اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور انٹیلی جنس کے سربراہ معصوم ستا نکزئی نے بدھ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ایک ملاقات میں کابل میں طالبان کے حالیہ حملوں سے متعلق بات چیت کی ۔ نائب افغان سفیر زردشت شمس نے این این آئی کو بتایا کہ ملاقات میں پاکستانی وزیر داخلہ اور اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں نے شرکت کی ۔
انہوں نے کہا کہ افغان رہنماؤں کے دورے کا مقصد پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ حالیہ حملوں سے متعلق گفتگو کرنی تھی جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی انہوں نے کہاکہ افغان رہنماؤں نے اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی وزیراعظم نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ملاقات میں پاکستان کیلئے افغان صدر کے خصوصی نمائندے اور سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے بھی شرکت کی۔ اس سے پہلے وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ افغان حکومت نے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان کی درخواست کی تھی ۔انہوں نے اپنے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ افغان وزیر اور انٹیلی جنس کے سربراہ افغان صدر کی جانب سے ایک پیغام اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے متعلق مذاکرات چاہتے ہیں ۔ اس سے پہلے کابل میں کئی افغان اہلکاروں نے کہا کہ تھا کہ افغانستان کے وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس سربراہ کابل میں طالبان کے حملوں سے متعلق شواہد پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ شریک کرینگے ۔ یاد رہے کہ کابل میں گزشتہ 10 دنوں میں طالبان کے دو بڑے حملوں میں تقریباً 125 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔اس کے علاوہ داعش کے ایک ایک ملٹری اکیڈمی پر حملے میں تقریباً 12 سیکیورٹی اہلکارجاں بحق ہوئے تھے ۔ واضح رہے کہ پاکستان اور افغان رہنماؤں کے درمیان بدھ کو اسلام آباد میں کابل میں طالبان کے حالیہ حملوں سے متعلق مذاکرات انتہائی مثبت تھے ۔
اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور افغانستان کے وفد کی قیادت وزیر داخلہ ویس احمد برمک نے کی ۔ملاقات سے باخبر ذررائع نے این این آئی کو بتایا کہ ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستانی سائیڈ نے بڑے فراخدلی سے افغان وفد کی جانب سے تمام باتیں بڑے غور سے سنیں ۔ ملاقات اس لحاظ سے مثبت تھی کہ وزیراعظم نے شارٹ نوٹس پر نہ صرف ملاقات کیلئے وقت دیا بلکہ بدھ کو افغان وفد کے پہلے سے نہ اعلان شدہ دورے کی وجہ سے دیگر مصروفیات میں تبدیلی کی ۔
ملاقات دو بج کر 45 منٹ پر ہوئی تھی جو چار45 تک جاری رہی ۔ سفارتی ذرائع نے این این آئی کو بتایا کہ وزیراعظم نے مکمل طور پر افغان حکومت کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستانی حکومت مستند معلومات کی بنیاد پر ضرور اقدامات اٹھائے گی۔ ذرائع نے کہا کہ پہلے مشترکہ بیان جاری کرنے کے بارے میں بات ہوئی تھی تاہم بعد میں اتفاق ہوا کہ بیان جاری نہ کیا جائے تاکہ کسی غلط فہمی سے مذاکرات کو نقصان نہ پہنچے ۔