اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

اسرائیل مستقل طورپر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا ٗامریکی صدر اوباماکااقوام متحدہ سے خطاب

datetime 20  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) امریکا کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو مل کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اسرائیل مستقل طور پر فلسطینی سر زمین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور امریکی صدر آخری خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہاکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے اسے تشدد کا راستہ ترک کرنا ہوگا اور اسرائیل کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ وہ مستقل طور پر فلسطینی سرزمین پر قابض نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار میں ترقی کے لیے ہمیں عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، دنیا کی معیشت کو مساوی سطح پر لانے کے لئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے،عوام کی حکومتوں سے توقعات بڑھتی جارہی ہیں، دنیا میں بدترین غربت کا شکار40 فیصد افراد کم ہوکر10 فیصد رہ گئے، تمام عالمی رہنماؤں کو مل کردرپیش چیلنجز کا مقابلہ کرناہوگا۔باراک اوباما نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی دنیا کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے، دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہمیں ہر قسم کی بنیاد پرستی اور نسل پرستی کو مسترد کرنا ہوگا اور بنیاد پرستی کو مسترد کر کے برداشت کا رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا سمجھتی ہے کہ زیادہ تر مسائل امریکا کی وجہ سے ہیں اور ان مسائل کا حل بھی امریکا کے پاس ہے، ہمیں بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں اپنی سنجیدگی برقرار رکھنا ہوگا، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ان مشکلات کا حل کیسے تلاش کریں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امیر اور غریب میں فرق نئی بات نہیں لیکن یہ فرق اب بڑھ رہا ہے، ہمیں معیشت کو ہر ایک کے لئے بہتر بنانا ہوگا، ترقی پذیر ممالک میں کرپشن سے متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، سماجی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی عالمی تشویش کا کوئی آسان حل نہیں، بہتر مقاصد حاصل کرنے کے لیے مزدوروں کی حالت سنوارنی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی دنیا جہاں ایک فیصد لوگ بیشتر دولت پر قابض ہوں وہاں 99 فیصد مستحکم نہیں ہوسکتے، وہ ممالک کامیاب ہیں جہاں کے عوام اپنے ملک کو اپنا اسٹیک سمجھتے ہیں، دنیا کی مثبت جمہوری قوتوں کو بہتر راہ پر گامزن رہنا چاہیے۔شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں شام میں مشکل ترین سفارت کاری کا کام کرنا ہوگا اور سفارتکاری ہی شام میں 5 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کا راستہ ہے تاہم فوجی طاقت کے ذریعے شام میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی اور امریکا کو شام میں خانہ جنگی کے خاتمے اور متاثرہ افراد کی امداد کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…