پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

جسٹس نذر اکبرکا اختلافی نوٹ ،پرویز مشرف کو بری کردیا

datetime 20  دسمبر‬‮  2019 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سنگین غداری کیس کے فیصلے میں جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ تحریر کیا جنرل (ر) پرویز مشرف کو کیس سے بری کردیا۔ جسٹس نذر اکبر نے 44 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ میں نے ادب سے اپنے بھائی وقار احمد سیٹھ صدر خصوصی کورٹ کا مجوزہ فیصلہ پڑھا ہے، میں صدرِ عدالت اور اکثریت کی آبزرویشنز اور نتائج سے اختلاف کرتا ہوں۔

انہوں نے اس میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔جسٹس نذر اکبر کے مطابق پہلے پارلیمنٹ نے خاموشی اختیار کر کے پھر آرٹیکل 6 میں ترمیم کر کے عدلیہ کو دھوکا دیا۔اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ اس عمل کا واحد ہدف 3 نومبر 2007 کا اقدام تھا، تاہم قومی یا صوبائی اسمبلیوں میں ایمرجنسی کے نفاذ پر کوئی احتجاج نہیں کیا گیا جبکہ کسی ایک پارلیمنٹیرین نے پارلیمنٹ میں اس کی آواز نہیں اٹھائی۔اس میں یہ بھی کہا گیا کہ قومی اسمبلی نے 7 نومبر2007 کو اپنی قرارداد منظور کر کے ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق کی، ان میں زیادہ تر پارلیمنٹیرین وکلاء تھے اور وکلاء تحریک کا حصہ تھے۔اس میں مزید کہا گیا کہ کسی پارلیمنٹیرین میں ہمت نا ہوئی کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک لاسکے۔نواز شریف کی برطرفی سے متعلق اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمنٹ نے اکتوبر 1999 کی ایمرجنسی کی توثیق نظریہ ضرورت کے تحت کی۔اس میں مزید کہا گیا کہ پہلے 17ویں ترمیم کے ذریعہ مجرم کو سہولت دی گئی اور بعد میں 18ویں ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 6 میں ترمیم کی گئی جس کے ذریعے ہی پارلیمنٹ نے 7 نومبر 2007 کی قومی اسمبلی کی قرارداد کی توثیق کی۔اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعہ پارلیمنٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا 3 نومبر کا اقدام سنگین غداری نہیں تھا۔اس میں یہ بھی کہا گیا کہ 18ویں آئینی ترمیم منظور کرتے

وقت زیادہ تر پارلیمنٹیرین وہی تھے جو 17 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت تھے۔اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ پارلیمنٹ کا آرٹیکل 6 میں ترمیم کا ارادہ تھا تو اس کا اطلاق ماضی سے ہونا چاہیے، پارلیمنٹ نے سنگین غداری جرم میں ترمیم کرکے 3 نومبر 2007 کے اقدام کی دانستہ توثیق کی۔اس کے ساتھ ساتھ جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں غداری کی

تعریف کے حوالے سے بلیکس لا ڈکشنری کا حوالہ بھی دیا۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ پاک فوج کا ہر سپاہی آئین پاکستان کی پاسداری کا پابند ہے، آئین توڑنے والے جنرل کا ساتھ دینے والی ہائی کمان آئین کے تحفظ میں ناکام رہی۔اس میں مزید کہا گیا کہ جب جنرل (ر) پرویز مشرف فضا میں تھے تو ان کے ساتھیوں نے غیر آئینی اقدام اٹھا لیا۔

موضوعات:



کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…