ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شیروانیاں سلوانے والے انہیں الماریوں میں رکھ دیں،آئین میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی گنجائش نہیں، نواز شریف اور ضیا الحق کے درمیان تعلق پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وضاحت سامنے آ گئی

datetime 19  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آج بھی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ، کچھ لوگوں نے شیروانیاں سلوا کر رکھی تھیں مگر انہیں موقع نہیں ملا ، انہیں پیغام دیتا ہوں وہ شیروانیاں اتار کر الماریوں میں رکھ دیں ،انتخابات گرمیوں میں ہی ہونگے۔محمد نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں ملک میں ترقی کی بنیاد رکھی ،جمہوریت کو فروغ دیا ،

ان پر آمریت سے قربت کا تعلق الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ایک انٹرویو میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف اور ضیا الحق کے درمیان تعلق پر تاریخی جھوٹ بولا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کا ضیا ء الحق سے تعلق صرف 29مئی سے17اگست1988ء تک تھا اس تعلق پر لوگ تاثر دے رہے ہیں کہ نواز شریف ضیا ء کی آمریت کے دور میں سیاسی افق پر ابھرے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیر اعلیٰ کا تعلق عموما محدود سا ہوتا ہے ، ضیا ء دور میں کئی لوگ بہت بڑے بڑے عہدوں پر پہنچے اور آج ان لوگوں کی سیاسی حیثیت کیا ہے؟ سب لوگ اس سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو تجربہ محمد نواز شریف کے پاس ہے وہ بہت کم لوگوں کے پاس ہے۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ملک میں ترقی کی بنیاد رکھی اور جمہوریت کو فروغ دیا ، ان پر آمریت سے قربت کا تعلق الزام بالکل بے بنیاد ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آج بھی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے شیروانیاں سلوا کر رکھی تھیں مگر انہیں موقع نہیں ملا ، انہیں پیغام دیتا ہوں وہ شیروانیاں اتار کر الماریوں میں رکھ دیں کیونکہ انتخابات گرمیوں میں ہی ہونگے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ممبران اسمبلی کو ٹیلی فون کالز موصول ہوئیں جبکہ ان کی نگرانی کے حوالے سے بھی خبریں سامنے آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو اس بات کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس قسم کے کام ملکی سیاست میں ہوتے رہے ہیں اور ہمیں ان سے سبق لینا چاہیے ۔ انہں نے کہا کہ ممبران اسمبلی اگر اس حوالے سے بیانات دیتے ہیں تو وہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اب اس قسم کے معاملات سیاست میں نہیں ہو رہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…