اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چوہدری نثار کی پیش گوئی سچ ثابت، ایک نجی ٹی وی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنی پریس کانفرنس میں جن بیرونی خطرات کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ ان سمیت صرف 4 لوگوں کو اس بارے میں پتا ہے، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران جن بیرونی خطرات کا ذکر کیا تھا وہ اصل میں امریکہ کی نئی افغان پالیسی ہی تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
ٹی وی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو امریکہ کی اس نئی افغان پالیسی کا کئی ماہ قبل ہی علم ہو گیا تھا جس کے بعد انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو اعتماد میں لیا تھا جبکہ سیاسی اور عسکری قیادت کئی ماہ سے اس پالیسی پر رد عمل تیار کر رہی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کی نئی افغان پالیسی میں یہ بات طے شدہ ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا بہانہ بنا کر پاکستان کے قبائلی علاقوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ٹی وی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عمل کے لیے امریکہ پہلے اپنی کارروائیاں پاک افغان سرحد کے قریب لے کر آئے گا اس کے بعد قبائلی علاقوں میں کارروائیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے ایک روز قبل سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزارت داخلہ کا قلمدان چھوڑ دوں گا، اسی دوران انہوں نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتحاد کا دامن نہ چھوڑئیے گا کیونکہ پاکستان کو بہت سے بیرونی خطرات درپیش ہیں اور پاکستان کو چاروں طرف سے گھیرا جا رہا ہے، چوہدری نثار نے کہا کہ ان خطرات کے بارے میں ان سمیت صرف 4 لوگوں کو علم ہے۔