بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ کو اپنی امداد کا حساب کرنا ہے تو آفیشل طور پر درخواست بھیجے جس کے بعد بیٹھ کر حساب کر لیں گے، امداد نہ ملنے کے باوجود پاکستان چل رہا ہے اور چلتا رہے گا،فوج اور عدلیہ پر بیان بازی نہ کریں

datetime 9  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کابینہ اور پارلیمانی اجلاسوں میں کہہ چکا ہوں فوج اور عدلیہ پر بیان بازی نہ کریں، طلال چودھری اور دانیال عزیز کے بیان سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ان کو معذرت کرنی چاہئے، فوج اور عدلیہ کیخلاف بیان کی آئین اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے، پرویز مشرف عدالتی حکم پر باہر گئے ، عدالت آج حکم جاری کردے تو ہم ان کو واپس لانے کی کوششیں مزید تیز کردیں گے،

میں نے کبھی پارٹی تبدیل کی نہ کبھی خیال آیا، بہت سے لوگوں پر پارٹی چھوڑنے کا دبائو تھا کوئی برداشت نہ کرسکا اور کوئی نہیں، وزیراعظم کیلئے (ن) لیگ کے حتمی امیدوار کا فیصلہ انتخابات کے بعد ہوگا، الیکشن کی کامیابی میں شہباز شریف کا اہم کردار ہوگا، چاہتے ہیں پاک امریکہ تعلقات بہتر رہیں، امریکہ کو اپنی امداد کا حساب کرنا ہے تو آفیشل طور پر درخواست بھیجی جائے جس کے بعد بیٹھ کر حساب کر لیں گے، امداد نہ ملنے کے باوجود پاکستان چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ممبئی حملوں کے آج تک کوئی شواہد نہیں دیئے گئے، دہشت گرد افغانستان سے آ کر پاکستان میں حملہ کرتے ہیں، افغانستان کا مسئلہ مذاکرات اور بات چیت سے ہی حل ہوگا، ٹیکس پالیسی پر کام کررہے ہیں، جس ملک کے شہری ٹیکس ادا نہ کرتے ہوئے وہ ترقی نہیں کرسکتا، جو لوگ سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے کامیابی حاصل کریں گے ان کا نام لے کر لوگوں کو بتائیں گے، رائو انوار کی گرفتاری ریاست کی ذمہ داری ہے، رائو انوار عدالت میں پیش ہوگا تو اپنا دفاع کر پائے گا، پاکستانی ٹی وی چینل نہیں دیکھتا، سی این این اور بی بی سی ضرور دیکھتا ہوں، دفتر میںٹی وی کا سخت مخالف ہوں۔نجی ٹی وی کو انٹرویومیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں صبح اٹھ کر سی این این ٗ بی بی سی ضرور دیکھتا ہوں تاکہ دنیا سے آگاہی ہو حاصل ہو تاہم پاکستانی ٹی وی چینل نہیں دیکھتا ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ملک میں موجود ایشو سے آگاہ ہوتا ہوں ٗ تفصیلات سے اخبارات نہیں پڑھتا اور وقت کی کمی کے باعث ٹی وی نہیں دیکھ سکتا ۔انہوںنے کہاکہ دفتر میں ٹی وی کا سخت مخالف ہوں ٗ میں نے وزیر اعظم آفس میںبھی ٹی وی ہٹا دیا ہے ۔ ٹی وی نہ دیکھنے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ اتنی زیادہ بریکنگ نیوز ہوتی ہیں کہ آپ سارا دن بریکننگ نیوز ہی دیکھتے رہیں گے اور صحیح طرح سے کام بھی نہیں کر پائیں گے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ ایف سولہ طیارہ اڑایا تھا اور اس پر اگرکوئی فخر کرتا ہے تو یہ ان کی رائے ہے لیکن یہ طیارے ہمارے نو جوان روزانہ اڑاتے ہیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ٹینک چلانے کی بھی خواہش ہے اور میرا پروگرام بھی ہے ۔

سول ملٹری تعلقات اچھے ہیں ٗ تحفظات پوری دنیا میں رہتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جب قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوتی ہیں تو ہر چیز پر کھل کر اظہار ہوتا ہے ٗ بات چیت سے تحفظات دور کر نے میں مدد ملتی ہے۔ ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ محمود خان اچکزئی کی اپنی رائے ہیں اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ میںنے پہلا الیکشن آزاد لڑا تھا اور یہ فیصلہ عوام نے کیا اور اس وقت راجہ ظفر الحق کو شکست دی انہوںنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کو ووٹ نہیں دیا تھا اور مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کیا ٗمیں نے کبھی پارٹی نہیں بدلی اور نہ کبھی سوچا ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پارٹی سے جانے والے واپس آرہے ہیں اور پارٹی میں واپسی یہ ان کا اور پارٹی کا فیصلہ ہے ٗ اگر کوئی غلطی کرے تو اس میں گنجائش ضرور ہوتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جوڑ لوگ پارٹی چھوڑ کر گئے ہیں وہ مقام حاصل نہیں کر سکے جو کر نا چاہیے تھا ٗ بہت سے لوگوں پر دبائو تھا ٗکچھ بر داشت کر سکے اور کچھ بر داشت نہ کر سکے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ کارناموں پر یقین نہیں رکھتا ہے ٗ پالیسی کو بہتر بنانا حکومت کا کام ہے ٗ نوازشریف کی پالیسیوں اور کام کو آگے بڑھایا اور یہی میرا مینڈیٹ تھا انہوںنے کہاکہ پانا ما کیس سے قبل حکومت نے کام شروع کئے ٗ قومی سطح کے پراجیکٹ کا ہر ہفتے افتتاح کررہے ہیں اور یہ جون تک سلسلہ مکمل نہیں ہوگا آگے چلتا رہے گا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت نے آٹو میٹک اسلحہ پر پابندی عائد کی ہے اور اس کی اجازت دنیا کہیں بھی نہیں ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)نے جو ترقیاتی کام کئے ہیں اس کی مثال 65سالوں میں نہیں ملتی ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ٹیکس پالیسی پر کام کررہے ہیں ٗ ٹیکس سسٹم کی خرابیوں کو دور کر نے میں پالیسی مدد دے گی انہوںنے کہاکہ جس ملک کے شہری ٹیکس ادا نہ کر تے ہوں وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ عدلیہ اور فوج کے حوالے سے بیانات پر سواال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ فوج اور عدلیہ کے حوالے سے بیانات دینا ہماری پالیسی نہیں ہے ٗنہ قانون میں کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی آئین میں گنجائش ہے ٗ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں و اضح طورپر کہا تھا کہ عدلیہ اور فوج کے حوالے سے بیان بازی نہ کریں اور اس سے گریز کریں ۔انہوںنے کہاکہ ہر سیاستدان برابر ہوتا ہے ٗ وزیر اعظم بھی ایک ایم این اے ہوتا ہے اسے لوگ ووٹ دیتے ہیں اسمبلی میں آتا ہے اور پھر وزیر اعظم منتخب ہو تا ہے۔

انہوںنے کہاکہ جلسوں میں جذباتی باتیں ہو جاتی ہیں ٗمجھ سے بھی ہوتی ہیں اور میں سوچتا ہوں کہ ایسی بات نہیں کر نی چاہیے تھی۔ طلال چوہدری اور دانیال عزیز کے عدلیہ کے حوالے سے بیانات پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ نوارشریف نے کبھی کسی کو نہیں کہا آپ نے ایسی بات کرنی ہے ٗجلسے میںجذباتی باتیں ہوتی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اگر دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی باتوں سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو اس پر دونوں کو معذرت کر نی چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ا سمبلی میں بعض اوقات جذباتی باتیں ہو جاتی ہیں ٗمیری اس معاملے طلال چوہدری اور دانیال عزیز سے کوئی بات نہیں ہوئی ۔جڑوانوالہ جلسے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ یہ کوئی پلان نہیں تھا ٗ ایک جذباتی ماحول تھا ۔

پرویز مشرف کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ اگر ہم پر کوئی بات کرتا ہے تو پچھلی حکومتوں میں ہونے والی باتوں کا تذکر کیا جاتا ہے ٗ نو سال ملک میں ڈکٹیٹر رہا ٗ اس پر الزامات لگے ہیں اور کورٹ کے آرڈر کے بعد ملک سے باہر چلے گئے ہم عوام کے سامنے بات رکھتے ہیں ہمیں یہ کہا گیا لیکن ایک شخص اور بھی ہے جس نے کچھ کام کئے ہیں ان کے خلاف کارروارئی ہونی چاہیے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف کو واپس لانے کیلئے کوششیں ہونی چاہیں ٗانہیں کورٹ نے اجازرت دی ہے وہ علاج کیلئے باہر ہے ویسے بھی وہ بہادر آدمی ہے واپس آ جائیگا ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف کو ملک میں لانے کیلئے پراسس آج بھی جاری ہے کورٹ کا آرڈر آیا تو اسے مزید تیز کر دینگے ۔

