے، گیس کا بحران سندھ اور پنجاب کا مسئلہ نہیں،ہم اس مسئلہ پر قابو پانے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کو گیس مسئلہ پر سیاست کرنے کی بجائے مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے انتخابات خوش آئندہ ہے،افغانستان میں جو حکومت آئی اسے خوش آمدید کہیں گے۔افغانستان میں امن ہماری خواہش ہے۔

افغانستان میں امن ہوگا تو خطے میں بھی امن ہوگا۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب سے اس مسئلے پر بات چیت ہوئی اوروزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کی کہ جنوبی پنجاب صوبے بارے کوششیں تیزکی جائیں،امید ہے جلد اس مسئلے پر پیش رفت ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حضرت شاہ رکن عالمؒ کے706ویں عرس کی تین روزہ تقریبات یکم جنوری سے شروع ہونگی جو تین جنوری تک جاری رہیں گی۔

جس میں ملک بھر سے زائرین شرکت کریں گے۔اس سلسلہ میں تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔ اس سلسلے ڈپٹی کشمیر ملتان کی صدارت میں 2اجلاس ہو چکے ہیں۔ موسم کی شدت اور سردی کے باوجود میں بڑی تعداد میں زائرین شرکت کریں گے اور مجھے توقع ہے ملتا ن کی عوام اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے زائرین کو خوش آمدید کہیں گے۔ زائرین کی آمد بین الصوبائی رابطوں کا مرکز ہے۔

جس سے ملتان کی رونقوں میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ زائرین خریداری کریں گے اور عرس کے ساتھ ساتھ شہر میں بھی اپنا وقت صرف کریں گے۔ اس لئے مجھے اپنے شہر کے لوگوں سے خیر سگالی کی توقعات ہیں۔ملک میں گیس بحران کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گیس پریشر میں کمی سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور کمی کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نئے گیس ٹرمینلز کی بات کی جا رہی ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ سندھ حکومت گیس سپلائی بہتری کے لیے وفاق کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…