بشکیک ( آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ممالک سے اچھے تعلقات کی بنیاد پر استوار ہے۔ ایس سی او کے پلیٹ فارم سے خطے کی ترقی اور باہمی اختلافات کے پر امن حل سمیت غربت کے خاتمے اور باہمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے ایجنڈا پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ
ایس سی او فنڈ اور ترقیاتی بینک کے قیام، ثقافتی۔سیاحتی راہداری کا قیام، بدعنوانی اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کے لئے جامع حکمت عملی پر زور دینے کی ضرورت ہے، تصادم کو مسترد کرتے ہوئے ہمیں امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تصادم کے خطرات کو کم کرنا ہو گا، خطے کی ترقی کے لئے افغانستان میں امن ضروری ہے، پاکستان افغانستان میں افغان قیادت کے ذریعے پر امن حل کا خواہشمند ہے۔افغان مسائل کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لئے چین اور روس کے تعاون کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی اور خلیج کی صورتحال باعث تشویش ہے۔ ایس سی او کو خطے کی ترقی کے لئے نوجوانوں اور خواتین پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی با اختیار بنایا جائے۔ ایس سی او وومن فورم اور یوتھ کونسل پر مضبوط بنا کر ترقی اور خوشحالی کے لئے باہمی استحکام کو فروغ دیاجا سکتا ہے، باہمی اعتماد میں اضافہ کے لئے تصادم سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔جمعہ کوکرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایشیا بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن رہا ہے اور ایس سی او کو چاہیے کہ وہ خطے سمیت عالمی تنازعات کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار اداکرے۔
انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لئے جدید مراکز کے قیام کی ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایس سی او کے سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر کرغزستان کے صدر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے صدر اور کرغز عوام کی جانب سے شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرغزستان کی خوبصورتی اور معاشرتی مثالی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دنیا کے دیگر قوموں اور ممالک سے اچھے تعلقات ہیں جبکہ ایس سی او کے پلیٹ فارم سے بھی پاکستان بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی رابطوں پر مساوی بنیادوں پر استوار کرنا ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی، چین اور جنوبی ایشیا کے ممالک کے باہمی رابطوں میں اضافے کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 200 ملین سے زائد آبادی کا ملک ہے جہاں پر سرمایہ کاری کے پرکشش اور وسیع مواقع موجود ہیں، افرادی قوت اور وسائل کی فراوانی ہے، سیاحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں سمیت معیشت کے دیگر شعبوں میں ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرقی دنیا اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان رابطوں کو بڑھانا چاہتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) چینی صدر شی جن پنگ کے وژن کا عکاس ہے اور یہ ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کے تحت گوادر کی بندرگاہ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دی جا رہی ہے جو مستقبل میں عالمی تجارت کا ایک اہم ذریعہ بنے گی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،
پاکستان اور چین نے اپنے آزادانہ تجارت کے معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لے کر تجارت کو وسعت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پوری دنیا چینی صدر کے ایک سڑک ایک خطے (بی آر آئی) کے وژن کے مطابق ایک سڑک کے ارد گرد موجود ہے، ایشیا عالمی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے جس سے علاقائی و عالمی تعاون بڑھ رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی،
ماحولیاتی تبدیلیوں اور منشیات سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں اور پاکستان نے اس حوالے سے نہ صرف معاشی نقصان برداشت کیا ہے بلکہ قیمتی انسانی جانوں کی بھی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے منفی تاثر کو ختم کرنا ہو گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی
بشمول ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خاتمے کے لئے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے دنیا ہمارے تجربات سے استفادہ کر سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و امان کا خواہشمند ہے جو افغان قیادت کے ذریعے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کے حوالے سے چین اور روس بھی کام کر رہے ہیں
اور ان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے ترقی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا سے غربت کے خاتمہ کے لئے امن و امان کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں ترقی اور خوشحالی کے لئے باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حل طلب مسائل کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے۔
مشرق وسطی اور خلیج کی صورتحال کے بارے میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم خلیجی ممالک اور مشرق وسطی میں امن کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنا سفارتی کردار ادا کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پلان آف ایکشن علاقائی اور عالمی امن کے لئے ضروری ہے، ہمیں انصاف کی بنیاد پر معاشرے میں امن قائم کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تناظر میں عالمی سیاست میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی تعاون کے ذریعے اختلافات کا خاتمہ اور عالمی سطح پر پر امن ہمسائیگی کے نظریہ پر یقین رکھتے ہیں۔ خطے اور عالمی ترقی کے حوالے سے اس موقع پر اپنا ایجنڈا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایس سی او کے پلیٹ فارم سے ترقی اور استحکام کو بڑھانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے رکن ممالک کے مابین مقامی کرنسی میں تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کے پلیٹ فارم سے دنیا کے مختلف خطوں کے باہمی رابطوں میں اضافہ کی ضرورت ہے جس کے لئے بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل انفارمیشن ٹیکنالوجی، ثقافت اور اکیڈمک رابطوں کو بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے ایس سی او کے پلیٹ فارم سے سیاحت اور ثقافت کی راہداری کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا
اور کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی سے عوام کا غذائی تحفظ یقینی بنانا ہو گا جس کے لئے ہمیں باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمہ کے لئے جامع پالیسی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ قومی دولت لوٹ کر آف شور اکائونٹس میں رکھے گئے اربوں ڈالر عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود پر خرچ کئے جا سکیں۔ انہوں نے نوجوان طبقہ اور خواتین کی
استعداد کار سے بھرپور استفادہ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں روزگار کی فراہمی کے مواقع بڑھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دنیا کے مختلف خطوں کے مابین فاصلوں کو کم کرنے کے لئے غربت کے خاتمہ پر خصوصی توجہ دینی ہو گی اور اس حوالے سے ہمیں چین کے تجربات سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی رابطوں کا فروغ غربت کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے