ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف کی گرفتاری کے معاملے پر عدالتی حکم کی پابندی کریں گے، نیب کی عدالت سے سابق وزیراعظم کو انصاف نہیں ملے گا، شاہد خاقان عباسی کا نجی ٹی وی سے انٹرویو

datetime 13  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کی عدالت سے نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ، نوازشریف کی گرفتاری کے معاملے پر عدالتی حکم کی پابندی کریں گے ، ہماری جماعت کا سپریم کورٹ یا فوج سے کوئی اختلاف نہیں ہے ، نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلے کو پاکستان کے عوام قبول نہیں کریں گے اور تاریخ میں کالے باب کا اضافہ ہوگا ،نگران وزیراعظم کیلئے ایسا شخص منتخب کیا جائے گا جو غیر متنازعہ ہواور ا نتظامی امور کے بارے میں بھی جانتا ہو،

چیف جسٹس ثاقب نثار کو ملکی مسائل کا درد ہے ، میرے چیف جسٹس کے پاس بطور فریادی جانے کی بات میڈیا میں چلائی گئی جس کی بعد میں چیف جسٹس نے تردید کردی ، ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں ہوئی ، چیف جسٹس نے خدشات کا اظہار کیا کہ حکومت کو جو کام کرنے چاہیے تھے وہ انہوں نے نہیں کئے،میں اور چوہدری نثار اپنی ہی جماعت چھوڑکر کہاں جائیں گے ،سینیٹر پرویز رشید کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے ایسے بیانات کو پارٹی کی تائید حاصل نہیں۔جمعرات کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نگران وزیراعظم کیلئے اپوزیشن سے مشاورت کی گئی ہے مگر ابھی تک نام فائنل نہیں کیا جاسکا، نگران وزیراعظم کیلئے ایسا شخص منتخب کیا جائے گا جو غیر متنازعہ ہواور ایڈمنسٹریشن بھی جانتا ہو، امید ہے نگران وزیراعظم کے نام پر اپوزیشن اور ہمارے درمیان اتفاق ہو جائے گا ، میں آخری دن تک وزیراعظم آفس میں خدمات سرانجام دوں گا۔حکومت کے مدت پوری ہونے کے بعد60دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 30جولائی سے قبل انتخابات ہوجائین گے ، الیکشن کی حتمی تاریخ کا الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے پر ہر انتخابات سے قبل پٹیشنز دائر کی جاتی ہیں ، یہ ایک روٹین کا عمل ہے ، میں اس کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا، یہ معاملات عدالت میں حل ہوجاتے ہیں ، پٹیشنز کا معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا اور آئینی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ بروقت ہو جائے گا۔

و زیراعظم نے کہا کہ پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات ممکن نہیں ہیں ، صوبوں کے مابین حلقوں کے معاملے پر کمی بیشی ہوئی ہے ، صوبوں کے حلقوں کے حجم میں تبدیلی ہوئی ہے اس کے علاوہ دیہی اور شہری زندگی میں مہاجرت بھی ہوئی ہے ، دیہی حلقوں کے سائز میں اضافہ ہوا ہے جبکہ شہری حلقے کے سائز میں کمی واقع ہوئی ہے ، کچھ حلقے بہت بڑے ہیں اور کچھ حلقے بہت چھوٹے ہیں۔ کچھ حلقے ساڑھے چار گیارہ لاکھ نفوس پر مشتمل ہیں اور کچھ حلقے پانچ لاکھ نفوس پر مشتمل ہیں ، اب سپریم کورٹ دیکھے گی کہ اس معاملے میں کس حد تک مداخلت کرنے ، انتخابات میں تاخیر کسی صورت ممکن نہیں ، انتخابات ہر حال میں 60دنوں میں ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت کو مارشل لاء4 کا نام نہیں دیا ، وہ چیف ایگزیکٹو بن گئے تھے جس کی بعد میں سپریم کورٹ نے توثیق کردی تھی ، ایسی حکومتیں اور جوڈیشل مارشل لاء4 ملکی مفاد میں نہیں ، میری چیف جسٹس ثاقب نثار سے مختلف موضوعات پر بات چیت ہوئی تھی ، چیف جسٹس کے کچھ خدشات تھے جن میں ملکی مسائل کا حل نہ ہونا، کچھ کام حکومت نے نہیں کئے ،میں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ مسائل محدود ہوتے ہیں مگر حکومت کوششیں کرتی رہتی ہے ، فیصلہ عوام کرتے ہیں ، آج سرکاری افسر کیلئے سب سے بہترین آپشن کام نہ کرنا ہے ، کام کرنے کی صورت میں اسے عدالتوں میں بلایا جائے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہت سے فیصلوں کے منفی اثرات ہوتے ہیں ، کام کرنے پر افسران کو عدالتوں میں گھسیٹا جائے گا اور نیب میں طلب کیا جائے گا تو وہ کیا کام کریں گے ، چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران ہم نے اپنے اپنے موضوعات پر بات کی تا کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھ سکیں ، چیف جسٹس ثاقب نثار کو ملکی مسائل کا درد ہے ، ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں ہوئی ، جوڈیشری اور قانون سازوں کے کردار جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فریادی کی بات تو اخباروں اور ٹی وی میں آئی تھی جسے بعد میں چیف جسٹس نے رد کردیا ، میں ذاتی فریادی نہیں قوم کا فریادی تھا، یہ بات کہیں درج نہیں کہ وزیراعظم چیف جسٹس سے نہیں مل سکتا،

