آج 12ربیع الاول ہے‘ آج کا دن عید ین کے بعد مسلمانوں کی زندگی کا سب سے خوب صورت اور مقدس دن ہوتا ہے‘ پاکستان سمیت پوری اسلامی دنیا میں یہ دن بھرپور شان وشوکت سے منایا جاتا ہے‘ چراغاں ہوتا ہے‘ میلاد کے جلوس نکلتے ہیں‘ شیرینی تقسیم ہوتی ہے‘ درود و سلام کی محفلیں سجتی ہیں اور عاشقان رسول ﷺ اپنی محبت اور عقیدت کابھرپور اظہار کرتے ہیں‘ ہمیں یہ کرنا بھی چاہیے
کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی بعثت کو مسلمانوں کے لیے احسان قرار دیا (آل عمران‘ 164)اورہم اگر اس عظیم احسان کا بدلہ نہیں اتار سکتے تو بھی ہمیں تجدید احسان ضرور کرنی چاہیے‘ہم اگر آج کے دن انسانی تا ریخ کا مطالعہ کریں ‘ دنیا کے عظیم لوگوں کا ڈیٹاجمع کریںتو ہمیں حضرت محمدﷺ کا نام سر فہرست نظر آئے گااور ہماری گردن شکر سے جھک جائے گی‘دنیا نے ہمارے رسولؐ کو یہ ٹائٹل کیوں دیا؟ کیوں کہ ہمارے رسولﷺنے انسانیت کو انسانوںکی غلامی سے آزادی دی‘ عورتوں کوگھرکی ملکہ بنایا‘ غلاموں کو حقوق دیے‘بیوائوں اور یتیموں کی خبر گیری کی‘ بھو کوں کو کھانا کھلانے کا حکم دیا‘ انسانوں کو جوڑنے اور نفرتوں کے خاتمے کی تعلیم دی‘ ظالم کو ظلم سے روکا‘ مظلوم کی دادرسی کی‘ امیروں کے مال میں غریبوں کا حق رکھا‘ قیدیوں کے حقوق بتائے اور جانوروں کے حقوق کی تعلیم دی لہٰذا دنیا آج یہ مان رہی ہے تاریخ میں مہذب سوسائٹی کی بنیاد ہمارے آقا ﷺ نے رکھی تھی‘آپ کو انسانی تاریخ میں کوئی ایسی دوسری ہستی نہیں ملے گی جس نے پتھر کھا کر کلمہ خیر کہا ہو‘ بھوکا رہ کر دوسروں کو کھلایا ہو‘ دشمن کی امانت کی حفاظت کی ہواور جو رحمت اللعالمین ﷺہو‘ایسی ہستی واقعی اللہ تعالیٰ کا انسانیت پر بہت بڑا احسان ہے اور اس احسان کا شکر ادا کرنا ہم پر فرض ہے۔
ہمارے آقا ﷺ یتیم پیدا ہوئے تھے‘6سال کی عمر میں والدہ بھی چل بسیں‘ 8سال کی عمر میں دادا بھی اللہ کو پیارے ہو گئے لہٰذا چچا ابو طالب نے کفالت کی ذمہ داری لی اورآپؐ نے ان کے گھر پرورش پائی‘ نبوت سے پہلے کا 40سال کا عرصہ سچائی‘ امانت ‘ دیانت اور حیاء جیسی عظیم صفات کے ساتھ گزارا ‘ 40سال کی عمر میں غارحرا میںجبرائیل علیہ السلام اللہ کا پیغام لائے‘ وحی کا پہلا تجربہ تھااس لیے خوف کی کیفیت طاری ہوگئی ‘ اقراء باسم ربک الذی خلق کا پیغام دل میں اتار نے کے بعد گھر کی طرف لوٹے‘ زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور زملونی زملونی (مجھے اوڑھا دو )کی درد بھری آواز زبان مبارک سے نکل رہی تھی‘ زوجہ محترمہ ؓنے کمبل اوڑھایا ‘ پورا قصہ سنا اور خوف کی اس حالت میں آقا ﷺکا جو نقشہ کھینچا آ ج کی دکھی ‘ خوف زد ہ‘ڈپریشن کی ماری انسانیت کے لیے ان الفاظ میں دوا بھی موجود ہے اور امید بھی ‘ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا’’اللہ کی قسم ! اللہ آپ ﷺ کو کبھی غم زدہ نہیں کرے گا ‘ آپؐ اعلیٰ اخلاق کے مالک ہیں‘ آپؐبے کسوں کا بوجھ اپنے سر پر اٹھا لیتے ہیں‘ آپؐمفلسوں کے لیے کماتے ہیں‘
