اس ملک میں ڈاکٹروں کے پاس سفید کوٹ ہیں اور وکیلوں کے پاس کالے‘ اگر کسی کے پاس کوٹ نہیں تو وہ عام لوگ ہیں‘ ڈاکٹر حکومت سے لڑتے ہیں تو یہ سفید کوٹ پہن کر ہسپتال چھوڑ کر چلے جاتے ہیں‘ نقصان کس کا ہوتا ہے؟ بغیر کوٹ کے زندگی گزارنے والے عوام کا‘ وکیل ڈاکٹروں‘ ججوں یا پھر حکومت سے ناراض ہوتے ہیں تو یہ عدالتوں کا بائیکاٹ کر دیتے ہیں‘ نقصان کس کا ہوتا ہے اگین کوٹ کے بغیر زندگی گزارنے والے عوام کا،
ان دونوں کے بائیکاٹ ان کے احتجاج کے دوران اگر کسی کی گاڑی‘موٹر سائیکل‘ سائیکل اور دکان توڑی جاتی ہے تو یہ بھی کوٹ کے بغیر زندگی گزارنے والوں کی ہوتی ہے اور اگر اس دوران سرکاری عمارت جلا دی جائے یا پولیس وین کو آگ لگا دی جائے تو یہ نقصان بھی بعدازاں عام آدمی ٹیکس دے کر پورا کرتا ہے، اس عام آدمی کا ملک، اس عام آدمی کی ریاست اور اس عام آدمی کے حقوق کہاں ہیں‘ یہ کہاں جائے؟ آپ دیکھ لیجیے لاہور کے واقعے میں ڈاکٹر بھی بچ گئے اور وکیل بھی زندہ ہیں لیکن تین عام انسان زندگی کی بازی ہار گئے اور اب تک وکلاء کے کسی فورم‘ ڈاکٹروں کی کسی باڈی اور حکومت کے کسی عہدیدار نے ا ن تین لوگوں کا نام نہیں لیا، کسی کے منہ سے ہمدردی کے دو بول بھی نہیں نکلے، کیا یہ انسان نہیں تھے اور کیا یہ اس ملک کے شہری نہیں تھے‘ ہم اگر واقعی اس ملک میں انصاف چاہتے ہیں تو پھر ہمیں کل کے واقعے کو ٹیسٹ کیس بنانا ہو گا۔ اس بار قوم کو انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے‘ اگر اس بار بھی ملزم بچ گئے تو پھر ہمیں لغت سے انصاف کا لفظ نکال دینا چاہیے، میری حکومت سے درخواست ہے یہ ہسپتال کا سارا نقصان ملزموں سے پورا کرے، یہ لوگ ہسپتال دوبارہ بنا کر دیں‘ دوسرا آج وکلاء بھی ہڑتال پر تھے اور ڈاکٹر بھی‘ حکومت کو ہڑتالوں کے خلاف بھی کوئی قانون پاس کرنا چاہیے اور آخری درخواست کل کے واقعے میں وزیراعظم عمران خان کا بھانجا حسان نیازی بھی ملوث تھا، آپ ان کی حرکتیں ملاحظہ کریں، عمران خان کہا کرتے تھے قومیں اس وقت تباہ ہوتی ہیں جب بالائی طبقے کے لیے قانون اور، اور غریب کے لیے اور ہوتا ہے‘ عمران خان اب قوم کو قانون کو برابر کر کے دکھائیں۔ کیا اس بار انصاف ہو گا، دوسرا ریاست نے مرنے والے تینوں لوگوں کو کیوں فراموش کر دیا اور لاہور کی بڑی سرکاری عمارتیں رینجرز کے حوالے کر دی گئیں، کیا یہ پولیس پر عدم اعتماد ہے۔