پرویز مشرف کو باہر بھیجنے کیلئے کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں ٗآرڈر میں کہاگیا کوئی بندش نہیں ہوگی ٗ روکا نہیں جائیگااور آرٹیکل چھ کا کیس چلتا رہے ۔ بلوچستان کی صورتحال کا تذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ ثناء اللہ زہری کے استعفے سے قبل تین چار بار کوئٹہ جاچکا تھا ٗ ثناء اللہ زہری رابطے میں رہے ٗ میں نے وزراء کو ملاقات کے دور ان کہاآپ کو ثناء اللہ سے کوئی پریشانی ہے تو بتائیں ٗ شکایات رہتی ہیں ٗمجھ سے بھی کسی کو شکایات ہونگی ٗ میں نے کوئٹہ کے وزراء کو پوچھنا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ زہری صاحب نے بات کی اور کہا پارٹی نے میرا اپنا ساتھ چھوڑ دیا جس کے بعد انہوںنے استعفیٰ دیدیا ۔

انہوںنے کہاکہ ملاقات کے دور ان میر حاصل بزنجو صاحب آئے تھے چند وزراء بھی ساتھ تھے ٗ میں نے کہا جو قدم اٹھایا ہے اس سے جمہوریت کمزور ہوگی ٗ آپ کے صوبے کے مسائل بڑھیں گے ۔انہوںنے کہاکہ میں نے اس وقت بھی کہا تھا جب سینٹ کے الیکشن ہونگے پورے ملک کی نظریں آپ پر ہونگی ٗ انہوںنے کہاکہ سینٹ میں پیسوں کے ذریعے آنے والے عوام کی نمائندگی نہیں کر سکتے انہوںنے کہاکہ ایسے شخص کو ٹکٹ نہیں دینگے جس پر کل کوئی شبہ ہو ٗچیزیں چھپی نہیں رہتی ہیں انہوںنے کہاکہ اگر ایک پارٹی کا وجود نہیں ہے تو کا سینیٹر کیسے ووٹ لیکر سلیکٹ ہوگا ؟ سب چیزوں پر نظرہے ۔انہوںنے کہاکہ جو لوگ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے کامیابی حاصل کرینگے ان کا نام لیکر لوگوں کو بتائیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ یہ میرا ذاتی موقف ہے مجھے امید ہے میری پارٹی بھی میرے موقف کی سپورٹ کریگی ٗ ماضی جو سینیٹر ووٹ خرید کر آئے ہیں ان کار کر دگی زیروہے ۔ ۔آئندہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے حوالے سے ایک سوال پرانہوںنے کہاکہ ماضی میں فیصلہ ہو چکا ہوتا تھا کہ نوازشریف وزار ت عظمیٰ کے امیدوار ہونگے اس بار اگر پارٹی اکثریت حاصل کریگی تو پارٹی کی میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ آئندہ وزیر اعظم کو ہوگا ؟ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب میں محنت کی ہے ٗ دوسروں صوبوں میں واضح فرق ہے ٗ انہوںنے کہاکہ ہمارے بدترین مخالف بھی شہباز شریف کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی الزام نہیں لگاتے۔ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے حوالے سے فیصلے الیکشن میں اکثریت آنے کے بعد ہوتے ہیں۔

مریم نوازکو وزیر اعظم بنانے کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ ایسی کوئی بات پارٹی میں ڈسکس نہیں ہوئی ہے میں نہ پہلے امیدوار تھا نہ آج امیدوار ہوں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ڈیووس میں بلاول بھٹو زرداری اور ہم نے ایک میسج دینا تھا اگر الیکشن ہو نگے کوئی بھی جماعت جیتے پالیسیز چلتی رہیں ٗمذاکرہ میں شیری رحمن اور بلاو ول بھٹو زر داری میرے چند فٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور اس سے دنیا میں اچھا میسج کیا ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ الیکشن میں عمران خان اور بلاول بھٹو زر داری سے مسلم لیگ (ن)کو کوئی خطرہ نہیں ہے ٗہم نے اپنا الیکشن لڑنا ہے ٗ عمران خان اور بلاول بھٹو زر داری نے اپنا اپنا الیکشن لڑتا ہے ٗہم نے ماضی اور مستقبل کو مد نظررکھتے ہوئے ا لیکشن میں حصہ لینا ہے