مہمان نواز ی کرتے ہیں اور مشکل وقت میں حق کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں‘‘حضرت خدیجہ ؓکے یہ الفاظ ہم گناہ گار انسانوں کے لیے چارٹر کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ چارٹر بہ آواز بلند کہہ رہا ہے‘ اے انسان! جب تم خوف زدہ ہو جائو‘ جب تم ذمہ داریوں کا بوجھ محسوس کرنے لگو‘ جب ماحول بظاہر تمہارے لیے ساز گار نہ ہو اور جب تم اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے لگو تو تمہارے وہ اعمال تمہارا سہارا بنیں گے‘
تمہارا وہ کردار تمہاری ڈھال بنے گا جو رسولؐ کا بعثت سے قبل تھا‘ کردار کی یہ خوبیاں تمہیں خوف سے نجات دیں گی اور اللہ تمہارا حامی و مددگار ہو گا‘آپ حضرت خدیجہؓ کے الفاظ کو پڑھیے اور بار بار پڑھیے‘ یہ ہم سب کا آئین ہیں‘انسانیت کا آئین۔
آ ج کا انسان خوف‘ بے سکونی‘ اضطراب اور بے یقینی کے ماحول میں زندگی بسر کررہا ہے ‘ ڈیپریشن اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ پھیلنے والی بیماری ہے اور ڈیپریشن کا آغاز خوف‘ بے یقینی‘ اضطراب اور بے سکونی سے ہوتا ہے ‘ڈاکٹر کہتے ہیں انسانی دماغ میں چند کیمیکلز کے کم یا زیادہ ہونے سے مینٹل ڈس آرڈر ہو جاتا ہے‘ طبی ماہرین نے اس ڈس آرڈر(ڈیپریشن) سے نجات کے لیے
سیکڑوں دوائیں اور تھراپیز متعارف کروائی ہیں لیکن بے سکونی اس کے باوجود بڑھتی جارہی ہے‘ معاشرے میں اضطراب کم ہونے کا نام نہیں لے رہا‘ کروڑ پتی اور ارب پتی لوگ بھی بے چینی کا شکار ہیں‘ گھروں میں لڑائیاں ہیں‘ رشتے بدگمانیوں کی نظر ہورہے ہیں اور پورے معاشرے میں خوف کا عالم ہے ‘ ہر دوسرے دن قتل‘ریپ ‘ ڈکیتی اور اغواء کی لرزہ خیز وار داتیں میڈیا کا موضوع بنتی ہیں‘
میڈیا ان خبروں کو نمایاں کرتا ہے توخوف اور بے چینی میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے‘ اب سوال یہ ہے اس صورت حال کا حل کیا ہے؟ آپ یہ یاد رکھیں خوف‘ بے یقینی‘ بے سکونی اور اضطراب نفسیاتی اور روحانی عارضے ہیں اور ان کا علاج بھی نفسیاتی اور روحانی طریقہ سے ممکن ہے اور وہ نفسیاتی اور روحانی طریقہ سنت رسول ﷺ میں ہے ‘ آقاﷺ کی پوری زندگی اسوہ حسنہ ہے
لیکن صرف یتیموں کی کفالت کی عظیم سنت پر نظر ڈالیں تو رحمت ا للعالمین ﷺ کی رحمت میں ٹھاٹھیں مارتی موجوں کا جوش نظر آتا ہے ۔ فرمایا یتیم کی کفالت کرنے والا قیامت کے دن میرے ساتھ ایسے ہو گا جیسے یہ اور آپ ﷺ نے ہا تھ کی د و انگلیوں کو ساتھ ملا کر اشارہ کیااور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنے والے کے لیے سر کے بالوں کے برابر ثواب کی بشارت بھی سنائی‘ فرمایا شرک کے
