اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)شہباز شریف کی گرفتاری نے ن لیگ رہنمائوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ، سراپا احتجاج ۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے صدر و اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنمائوں میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آرہا ہےجس کے لیے وہ سراپا احتجاج بھی ہیں لیکن ان میں صرف ایک سینئر رہنما کی عدم موجودگی تمام احتجاج فلاپ ہو رہا ہے ۔
گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر مسلم لیگ ن کی جانب پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے احتجاج میں مسلم لیگ ن کے 123اراکان میں سے صرف 40اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔ جن میں سعد رفیق ، احسن اقبال اور پرویز رشید احتجاج کا حصہ نہیں بنے ۔ جبکہ وہیں اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی ن لیگ کے احتجاج کا حصہ نہیں بنی جبکہ جمعیت علمائے اسلام اور محمود اچکزئی کے پارٹی کے ایک ایک رکن نے احتجاج کا حصہ بنے ۔ ن لیگ کے سینئر رہنمائوں کے احتجاج میں عدم شرکت سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پارٹی میں ابھی گروپنگ چل رہی ہے ۔ جن رہنمائوں نے نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری پر ریلیوں میں شرکت کی وہ شہباز شریف کی گرفتاری پر اس منظر نامے سے غائب دیکھائی دیئے ۔ جبکہ دیکھا گیا ہے کہ مرکزی قیادت کے کسی رہنما نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔ نوا زشریف نے کافی دیر کے بعدردعمل اظہارکرتے ہوئے حکومت کو خبر دار کہا ہے کہ بدترین انتقام کی ذمہ داری قرار دیا ہے جبکہ اراکین اسمبلی کو اپنے علاقوں میں احتجاج ریکارڈ کرانے پر شہباز کی گرفتاری پر کوئی بڑا احتجاج دیکھنے کو نہیں ملا ۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر حمزہ شہبازنے پارٹی رہنمائوں کی جانب سے احتجاج نہ ریکارڈ کروانے پر اظہار برہمی کا بھی اظہار کیا ۔لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے اندر ابھی ایک بڑا گروپ ہے جو نواز شریف کے حق میں اور شہباز شریف کی پالیسیون مکمل اختلاف کر تا ہے جبکہ شہباز شریف کی گرفتاری ان کی اپنی غلطی قرار دے رہا ہے ۔