انہوںنے کہاکہ عمران خان اور بلاول بھٹو زر داری بھی بھرپور الیکشن کوشش کریں گے ٗ ہر حلقے میں الگ مقابلہ ہوگا ۔امریکی صدر کے ٹوئٹ کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر خواجہ آصف نے واضح بیان دیا کہ آپ آکر حساب کر لیں گے کہ آپ نے کتنے ارب ڈالر دیئے ہیں ؟ہمیں آج تک کسی نے کہا 35ارب ڈالر دیئے تھے تو اس کا حساب دیں ٗ اگر حساب کر نا ہے تو درخواست دیں اور آکر حساب کرلیں تاہم ملکوں کے تعلقات میں ایسا ہوتا نہیں ہے ٗ ہم خود مختار ملک ہے ٗ اکنامک ایڈ نہ ہونے کی برابر ہے ٗملٹری ایڈ نہ ہونے کے برابر ہے ٗ جو اخراجات کئے ہیں ان کی ادائیگی پوری نہیں ہورہی ہے اس کے باوجود پاکستان چل رہا ہے اور چلتا رہے گا ٗ ہم چاہتے ہیں امریکہ سے اچھے تعلقات رہیں اور آگے لیکر چلنے کی ضرورت ہے ۔

بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ٗآج تک پاکستان نے مذاکرات کیلئے دروازے بند نہیں کئے ہیں انہوںنے کہاکہ افغانستان کا اپنا معاملہ ہے انہیں افغانوں نے حل کر نا ہیے اور یہ مذاکرات سے حل ہوگا ٗ چالیس سے جنگ لڑرہے ہیں ٗ ہم ہر قسم کی معاونت کیلئے تیار ہیں وہاں جو کچھ ہوتا ہے سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہوتا ہے ٗ تیس لاکھ افغان پاکستان میں ہیں ٗچالیس ہزار روزانہ لوگ بارڈر کراس کرتے ہیں تعلقات نہ ختم ہونے والے ہیں ٗ زمینی حقائق یہ ہیں کہ افغانستان سے دہشتگرد آتے ہیں اور پاکستان میں حملہ کرتے ہیں اور حملے کرنے والے شخص کی حمایت اور لیڈر شپ افغانستان میں موجود ہے ۔بھارتی جاسوس کلھبوشن کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ کلبھوشن یادیو جاسوس ہے جو پاکستان میں پکڑا گیا ہے اور اسے سزائے موت ہوگئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیرکی تحریک سے پریشان ہے اور تحریک گھر گھر پھیل چکی ہے اور بھارت کو اس کا حل نظر نہیں آرہا ہے اور بھارت توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر حملہ کرتا ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا جارہاہے یہ معاملہ ہم نے ہر فورم پر اٹھایا ہے اور جواب بھی دیا ہے ۔ ممبئی حملوں کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے بھارت کو کہا ہے آپ ثبوت دیں ہم ایکشن لینگے لیکن بھارتی حکام نام لیتے ہیں لیکن ثبوت نہیں دیتے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ رائو انور پکڑا جاناچاہیے ٗ ٹارکنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے ٗ کچھ لوگ ماضی میں سمجھتے رہے ٹارگٹ کلنگ حالات کنٹرول کر نے میں مدد دیتی ہے

لیکن یہ خرابیاں پیدا کرتی ہے جس کو آپ کبھی دور نہیں کر سکتے ۔انہوںنے کہاکہ جن کا کام عوام کا تحفظ دینا ہے وہ عوام کو ہی قتل کر نا شروع کر دینگے تو کیا نتائج نکلیں گے ؟ محسود قبائل کے وفد کی ملاقات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے ان سے کہا آپ سے سیاسی بات نہیں کرنگا ٗ رائو انوار کو گرفتار کر نا ریاست کی ذمہ داری ہے ہم اپنی کوشش کررہے ہیں ٗصوبائی حکومتیں بھی کوششیں کررہی ہیں تاہم اس شخص کو خود ہی پیش ہو ناچاہیے وہ پولیس کے اعلیٰ ترین افسران میں سے تھا اسے اپنا دفاع کر نا چاہیے اس نے ملک سے بھاگنے کی کوشش کی ہے ٗیہ انصاف کے حق میں نہیں ہے ٗاس کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے وہ پیش ہوگا تو اپنادفاع کر پائیگا ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…