علاوہ یتیم کی پرورش کرنے والے کے سارے گناہ معاف کردئیے جائیںگے۔ قرآن مجید نے بھی 26مقامات پر یتیموں کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرا مشورہ ہے ہم اگر اس سال 12ربیع الاول کے دن کویتیموں کی مدد کے لیے وقف کر دیں‘ ہم اگر یہ دن کسی ایک یا ایک سے زیادہ یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اٹھا کر منائیں تو آقا ﷺ کی سنت بھی زندہ ہو جائے گی ‘اللہ تعالیٰ ہمیں خوف سے نجات بھی دے دے گا‘
وہ ہمارے اضطراب کو سکون میں بھی بدل دے گا اور ہماری بگڑی بن جائے گی۔میں نے ہزاروں خوش حال لوگوں سے ملاقات کی‘ ان کی زندگیوں کے بارے میں پڑھا اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں دنیا میں سارے خوش حال اور خوش باش لوگوں میں ایک بات مشترک ہے ‘ ان سب نے انسانیت کی بھلائی اور خدمت کو اپنی زندگی کاحصہ بنایا‘یہ اللہ کی مخلوق کو خالق کا کنبہ سمجھ کر اس کی خدمت میں لگے رہتے ہیں
اور اس خدمت کے بدلے خالق ان کی زندگی کو خوش حال اور دل و دماغ کو اطمینان اور سکون سے بھر دیتا ہے ۔میں گزشتہ چند برسوں سے ریڈ فائونڈیشن کے ساتھ رضا کارانہ کام کررہا ہوں‘ فائونڈیشن پاکستان میں تعلیم کے میدان میں کام کرتی ہے‘اس ادارے نے تعلیمی اداروں‘ اساتذہ کی ٹریننگ اور غریب اوریتیم بچوں کو مفت تعلیم دے کرشمالی علاقوں میں کمال کر دیا‘ فائونڈیشن کے 390تعلیمی اداروں
میں ایک لاکھ بارہ ہزار بچے زیر تعلیم ہیں‘ ان بچوں میں 12ہزار یتیم بچے بھی شامل ہیں‘یہ یتیم بچے مکمل مفت تعلیمی ضروریات کے ساتھ معیاری تعلیم حاصل کررہے ہیں‘یتیم کفالت پروگرام کے تحت اب تک 16ہزار یتیم بچے تعلیم حاصل کر کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے ہیں‘فائونڈیشن ہر زیرکفالت بچے کا ڈیٹا بھی ڈونرز کو فراہم کرتی ہے‘ آپ بھی کسی غریب یتیم بچے کی کفالت کی ذمہ داری لیں گے
تو فائونڈیشن آپ کو بھی ان بچوں کی مکمل معلومات دے گی‘ تعلیمی سال پورا ہونے پر آپ کو آپ کے زیر کفالت بچے یا بچی کی مکمل پراگریس رپورٹ بھی ارسال کی جائے گی‘ فائونڈیشن ایک بچے کی سالانہ تعلیمی کفالت صرف 30ہزار روپے میں کرتی ہے ۔آپ یہ رقم یکمشت یا اپنی سہولت کے مطابق ماہانہ اقساط میں بھی دے سکتے ہیں۔ فائونڈیشن نے رسول ﷺ سے محبت اور عشق رکھنے والوں کیلئے
ایک شان دار موقع اور پلیٹ فارم مہیا کیا ہے ‘ 12ہزار یتیم بچے آپ کے تعاون کے منتظر ہیں‘ آپ فائونڈیشن کے اس پراجیکٹ میں شامل ہو کر 12ربیع الاول کے اس خوب صورت دن حضور ﷺ کی یتیم پروری کی سنت زندہ کر سکتے ہیں۔ یہ سنت آپ کو خوف ‘ اضطراب‘ بے یقینی اور بے سکونی سے بھی نجات دلا ئے گی اور آپ کو قیامت کے دن حضور ﷺ کا قرب بھی نصیب ہو گا ۔ آپ نیچے دئیے گئے اکائونٹ نمبر میں رقم جمع کروا کر فون نمبرز پر تفصیل بھیج دیں۔ فائونڈیشن کا نمائندہ آپ کو یتیم بچوں کی مکمل تفصیل اور آپ کی طرف سے جمع کردہ رقم کی رسید ارسال کرے گا۔