اسلام آباد ( اے پی پی) معیشت کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، معیشت کے استحکام کے بغیر نہ دفاع مضبوط ہوگا اور نہ ہی ملک مستحکم ہوگا ، اگر قومی احتساب بیورو (نیب) پر بلا جواز تنقید کی جائے گی تو اس کا جواب دینا ضروری ہے، کوئی ادارہ یا انسان نقائص سے پاک نہیں ہوتا۔
غلطیوں سے پاک صرف خدا تعالیٰ کی ذات ہی ہے لیکن خدا کی عطا کردہ عقل سلیم سے انسان اپنی خامیوں پر قابو پا سکتا ہے، بطور چیئرمین نیب ادارے کے قیام کے مقصد پر خصوصی توجہ دی۔اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میں ذاتی اعتبار سے کسی اعتراض کا جواب نہیں دوں گا لیکن اگر ادارے یعنی بلا جواز تنقید ہوگی تو اس کا جواب دینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے لاہور میں تاجر برادری سے ملاقات ہوئی اور ان کو نیب کی جانب سے کاروباری طبقہ کی بہتری کیلئے اب تک کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ان اقدامات سے کیا نتائج نکلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے چند دن پہلے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور اس کے بعد انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران نیب کے بارے میں کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ ہی میں سیاستدان ہوں کہ کسی پر تنقید کروں اور نہ ہی میرا کوئی تنقید کا ارادہ ہے۔آج کی اس گفتگو کا مقصد بے بنیاد تحفظات کے حوالے سے وضاحت کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نیب کے بارے میں بے بنیاد تحفظات کی سختی سے نفی کرتا ہوں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں ایک کاروباری شخصیت نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور یہ وہ شخصیت ہے جو چند دن قبل نیب کو ایک لمبا چوڑا تعریفی خط لکھ چکے ہیں جس میں نیب کی کارکردگی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ان کا نام نہیں لوں گا کیونکہ کسی کا امیج مجروح کرنا کبھی بھی ہمارے پیش نظر نہیں رہا اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے تحفظات تھے تو وہ اس خط میں مجھے بتا دیتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی تین بڑی کاروباری شخصیات نے نیب کو خط لکھے ہیں اور یہ خطوط ہمارے پاس موجود ہیں جو ضرورت پر آپ کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ تاجر برادری چاہے تو میرے پاس آسکتی ہے میں ان کے تحفظات دور کر سکتا ہوں۔ چیئرمین نیب نےمزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف سے ملاقاتوں کے دوران کاروباری برادری اپنے تحفظات کا اظہار کیا جو بہتر بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی انسان یا ادارہ خامیوں سے پاک نہیں ہوتا بلکہ خامیوں سے پاک صرف اور صرف خدا کی ذات ہے۔انہوں نے کہا کہ خدا کی دی گئی عقل سلیم سے خامیوں پر قابو پا سکتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو وجود میں آئے 21 بائیس سال ہو چکے ہیں جبکہ بطور چیئرمین میری تقرری کو 22 ماہ ہوئے ہیں اور اس دوران میں نے دیانتدارانہ کوشش کی ہے کہ نیب کا امیج بہتر ہو اور اس کے قیام کے مقصد پر خصوصی توجہ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں کرپشن کی تاریخ نئی نہیں ہے ، اکتوبر 1947ء میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بھی فرمایا تھا کہ بدعنوانی اور اقرباء پروری پاکستان کے دو بڑے مسئلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے زوال میںبدعنوانی کا عنصر اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے وقت بھی ارباب اختیار کے ذہن میں یہ تھا کہ پاکستان میں کرپشن ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ کاروباری برادری کی وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقاتوں کے دوران پیش کئے گئے تحفظات آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ جب معیشت مضبوط ہو گی تو دفاع مضبوط ہوگا اور ملک مستحکم ہوگا۔ معیشت کے بغیر نہ دفاع مضبوط ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی ملک۔