میں نے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے درخواست کی جو انہوں نے قبول کی ، یہ ملاقات ملکی مفاد میں تھی ، ایسی ملاقاتیں ہونی چاہیئیں ،چیف جسٹس کے نتائج مثبت ہیں ، کوئی منفی پہلو نہیں ، چیف جسٹس نے خدشات کا اظہار کیا کہ حکومت کو جو کام کرنے چاہیے تھے وہ انہوں نے نہیں کئے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو پیٹیشن عدالت میں جائے اس کا بروقت فیصلہ ہونا چاہیے خصوصاً انتخابات کے معاملے پر فیصلے بروقت ہونے چاہیءں ، انتخابات سے قبل کچھ حضرات کو نیا صوبہ یاد آگیا اور ہم سے خدشات پیدا ہوگئے جبکہ پانچ برس وہ خاموش رہے اور نہ ہی ان کو کوئی مسئلہ ہوا ، اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ پارٹی چھوٹ کر الیکشن میں حصہ لے لیتے یا حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد کسی دوسری پارٹی سے انتخاب لڑ لیتے ،

اگر اسٹیبلشمنٹ کا اس کام میں کردار ہے تو یہ ملک کیلئے اچھا نہیں ہوگا ، ہم نے ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگی ہے ، مسلم لیگ (ن) کی جمہوریت کیلئے خدمات ہیں۔انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ غیر فطری جماعت تھی اور ایک آمر کی تشکیل شدہ تھی ، معلوم نہیں دوسری جماعت کے لوگوں کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں۔ ٹی وی پروگرامز میں سینیٹ انتخابات اور عوامی نمائندوں پر بات چیت کی گئی ، ایک جماعت کا سربراہ اپنے ارکان کے بکنے کی بات کرتا ہے ، ہم نے سینیٹ انتخابات میں کوئی خریدوفروخت نہیں کی ، اگر ہمارا کوئی ممبر پیسے دے کر منتخب ہوا ہے وہ مستعفی ہو جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شکر ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہمارے لوگوں کے کاغذات نامزدگی منطور ہو گئے ورنہ یہ بھی مشکل دکھائی دے رہا تھا ،

ایسے معاملات انتخابات کو مشکوک بناتے ہیں ، ان معاملات سے سینیٹ کے وقات کو جو نقصان پہنچا ہے وہ دور ہونے میں کافی وقت لگے گا ، مناسب نمائندگی کے ساتھ جس کے جتنے سینیٹرز ہیں اس کو نمائندگی مل جائے ، اسفند یار ولی نے کہا تھا کہ اس دفعہ سینیٹ انتخابات میں گھوڑے نہیں بکے پورا اصطبل ہی بک گیا۔ ہماری جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ میں نہیں پڑیں گے ، انفرادی سطح پر کسی نے ہارس ٹریڈنگ کی ہے تو وہ خود ذمہ دار ہے اور ہمیں ایسے شخص کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کی عدالت سے نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ، حقائق آپ کے سامنے ہیں ، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے ،نیب میں نوازشریف کے مقدمے کی ایک ہفتے میں دو سماعتیں ہو رہی ہیں ،

ایسا پہلے نہیں ہوا، نوازشریف نے مجھے وزیراعظم کیلئے نامزد کیا ، میں ان کو اخلاقی طور پر وزیراعظم سمجھتا ہوں ، وہ میرے لیڈر ہیں اور قانون کی نظر میں صادق ہیں ، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے کو عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے ،ہم نے ہمیشہ قانون کو تسلیم کیا ہے ، نوازشریف کی گرفتاری سے متعلق عدالتی حکم کی پابندی کریں گے۔صحافی کے چوہدری نثار سے متعلق بات کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ باتیں اخبارات تک محدود ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں ، ہماری جماعت کا سپریم کورٹ یا فوج سے کوئی اختلاف نہیں ہے ، نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلے کو پاکستان کے عوام قبول نہیں کریں گے اور تاریخ میں کالے باب کا اضافہ ہوگا ، میں نے اور نوازشریف نے بہت جیلیں دیکھی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے پارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے ، میں اور چوہدری نثار اپنی ہی جماعت چھوڑکر کہاں جائیں گے ، جماعت چھوڑنے کے بہت سے مواقع تھے۔ پارٹی چھوڑنا چوہدری نثار کا ذاتی فعل ہوگا ، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا ، سینیٹر پرویز رشید کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے ایسے بیانات کو پارٹی کی تائید حاصل نہیں ، خود پرویز رشید اس بات کی وضاحت کردیں ، جو ایم این اے پارٹی چھوڑ کر جا رہا ہے اس کی اپنی وجوہات ہیں ، ہمیں اس حلقے سے اور امیدوار مل جائیں گے ، یہ معاملات بدقسمتی سے سیاست کا حصہ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم ٹیکس ریفارم ہیں ، ایسا ٹیکس ریفارم ماضی میں کبھی نہیں آیا ، ہم عام کو ٹیکس ادا کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں تا کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آجائیں اور اپنی آمدنی ظاہر کردیں ، اس کے تحت اگر کوئی شخص اپنی پراپرٹی کی مالیت ایک لاکھ روپے ظاہر کرتا ہے تو حکومت دو لاکھ روپیہ دے کر آپ کی پراپرٹی لے سکتی ہے ، ان ریفارمز کا اطلاق یکم جولائی 2018سے ہوگا ، یہ ریفارمز خود بخود بجٹ 2018میں شامل ہو جائے گا۔ اگر کسی کی آف شور کمپنی ہے تو آپ اپنی آمدنی اور پراپرٹی پاکستان لے آئیں ، ہم نے دہشت گردوں کی مالی امداد کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں بند کردیا ہے ، امید ہے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں نہیں ڈالا جائے گا ، اس معاملے پر سیاست کی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…