پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

صوبوں نے ترقیاتی کام کرنے کے بجائے 2 کھرب 2 ارب وفاق کو واپس کردیے لیکن کیوں؟وجہ سامنے آگئی

datetime 9  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاروں صوبوں نے مل کر2 کھرب 2 ارب روپے کی رقم وفاقی کو فراہم کی ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مقرر کیے گئے مالیاتی اہداف پورے کیے جاسکیں۔

رپورٹ کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ صوبوں نے وفاق کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے فنڈز میں سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک چوتھائی (25 فیصد) سے زائد رقم استعمال نہیں کی۔اس طرح صوبوں نے مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی(جولائی سے ستمبر) میں وفاق کو واپس کیے جانے والے فنڈز کے حوالے سے غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے 2 کھرب 2 ارب روپے واپس کردیے جو سالانہ ہدف 4 کھرب 23 ارب روپے کا 48 فیصد ہے۔وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں صوبوں کی مجموعی آمدن 7 کھرب 91 ارب روپے تھی، جس میں فیڈرل ریونیو کی مد میں ان کا مشترکہ حصہ 6 کھرب 12 ارب 50 کروڑ روپے ہے جبکہ صوبائی ٹیکسز 1 کھرب 4 ارب 50 کروڑ روپے ہیں۔اس کے برخلاف صوبوں نے صرف 5 کھرب 89 ارب روپے خرچ کیے جبکہ 2 کھرب 2 ارب وفاق کو دیے گئے لیکن صوبائی حکومتوں نے اپنے ترقیاتی کاموں پر صرف 70 ارب روپے خرچ کیے۔اس طرح صوبوں کو دستیاب آمدن میں سے ترقیاتی کاموں پر اخراجات کی شرح محض 9 فیصد رہی۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) یا اس کی اتحادی جماعتوں کی صوبائی حکومتوں نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں زیادہ کفایت شعاری سے کام لیا اور وفاق کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مالی تعاون کیا۔

مثال کے طور پر پنجاب نے 3 کھرب 66 ارب روپے کی مجموعی آمدن کا 21 فیصد یعنی 75 ارب 40 کروڑ روپے وفاق کو دیے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر 12 فیصد سے بھی کم 43 ارب روپے خرچ کیے۔دوسری جانب حکومت خیبرپختونخوا نے اپنی کل آمدن ایک کھرب 41 ارب روپے کا 38 فیصد یا ایک تہائی سے زائد 54 ارب روپے استعمال ہی نہیں کیے جبکہ اس آمدن کا 6 فیصد سے بھی کم حصہ تقریباً 8 ارب 40 کروڑ روپے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیے۔

اسی طرح بلوچستان نے اپنی آمدن کا سب سے زیادہ حصہ یعنی 37 ارب 30 کروڑ روپے یا 43.4 فیصد وفاق کو واپس کیا جبکہ ملک کے سب سے پسماندہ صوبے نے اپنے وسائل کا انتہائی معمولی 4.3 فیصد یعنی 3 ارب 70 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ کیے۔ان سب کے برخلاف سندھ نے سب سے کم یعنی 35 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کیے جو اس کی مجموعی آمدن کے 18 فیصد حصے سے بھی کم ہے جبکہ سندھ حکومت نے اپنی آمدن کا 8 فیصد یا 16 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے۔آئی ایم ایف نے سرکاری خزانے کے موثر انتظامات اور عوام کے لیے کیے گئے اخراجات کا معیار اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صوبوں کے اخراجات کو محدود کردیا تھا تاکہ وفاق کی زیادہ سے زیادہ مدد ہوسکے۔اس ضمن میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ صوبوں کے ذریعہ مالی استحکام اور محصولات میں توسیع اس کے مالی حکمت عملی کا کلیدی جزو ہوگی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…